تحریک انصاف کی 29 اکتوبر کی ریلی منسوخ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 29 اکتوبر کو چیئرمین عمران خان کی قیادت میں نکالی جانے والی ریلی منسوخ کردی۔
تحریک انصاف کی مرکزی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ جمعہ کے روز پی ٹی آئی کارکنان نے جس مزاحمت کا مظاہرہ کیا وہ کچھ نہیں تھی، کیونکہ پارٹی کی توجہ 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنے کی طرف ہے۔
ریلی کی منسوخی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہفتہ کو نکالے جانے والی ریلی عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنے کے لیے نکالی جانی تھی، لیکن حکومت کے کریک ڈاؤن کے باعث عوام مکمل طور پر بیدار ہوچکے ہیں اس لیے اب اس ریلی کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے دھرنے کا مقصد وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کو یقینی بنایا ہے، جبکہ ہم کسی غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدام کا حسہ نہیں بنیں گے۔‘
گزشتہ روز تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاری کے حوالے سے پی ٹی آئی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ’مسلم لیگ (ن) اور عسکری قیادت کی ملاقات کے بعد پولیس نے پارٹی کے یوتھ ونگ کے پرامن کنونشن پر کریک ڈاؤن شروع کیا۔‘
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی احتجاج: شیخ رشید کی بائیک پر آمد، پولیس کا لاٹھی چارج
پی ٹی آئی کے آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کو ان کی ذمہ داریاں دے دی گئی ہیں اور 2 نومبر کو ملک بھر سے بالخصوص خیبر پختونخوا سے تحریک انصاف کے کارکنان بڑی تعداد میں اسلام آباد پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسد عمر کو پی ٹی آئی کارکنان اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطوں کی ذمہ داری دی گئی ہے، جبکہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین بنی گالہ آفس سے اسلام آباد کی انتظامیہ سے کوآرڈینیٹ کریں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کی بنی گالہ کی رہائش گاہ اب سے پارٹی ہیڈکوارٹر ہوگی۔
حکومت کے دہرے معیار کے حوالے سے شیریں مزاری نے کہا کہ ’حکومت آج پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کو تو بنی گالہ میں محصور کرنے میں کامیاب ہوگئی، لیکن اسلام آباد میں ہی کالعدم تنظیم کو احتجاج کی اجازت دے دی گئی۔‘
انہوں نے یہ بہت ہی حیران کن بات ہے کہ انتظامیہ نے دفاع پاکستان کونسل کے کالعدم رہنماؤں کو دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود اسلام آباد میں داخل ہونے سے نہیں روکا۔
تصاویر دیکھیں: راولپنڈی بنا میدان جنگ
’شریف برادران کی حقیقی آمرانہ سوچ سامنے آگئی‘
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ٹوئٹر پر سوال اتھاتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے کیوں خیبر پختونخوا میں ریلی نکالتی ہے، جبکہ ان کی پارٹی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی اجازت کے باوجود پرامن احتجاج کرنے نہیں دیا جارہا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’شریف برادران نے اپنے غیر جمہوری اقدامات کے ذریعے اپنی حقیقی آمرانہ سوچ ظاہر کردی۔‘
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے 50 کارکن گرفتار،ملک گیر مظاہروں کا اعلان
کشیدہ صورتحال
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کے اعلان کے بعد عمران خان کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے بھی احتجاج میں تیزی آئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے مظاہروں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات میں بھی تیزی آگئی ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے یوتھ کنونشن میں شریک کارکنوں کی گرفتاری کے بعد جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا، جس کے باعث مختلف شہروں میں پی ٹی آئی نے مظاہرہ کیا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے اعلان کے مطابق نماز جمعہ کے بعد عوامی مسلم لیگ کے کارکنان نے لال حویلی کی جانب مارچ کی کوشش کی، تاہم راولپنڈی کے کمیٹی چوک پر پولیس اور اے ایم ایل کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔
پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔
اسلام آباد میں بنی گالہ میں بھی عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر وقفے وقفے سے پی ٹی آئی کارکن اور پولیس آمنے سامنے ہوتے رہے۔
بنی گالہ میں کارکنان کی جانب سے پولیس پر متعدد بار پتھراؤ کیا گیا، جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے کئی کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔