• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

افغان طالبان کے 3 رکنی وفد کی پاکستان میں موجودگی کی تصدیق

شائع October 23, 2016
قطر کے شہر دوحا میں موجود افغان طالبان کے دفتر کے باہر سیکیورٹی گارڈ تعینات ہے—فائل فوٹو/ اے پی
قطر کے شہر دوحا میں موجود افغان طالبان کے دفتر کے باہر سیکیورٹی گارڈ تعینات ہے—فائل فوٹو/ اے پی

اسلام آباد: افغان طالبان قطر آفس کا تین رکنی وفد پاکستانی حکام سے ملاقات کے لیے پاکستان میں موجود ہے اور مئی میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان اسلام آباد کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کی معطلی کے بعد یہ پہلا رابطہ ہے۔

افغان طالبان کا یہ وفد مبینہ طور پر قطر دفتر میں طالبان رہنماؤں کی افغانستان اور امریکی حکام سے غیر رسمی ملاقات کے چند دنوں بعد پاکستان آیا ہے۔

ایک حکومتی عہدے دار نے اس بات کی تصدیق کی کہ ’افغان طالبان کے وفد میں مولوی شہاب الدین دلاور، مولوی سلام حنفی اور جان محمد گزشتہ دو روز سے پاکستان میں موجود ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'طالبان کی کابل سے خفیہ مذاکرات پر پاکستان کو بریفنگ'

ان میں سے دو ارکان افغانستان میں طالبان کے دور حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں جبکہ ایک رکن طالبان دور میں سعودی عرب اور پاکستان میں افغان سفیر رہ چکے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ برس کے دوران افغان طالبان اور ان کی حکومت کے درمیان امن مذاکرات کو شروع کرانے کے حوالے سے ہونے والی کئی بین الاقوامی مذاکرات کی میزبانی کی ہے۔

تاہم رواں برس بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملے میں طالبان رہنما ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بعد مذاکرات کا عمل معطل ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں:افغان حکومت سے 'خفیہ مذاکرات' نہیں کیے: طالبان

اس سلسلے میں برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ ’یہ وفد پاکستان حکام سے بعض اہم معاملات پر بات چیت کے لیے بھیجا گیا جس میں افغان مہاجرین کی گرفتاریاں اور ان کی افغانستان واپسی کا عمل بھی شامل ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجود طالبان وفد نے پاکستان میں حال ہی میں گرفتار ہونے والے بعض طالبان رہنماؤں کا معاملہ بھی اٹھایا۔

رائٹرز کے مطابق طالبان کے ایک رکن نے بتایا کہ چند روز قبل سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے ایک مدرسے پر چھاپہ مارا تھا اور طالبان کمانڈر ملا عبدالصمد ثانی کو حراست میں لے لیا تھا۔

کوئٹہ میں موجود طالبان رکن نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ کیا چل رہا ہے لیکن گزشتہ دو ماہ کے دوران دو بار سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ میں مدرسے پر چھاپہ مارا اور سینیئر طالبان رکن کو حراست میں لے لیا‘۔

یہ بھی پڑھیں:افغان طالبان وفد کی پاکستان آمد سے لاعلم ہوں، سرتاج عزیز

پاکستان میں تعینات افغان سفیر حضرت عمر زاخیل وال کا کہنا ہے کہ وہ ان معاملات سے واقف ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا سے اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

قبل ازیں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے ڈان کو بتایا کہ انہیں اس حوالے سے تفصیلات کا علم نہیں ہے تاہم پاکستان افغانستان میں قیام امن کی ہر کوشش کا خیر مقدم کرتا ہے۔

اس سے قبل سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے ہر ممکن کوشش کے بعد امن مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کی جانب سے کوئی مثبت رد عمل سامنے نہیں آیا۔

یہ خبر 23 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024