• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

کے الیکٹرک کے 66 فیصد شیئرز کیلئے شنگھائی الیکٹرک سے معاہدہ

شائع October 31, 2016

کراچی: طویل صبر آزما انتظار کے بعد ابراج گروپ نے اعلان کیا ہے کہ ان کی کمپنیز میں سے ایک کے ای ایس پاور نے ملک کی سب سے بڑی توانائی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک میں اپنا حصہ ختم کرنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔

ابراج گروپ کے الیکٹرک کے کُل حصص میں سے 66.4 فیصد کی مالک ہونے کے ساتھ ساتھ مینجمنٹ کا مکمل کنٹرول بھی اپنے پاس رکھتی ہے اور اس معاہدے کی کُل مالیت 1.77 ارب ڈالر ہو گی۔

اس معاہدے کا فیصلہ ایک ہفتہ قبل چین میں ہوا تھا لیکن اس کا اعلان اب کیا گیا ہے۔

اب کے الیکٹرک کے حصص کو خریدنے والی کمپنی شنگھائی الیکٹرک پاور ہے، شنگھائی اسٹاک ایکسچینج میں درج یہ کمپنی شنگھائی کو بجلی کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس نے گزشتہ برس 35.23 ٹیرا واٹ گھنٹے بجلی پیدا کی۔

کسی مخصوصی عرصے میں توانائی کی پیداوار یا استعمال کو ٹیرا واٹ آور کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے جو کہ مالی سال کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔ ایک ٹیرا واٹ آور عام طور پر ایک سال کے دوران استعمال کی جانے والی 114میگا واٹ بجلی کے برابر ہوتا ہے۔

اس معاہدے کے ساتھ ہی کے الیکٹرک میں ابراج کے سات سالہ دور کا بھی اختتام ہو گیا جس نے 2009 میں شدید بحران سے دوچار کے ای ایس سی کا کنٹرول سنبھالا تھا۔

ابراج نے کراچی میں بجلی کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے 5 سال کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن اس سلسلے میں پیش آںے والی مختلف مشکلات کی وجہ سے یہ تعطل کا شکار ہو کر 2016 تک چلا گیا۔

اس دوران کے الیکٹرک کی مینجمنٹ کے پانی و بجلی کی وزارت، لیبر یونین اورریاست کی گیس کمپنی سے اختلافات جاری رہے اور کمپنی کو مستقل لوگوں کو زیادہ رقم کے حامل بل بھیجنے جیسی خفت کا سامنا کرنا پڑا۔

ابراج گروپ کے بانی اور چیف ایگزیکٹو عارف نقوی نے کہا کہ 2009 میں سرمایہ کاری کے بعد کے الیکٹرک نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بہترین شرح نمو کا مظاہرہ کیا اور سات سالوں کے دوران اپنی مینجمنٹ اور اسٹاف کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے صارفین کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔

دبئی کی کمپنی نے دعویٰ کیا کہ اس نے کے الیکٹرک کی بجلی کی پیداوار میں ایک ہزار میگا واٹ کا اضافہ کیا اور ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز کم کرکے 12 فیصد تک پہنچا دیئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024