وزیراعظم آفس نے ڈان کی خبر ایک بار پھر مسترد کردی
جمعرات 6 اکتوبر کو ڈان میں شائع ہونے والی ایک خبر پر وزیراعظم کے دفتر نے ایک اور بیان جاری کیا ہے، جس میں رپورٹ کے مواد کی سختی سے تردید اور اسے مسترد کرتے ہوئے 'من گھڑت' قرار دیا ہے۔
یہ وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والا تیسرا بیان ہے، پہلا اور اس کے بعد دوسرا نظرثانی شدہ سخت بیان 6 اکتوبر کو جاری کیا گیا۔
نئے بیان کے مطابق پیر کو اعلیٰ سول اور فوجی قیادت کی ایک ملاقات کے بعد ایوان وزیراعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اجلاس کے شرکاء نے روزنامہ ڈان میں شائع 'من گھڑت خبر' پر خدشات کا اظہار کیا جس میں گزشتہ ہفتے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا ذکر کیا گیا جس میں قومی سلامتی کے امور زیرغور آئے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ' اجلاس میں شریک افراد نے متفقہ طور پر اس شائع خبر کو قومی سلامتی کے معاملات کی رپورٹنگ کے عالمگیر تسلیم شدہ اصول کی واضح خلاف ورزی قرار دیا جس میں غلط اور گمراہ کن مواد کے ذریعے اہم ریاستی مفادات کو خطرے میں ڈالا گیا، جن کا اجلاس میں ہونے والی گفتگو اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں تھا'۔
بیان کے مطابق ' شرکاء کو محسوس ہوا کہ یہ ناگزیر ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا خود کو قیاسی رپورٹنگ، قومی سلامتی کے امور اور ریاست کے مفادات سے دور رکھیں، وزیراعظم نے اس خلاف ورزی کا سنجیدگی کے ساتھ نوٹس لیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ اس کے ذمہ داران کی شناخت کرکے سخت ایکشن لیا جائے'۔
نوٹ :
ڈان کچھ باتوں کی وضاحت اور کچھ چیزوں کو ریکارڈ پر لانا ضروری سمجھتا ہے.
پہلی بات تو یہ ہے کہ اس اخبار نے اپنے قارئین سے عہد کیا ہوا ہے کہ شفاف، آزاد اور سب سے بڑھ کر مستند رپورٹنگ کو جاری رکھا جائے گا۔
وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جس اسٹوری کو من گھڑت قرار دے کر مسترد کیا گیا، ڈان نے اس کی تصدیق کی، کراس چیک کیا اور اس میں موجود حقائق کو جانچا تھا۔ دوسری بات یہ کہ ان میں سے بیشتر امور سے واقف سینئر عہدیداران اور اجلاس میں شریک افراد سے ڈان اخبار نے معلومات لینے کے لیے رابطہ کیا اور ان میں سے ایک سے زائد ذرائع نے تفصیلات کی تصدیق اور توثیق کی۔
لہذا منتخب حکومت اور ریاستی ادارے ذریعہ ابلاغ کو ہدف بنانے اور ملک کے سب سے قابل احترام اخبار کو ایک مہم کے ذریعے قربانی کا بکرا بنانے سے گریز کریں۔ ایڈیٹر ڈان
ای سی ایل
رپورٹس کے مطابق ڈان کے اسٹاف ممبر سیرل المیڈا جنھوں نے وہ خبری رپورٹ تحریر کی تھی ’شدت پسندوں کے خلاف کارروائی یا بین الاقوامی تنہائی‘، کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا ہے۔
ای سی ایل بارڈر کنٹرول کا ایک سسٹم ہے جس کا انتظام حکومت پاکستان ایگزٹ فرام پاکستان (کنٹرول) آرڈنینس کے تحت سنبھالتی ہے۔
اس فہرست میں شامل افراد کو پاکستان سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔