• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

’ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کی گرفتاری کا خیر مقدم‘

شائع October 23, 2016
ایم کیو ایم لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی کے رکن حسن ظفر عارف کو رینجرز اہلکار اپنے ساتھ لے گئے—فوٹو/ آن لائن
ایم کیو ایم لندن کی عبوری رابطہ کمیٹی کے رکن حسن ظفر عارف کو رینجرز اہلکار اپنے ساتھ لے گئے—فوٹو/ آن لائن

کراچی: رینجرز کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کے چار رہنماؤں کو حراست میں لے لیا جبکہ کئی دیگر رہنماؤں کے گھروں پر گرفتاری کے لیے چھاپے بھی مارے گئے۔

سندھ رینجرز کی جانب سے تازہ کارروائیاں اس بات کا اشارہ ہیں کہ اسٹیبشلمںٹ پارٹی کو لندن سے چلانے اور کراچی اور حیدرآباد میں دوبارہ پنجے گاڑنے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہیں۔

ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں کی گرفتاری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک رہنما نے کہا کہ وہ نہ صرف ان گرفتاریوں کا خیر مقدم کرتے ہیں بلکہ یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم لندن کو ملک میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم لندن کے رہنما رینجرز کی حراست میں

واضح رہے کہ جمعے کے روز ایم کیو ایم لندن نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہفتے کو 4 بجے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کریں گے۔

تاہم پریس کانفرنس شروع ہونے سے قبل ہی رینجرز کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور کلب کے داخلی و خارجہ راستوں کو سیل کردیا۔

اس سے قبل جب یہی رابطہ کمیٹی گزشتہ ہفتے کو جب اپنی پہلی پریس کانفرنس کرنے والی تھی تب بھی رینجرز کی بھاری نفری پریس کلب پہنچی تھی تاہم اس وقت کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔

رینجرز حکام نے ایم کیو ایم لندن رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر حسن ظفر عارف اور سابق رکن قومی اسمبلی کنور خالد یونس کو پریس کلب کے سامنے سے حراست میں لیا جب وہ پریس کانفرنس کے لیے وہاں پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں:مائنس ون نہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی ممکن ہے، ایم کیو ایم لندن

اس کے علاوہ ایم کیو ایم لندن کے رہنما امجد اللہ خان جو پریس کلب کے اندر داخل ہوچکے تھے اور جنہوں نے بعد میں گرفتاریوں کی وجہ سے پریس کانفرنس ملتوی کرنے کا اعلان کیا، انہیں بھی شام کے وقت حراست میں لے لیا گیا جب وہ پریس کلب سے باہر نکلے۔

رینجرز نے ان تینوں عہدے داروں کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا اور رات گئے تک ان تینوں کو کسی مقدمے میں باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ایم کیو ایم لندن کے رہنما واسع جلیل نے دعویٰ کیا کہ حیدر آباد میں بھی رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے ظفر راجپوت کو حراست میں لے لیا۔

انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ رینجرز نے کراچی میں رابطہ کمیٹی کے مزید دو ارکان ایڈووکیٹ ساتھی اسحاق اور اشرف نور کے گھروں پر بھی چھاپے مارے اور جب یہ دونوں افراد وہاں نہ ملے تو سیکیورٹی اہلکار ساتھی اسحاق کے بیٹے اور بیٹی جبکہ اشرف نور کے 35 سالہ بھائی کو اپنے ہمراہ لے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:'غدار فاروق ستار' پارٹی سے خارج، ایم کیو ایم لندن

ایم کیو ایم لندن کے رہنما واسع جلیل نے رابطہ کمیٹی کے ارکان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف جو کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں کام کرنے والی ایم کیو ایم کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہے اس نے الطاف حسین کی سربراہی میں چلنے والی ایم کیو ایم پر شدید تنقید کی۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمران اسمٰعیل نے گرفتاریوں کو مثبت علامت قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ پارٹی کو پاکستان میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

سوشل میڈیا میں اپنے ایک بیان میں عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ’ایم کیو ایم لندن پاکستان مخالفت جماعت ہے اور اس کے دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کرنا چاہیے‘۔

یہ خبر 23 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024