• KHI: Fajr 5:44am Sunrise 7:00am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:43am
  • KHI: Fajr 5:44am Sunrise 7:00am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:43am

عمران فاروق کیس:ملزمان پر فردجرم کیلئے27 اکتوبر کی تاریخ مقرر

شائع October 20, 2016

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث ملزمان خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 27 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔

دوسری جانب مرکزی ملزم خالد شمیم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ بھی 27 اکتوبر کو سنایا جائے گا۔

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی نے لندن میں قتل ہونے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت ملزم خالد شمیم کے وکیل ذیشان ریاض چیمہ نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پاس مقتول کی پوسٹ مارٹم رپورٹ موجود ہی نہیں اور ابھی تک ایف آئی اے تعین ہی نہیں کرسکی کہ ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل ہوا یا ان کی موت طبعی تھی جبکہ ان کے موکل کے خلاف بھی ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں۔

مزید پڑھیں: عمران فاروق قتل کا مقدمہ پاکستان میں درج

وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ عمران فاروق کا قتل 16 ستمبر 2010 کو لندن میں ہوا، اُس وقت ایف آئی اے کا انسداد دہشت گردی ونگ تھانہ موجود ہی نہیں تھا لہذا ایف آئی اے میں واقعے کا مقدمہ 5 دسمبر 2015 کو درج کیا گیا جبکہ ایف آئی اے نے چالان میں گرفتاری کی تاریخ بھی نہیں لکھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزم خالد شمیم کی اہلیہ بینا خالد نے 6 جنوری 2011 کو ماڈل کالونی تھانے میں اپنے شوہر کے اغواء کا مقدمہ درج کروایا تھا جو ابھی تک چل رہا ہے اور اس مقدمہ کو خارج بھی نہیں کیا گیا۔

عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ ملزم خالد شمیم کو 6 جنوری 2011 کو کراچی سے اغواء کیا گیا تھا، بعدازاں 7 فروری 2015 کو ایف آئی اے کے ڈائریکٹر شاہد حیات نے عدالت میں بیان دیا کہ خالد شمیم کو 90 روز کے لیے اسلام آباد ایف آئی اے کی تحویل میں دیا گیا ہے، جسے 7 جنوری 2016 کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جیل بھیجا گیا

وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل کے خلاف ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت ہی موجود نہیں، لہذا عدالت ضمانت منظور کرے۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے دلائل دینے کے وقت مانگا جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران فاروق قتل کیس: ملزمان تک برطانوی رسائی کا فیصلہ

سماعت کے دوران ملزم معظم علی کے وکیل منصور آفریدی نے روزانہ کی بنیاد پر مقدمے کے ٹرائل کے لیے درخواست کی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔

جیل ٹرائل کے حوالے سے ریمارکس دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جج، ایف آئی اے اور وکلاء تو جیل ٹرائل کے لیے پہنچ جائیں گے لیکن ملزمان کے ورثاء کا پہنچنا مشکل ہے۔

تاہم اب ٹرائل عدالت میں ہوگا یا جیل میں اس کا فیصلہ 27 اکتوبر کو ہی ہو گا۔

بعدازاں عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے گواہان کو بھی 27 اکتوبر کو عدالت میں طلب کرلیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: برطانیہ: عمران فاروق قتل کیس میں نئی پیش رفت

یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کردیا گیا تھا۔

برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے تھے، اس دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاؤنڈ ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئیں، جو اب اختتام پذیر ہوسکی ہیں۔

جون 2013 میں عمران فاروق کو قتل کرنے کے جرم میں 2 پاکستان نژاد افراد کو لندن میٹرو پولیٹن پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

جون 2015 میں 2 ملزمان محسن علی اور خالد شمیم کی چمن سے گرفتاری ظاہر کی گئی جبکہ معظم علی کو کراچی میں نائن زیرو کے قریب ایک گھر سے گرفتار کیا گیا۔

تینوں ملزمان کو گرفتاری کے بعد اسلام آباد منتقل کیا گیا جہاں وہ ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 فروری 2025
کارٹون : 21 فروری 2025