• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سندھ میں تمام شراب خانے فوری بند کرنے کا حکم

شائع October 27, 2016

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو سندھ بھر میں شراب خانے فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

سندھ ہائی کورٹ میں مسلم آبادی اور اسکول کے قریب شراب خانوں کے خلاف 2 کیسز کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایکسائز نے عدالت میں رپورٹ پیش کی، جس میں بتایا گیا کہ عدالتی حکم پر حدود آرڈیننس برائے 1979 کے سیکشن 17 کی خلاف ورزی پر 160 شراب خانوں کو نوٹسز جاری کیے گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نوٹس کا خاطر خواہ جواب نہ دینے پر لائسنس منسوخی کا عمل شروع کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 19 اکتوبر کو سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو ہدایات جاری کی تھیں کہ حدود آرڈیننس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیے گئے شراب کی فروخت کے تمام غیرقانونی لائسنس منسوخ کئے جائیں۔

مزید پڑھیں:شراب خانوں کے غیرقانونی لائسنس منسوخ کرنے کا حکم

سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا کہ تمام شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرکے دوبارہ سے لائسنس کے اجرا کا سلسلہ شروع کیا جائے، کیونکہ شراب خانوں کے لائسنس بغیر تحقیقات کے جاری کیے گئے تھے اور یہ تحقیق ہی نہیں کی گئی کہ کس مذہب میں کس تہوار پر شراب پینے کی اجازت ہے۔

واضح رہے کہ قانون کے تحت اقلیتی برادری کو مذہبی تقریبات کے لیے ہی شراب بیچنے کی اجازت ہے۔

سماعت کے دوران عدالت میں سکھ، ہندو اور عیسائی برادری کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اس حکم سے آئی جی سندھ کو فوری طور پر آگاہ کیا جائے اور تمام شراب خانے بند کر کے پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شراب خانوں کی تعداد کتنی؟

بعدازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کے دفتر سے جاری ہونے والے احکامات میں تمام ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جیز) سے کہا گیا کہ متعلقہ اضلاع میں فوری طور پر تمام وائن شاپس / شراب خانے بند کرائے جائیں اور اس حوالے سے تعمیلی رپورٹ آج ہی ارسال کی جائے۔

اے ڈی خواجہ نے تمام سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پیز) کو ہدایات جاری کیں کہ تھانہ ایس ایچ اوز خصوصی ٹاسک کے تحت مذکورہ احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور اس حوالے سے کوئی غفلت یا تاخیری حربے ناقابل برداشت ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024