• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
شائع October 23, 2016 اپ ڈیٹ October 25, 2016

جب میں نے ملک کی سیر کا آغاز کیا تب میں نے سب سے پہلے وہ جگہیں دیکھنے کا پروگرام بنایا جن کی تصاویر ہمارے کرنسی نوٹوں پر چھپی ہیں۔

یہ تلاش مجھے ایسی جگہوں پر لے گئی جہاں جانے کا میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا اور جہاں عام طور پر میرا جانا بھی نہیں ہوتا۔ یہ سفر مجھے پاکستان کے جنوبی حصے میں پاک افغان سرحد کے قریب بھولی بسری سرنگوں سے لے کر ملک کے شمالی حصے میں موجود بلند و بالا پہاڑوں تک لے گیا۔

کھوجک ٹنل — تصویر دانیال شاہ
کھوجک ٹنل — تصویر دانیال شاہ

کھوجک ٹنل کی جانب گامزن ریلوے پٹریاں — تصویر دانیال شاہ
کھوجک ٹنل کی جانب گامزن ریلوے پٹریاں — تصویر دانیال شاہ

یہ سفر مجھے کوئٹہ کے مغرب میں 113 کلومیٹر دور واقع کھوجک پاس بھی لے گیا۔ ماضی کی ایک یادگار یہ سرنگ ہمارے پانچ روپے کے نوٹ (جو کہ اب بند ہو چکا ہے) کی زینت بنی تھی۔

اس سرنگ کے سامنے شیلا باغ نامی ایک قصبہ ہے۔

برطانیہ اور روس کے درمیان جاری گریٹ گیم کے دوران دونوں قوتیں اپنا اقتدار وسطی ایشیا میں پھیلانا اور اس خطے میں موجود قدرتی وسائل پر قابض ہونا چاہتی تھیں۔ 19 ویں صدی کے اواخر میں ہندوستان میں موجود برٹش راج، روس کے وسطی ایشیا میں پھیلتے اقتدار کو لے کر پریشان ہونا شروع ہو گیا تھا۔

اس بات کے ڈر سے کہ روسی افغانستان سے قندھار کے ذریعے اس خطے میں داخل ہو سکتے ہیں، برٹش نے قندھار تک ریلوے پٹریوں کا جال بچھانے کا فیصلہ کر لیا، تاکہ روسی افواج کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ اپنی فوجوں کو وہاں بھیج سکیں۔ اس مقصد کے لیے برٹش کو مشہور 2290 میٹر بلند درہء کھوجک کو بائی پاس کرنا تھا جو کہ صدیوں سے فوجوں، تاجروں اور فاتحوں کی گزر گاہ رہا ہے۔

3.9 کلومیٹر طویل یہ سرنگ 1888 سے 1891 کے درمیان درہء کھوجک کے نیچے تعمیر کی گئی تھی اور اس سرنگ کا نام بھی اسی درے کے نام پر کھوجک ٹنل رکھا گیا۔

سرنگ کے بعد شیلا باغ اسٹیشن تعمیر کیا گیا تھا — تصویر دانیال شاہ
سرنگ کے بعد شیلا باغ اسٹیشن تعمیر کیا گیا تھا — تصویر دانیال شاہ

شیلا باغ اسٹیشن میں موجود ماضی میں استعمال ہونے والی چابیاں اس جگہ کی تاریخ کی شاہد ہیں — تصویر دانیال شاہ
شیلا باغ اسٹیشن میں موجود ماضی میں استعمال ہونے والی چابیاں اس جگہ کی تاریخ کی شاہد ہیں — تصویر دانیال شاہ

ریلوے پٹری کوئٹہ سے گزرتے ہوئے کھوجک سرنگ پار کرتی ہے اور پھر سیدھا پاک افغان کے سرحدی شہر چمن تک جاتی ہے۔ برٹش اس سے زیادہ آگے نہیں جا سکے۔

سرنگ کے سامنے ایک چھوٹی تختی نصب ہے جس پر اس کا نام اور اس کی تعمیری مدت کندہ ہے۔ یہ جگہ شیلا باغ قصبے میں سطح سمندر سے 1939.8 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ شیلا ایک پشتو لفظ ہے جس کا مطلب ہے ایک موسمی پہاڑی ندی اور باغ کا ظاہر ہے کہ باغ ہی مطلب ہے۔

شیلا باغ کو لے کر کئی مقامی قصے کہانیاں مشہور ہیں مگر ان میں کسی ایک کی بھی تصدیق نہیں کی جا سکتی، مگر مقامی لوگ ان کے پختہ دعوے کرتے ہیں۔ ان میں سے پہلی تو یہ ہے کہ اس علاقے کا نام شیلا نامی ایک رقاصہ پر رکھا گیا ہے جو کھوجک ٹنل کے تعمیری کام پر انتھک محنت کرنے والے مزدوروں کا دل بہلاتی تھی۔

دوسرا ایک خوفناک قصہ یہ بھی ہے کہ اس سرنگ کے تعمیری منصوبے کے چیف انجینیئر نے اپنے اس شاہکار کے مکمل ہونے سے پہلے خود کشی کر لی تھی۔

کوئی نہیں جانتا کیوں۔ شیلا باغ کے مقام پر ریلوے اسٹیشن کو بعد میں تعمیر کیا گیا تھا۔ وہ لوگ جنہوں نے گزشتہ سال پاکستان کی جانب سے آسکر کے لیے نامزد کی گئی فلم، مور دیکھ رکھی ہے انہوں نے اس فلم کے کچھ مناظر میں اس اسٹیشن کو ضرور دیکھا ہوگا۔

کھوجک ٹنل کی تصویر 1976 سے 2005 تک پانچ روپے کے نوٹ پر چھپی ہوتی تھی،جس کے بعد یہ نوٹ بند کر دیا گیا — دانیال شاہ
کھوجک ٹنل کی تصویر 1976 سے 2005 تک پانچ روپے کے نوٹ پر چھپی ہوتی تھی،جس کے بعد یہ نوٹ بند کر دیا گیا — دانیال شاہ

شیلا باغ اسٹیشن کے ٹکٹ گھر پر آج بھی ماضی کے خوبصورت بورڈز لگے ہوئے ہیں — تصویر دانیال شاہ
شیلا باغ اسٹیشن کے ٹکٹ گھر پر آج بھی ماضی کے خوبصورت بورڈز لگے ہوئے ہیں — تصویر دانیال شاہ

سرنگ کی ایک پرانی تصویر میں سرنگ کے داخلی حصے پر دو ٹاورز دیکھے جاسکتے ہیں جو کہ 1935 میں آئے زلزلے میں زمین بوس ہو گئے تھے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے انجینیئرنگ کے اس کمال کو تسلیم کیا اور 1976 میں اس کی تصویر پانچ روپے کے نوٹ پر چھاپ دی گئی جو کہ 2005 تک یہ نوٹ چلتا رہا۔

نوٹ میں سرنگ کے مشرقی علاقے کو دکھایا گیا ہے اور یہ ایک یاد دہانی ہے کہ کس طرح کھوجک ٹنل نے ایک دور میں برصغیر کی اقتداری سیاست میں ایک اہم مرکز کے طور پر اپنا کردار ادا کیا تھا۔


دانیال شاہ ڈاکیومنٹری فوٹوگرافر ہیں جنہیں بشریات میں دلچسپی ہے۔ وہ ٹریکنگ، کوہ پیمائی، غوطہ خوری اور چائے کے دلدادہ ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: Danialshah_


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

دانیال شاہ

دانیال شاہ ڈاکیومنٹری فوٹوگرافر ہیں جنہیں بشریات میں دلچسپی ہے۔ وہ ٹریکنگ، کوہ پیمائی، غوطہ خوری اور چائے کے دلدادہ ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: Danialshah_@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (18) بند ہیں

حسن Oct 23, 2016 09:45am
بہت اچھی رپورٹ ہے شکریہ
rabia jamil Oct 23, 2016 11:43am
زبردست
SHAHID SIDDIQUI Oct 23, 2016 11:48am
Thanks , MR.Danial for Sharing wonderfull historic information, keep up.
Muhammad Naeem Akhtar Oct 23, 2016 02:12pm
v nice
waqas ahmad Oct 23, 2016 02:44pm
sir, man ny ap ka kojac tunnel wala qesa par k bht acha laga s tara ap k pas our b malomat hngy wo b share kr dy.
M, Hijab Kahn Oct 23, 2016 07:06pm
best
Hasan Oct 23, 2016 08:17pm
Very nice sir i like it
Azhar Hayat Oct 23, 2016 08:44pm
Very informative
ali hasan Oct 23, 2016 09:24pm
nice maza aa gaya
ali hasan Oct 23, 2016 09:25pm
nice maza aa gaya app ka mazed kam khader dhaka ja sakta hia
ali hasan Oct 23, 2016 09:27pm
bhot zabrdast maza aa gaya app ka mazed kam khader dakha ja sakta hia
iqbal Oct 23, 2016 10:17pm
very nice pakistan is beautiful,,,, i want also to see plz guide/help me at 03212230049
مراد علی جنجوعہ Oct 23, 2016 10:35pm
بہت کمال کی انفارمیشن ہے دانیال صاحب
mohammadiqbal Oct 24, 2016 01:29am
تا ريخی ورثے کوزندہ رکھنا چاھۓ چاھے وہ پاکستان کے کسی کونے ميں ھوں تاکہ انے والے نسليں جان سکيں کہ انگيزوںنےاسی درتی پر قدم وا پس جانے کليۓ نہی رکھے بلکہ وہ مزيد بڑھنےکليۓ پر تولتے رھے *اور خواب ادھورا رہ گيا**رپرٹ بہت اچھا لگا شکر يہ**
zahid Ali Oct 24, 2016 03:25am
In 1963 when I was 13 year old I traveled to Chaman by train and saw this wonderful tunnel. I never recalled that journey but today I saw the photographs on net in Canada , I made up my old memories refreshed and enjoyed a lot. Thank you Danialshah for a very good work. Regards.
Fareed Ahmed Khan Oct 24, 2016 11:21am
thanks, for discover a historical place in our country. a good work.
Muhammad saqib faiz Oct 24, 2016 12:30pm
ap nay bhot achi information di hay is trha k kam krny chaye taka jo log wahan tak ja ni skty wo gr bath kr daik skain
Jawwad Ali Oct 24, 2016 06:26pm
I Like it waooo