پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بھارتی دعوے مسترد
اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کے حالیہ دعوؤں کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ورکنگ باؤنڈری پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور جوابی کارروائی میں پاک فوج کے متعدد اہلکار ہلاک ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ہندوستان نے آج ایک مرتبہ پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ورکنگ باؤنڈری کے سیکٹر شکر گڑھ میں متعدد بار بلا اشتعال فائرنگ کی۔
پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاک رینجرز کے دستوں نے انڈین فورسز کی فائرنگ کا بھرپور انداز میں جواب دیا جبکہ اس دوران پاکستان کی جانب کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے پاکستانی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کے دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں۔
مزید پڑھیں: ورکنگ باؤنڈری، ایل او سی پر ہندوستان کی بلااشتعال فائرنگ
اس سے قبل فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈین بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ ورکنگ باؤنڈری پر پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی گئی، اور ان کی جوابی کارروائی میں 7 پاکستانی اہلکاروں سمیت 8 افراد ہلاک ہوگئے۔
بی ایس ایف نے اپنے جاری بیان میں دعویٰ کیا کہ ایک پاکستانی رینجرز اہلکار نے ہندوستان کے زیر انتظام جموں اور کشمیر کے علاقے نہرا نگر میں قائم بھارتی سیکیورٹی چیک پوسٹ کو اسنائپر کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ جوابی کارروائی کے دوران ایک 'درانداز' اور 7 رینجرز اہلکار ہلاک ہوئے تاہم پاک فوج نے بھارتی دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ، ایک شہری جاں بحق
خیال رہے کہ جمعہ کی صبح آئی ایس پی آر نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ ہندوستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور شیلنگ کی گئی، جس کا پنجاب رینجرز نے بھرپور جواب دیا۔
رواں ماہ 18 ستمبر کو اڑی حملے کے بعد سے ہندوستانی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
رواں ہفتے 19 اکتوبر کو بھی ہندوستانی فورسز نے ایک مرتبہ پھر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ دو خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس واقعے کے بعد پاکستان نے ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے بلااشتعال فائرنگ اور بے گناہ شہری کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا اور انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا۔
مزید پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'
گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے 90 سے زائد واقعات ہو چکے ہیں۔
پاک-بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی اس وقت آئی جب رواں برس 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔
بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔