• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

'سزا' کے طور پر وانا مارکیٹ کو دھماکے سے اڑا دیا گیا

شائع November 5, 2016

ڈیرہ اسماعیل خان: وفاق کے زیرانتطام قبائلی علاقے (فاٹا) کی جنوبی وزیرستان ایجنسی میں رواں ہفتے ایک بم دھماکے میں آرمی میجر کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے کے بعد مقامی انتظامیہ نے سزا کے طور ایک مارکیٹ کو ڈائنامائٹ سے اڑا دیا۔

مقامی حکام اور رہائشیوں نے تصدیق کی کہ واقعہ جنوبی وزیرستان کے ہیڈ کوارٹرز وانا کے رستم بازار میں پیش آیا۔

جنوبی وزیرستان ایجنسی کے پولیٹیکل ایجنٹ ظفرالاسلام خٹک نے ڈان کو بتایا کہ یہ اقدام فرنٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) کی شق اجتماعی اور علاقائی ذمہ داری کے تحت اٹھایا گیا۔

میجر عمران — فوٹو: آئی ایس پی آر
میجر عمران — فوٹو: آئی ایس پی آر

حکام نے بازار کی شناخت المحب مارکیٹ کے نام سے کی، جہاں رواں ہفتے ایک سرچ آپریشن کے دوران ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ایک فوجی افسر میجر عمران جاں بحق اور 10 دیگر افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:جنوبی وزیرستان: دھماکے میں میجر جاں بحق

اس واقعے کے بعد مقامی انتظامیہ نے وانا بازار میں کرفیو نافذ کرکے 6 ہزار سے زائد دکانوں کو بند کردیا۔

مارکیٹ کے مالک علی وزیر نے بتایا کہ 2 منزلہ مارکیٹ کو ڈائنامائٹ سے اڑانے کے نتیجے میں انھیں شدید مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے پورے ملک میں ہوتے ہیں، لیکن کہیں بھی سزا کے طور پر مارکیٹوں کو ڈائنامائٹ سے نہیں اڑایا جاتا۔

مقامی ذرائع کے مطابق وانا بازار سیکیورٹی فورسز کے کنٹرول میں تھا اور مقامی عمائدین کی جانب سے اس معاملے کو جرگے کے ذریعے حل کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں اور کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

یہ خبر 5 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (3) بند ہیں

حسن اکبر Nov 05, 2016 12:57pm
فرنٹیئر کرائم ریگولیشن (ایف سی آر) پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ اس طرح کے قوانین سے اچھی طرز حکمرانی ممکن نہیں۔
KHAN Nov 05, 2016 06:26pm
السلام علیکم: ویسے تو پورے ملک میں ہی عوام کو کوئی حقوق حاصل نہیں ہے مگر ممکن ہے ہمارے ملک کے شہریوں کو ایف سی آر کے قانون کی معمولی سے جھلک نظر آجائے۔ یہ ہی وہ قوانین ہے جو اس ملک کی گری پڑی اسٹبلشمنٹ قبائلی علاقوں پر اکسیویں صدی میں بھی تھوپنا چاہتی ہے، اسلام آباد و خیبرپختونخوا کی مقتدرہ تاحال ان سے ’’استعمال کرو اور پھینک دو ‘‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ پختون قوم کی یکجہتی کا نعرہ سننے میں تو اچھا ہے مگر قبائلیوں کی مشکلات ختم کرنے کے لیے الگ صوبہ ضروری ہے۔ خیرخواہ
Ateeq Ur Rahman Nov 05, 2016 11:16pm
Ma bilkul mutaffiq h0n isss baat sa k dhamaka hua lykin osss k badly market ko Urbana kahan ka insaaf ha? Shayad unn dukaandaar0n ko Meri aor aap ki trha maamly ka pora ilm bhi na h0... Aor talashi ki madd ma a0r dukaan0n ko nuqsaan ph0nchny ka suna ha... We, all, should behave like responsible citizens...

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024