پاناما لیکس سماعت: وزیراعظم کی درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا۔
وزیر اعظم نے اپنے وکیل کے ذریعے الیکشن کمیشن میں درخواست بھی دائر کی، جس میں کمیشن سے ان کی نااہلی سے متعلق درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
نواز شریف کی جانب سے سابق اٹارنی جنرل سلمان بٹ 5 رکنی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور اپنے موکل کی طرف سے جواب جمع کرایا۔
سلمان بٹ نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر خزانہ اسحٰق دار، حمزہ شہباز اور کیپٹن صفدر کی جانب سے بھی جواب جمع کرائے۔
نااہلی سے متعلق درخواست کے جواب میں نواز شریف نے چار اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اپنے اوپر لگائے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس میں شامل کسی آف شور کمپنی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس پر نااہلی ریفرنس: وزیراعظم کو نوٹس جاری
الیکشن کمیشن نے نااہلی کی درخواست کی گزشتہ سماعت کے وزیر اعظم کے وکیل کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان عوامی تحریک اور عوامی مسلم لیگ کی جانب سے دائر درخواستوں پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
سلمان بٹ نے ناصرف وزیر اعظم کی جانب سے جواب جمع کرایا بلکہ ایک نئی درخواست بھی دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن بے بنیاد الزامات پر کارروائی کا اختیار نہیں رکھتا، لہٰذا نااہلی کی چاروں درخواستیں مسترد کی جائیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست گزار کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکے، جبکہ ان پر لگائے الزامات بے بنیاد ہیں۔
مزید پڑھیں: پاناما لیکس: تحریک انصاف کی وزیراعظم کے خلاف درخواست
درخواست میں کمیشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت رکن پارلیمنٹ کو نااہل قرار دینے کا اخیار نہیں رکھتا، یہ اختیار اسپیکر کے پاس ہے کہ وہ کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجے، جبکہ اس کیس میں اسپیکر کی جانب سے کمیشن کو کوئی ریفرنس نہیں بھیجا گیا۔
دائرہ سماعت پر اعتراض کے حوالے سے چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ سردار رضا کا کہنا تھا کہ تمام درخواستوں پر اعتراضات کو اکٹھا ہی سنیں گے، جس کے بعد انہوں نے دائرہ سماعت سے متعلق اعتراضات سننے کے لیے 2 نومبر کی تاریخ مقرر کردی۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق درخواستوں اور ان کے خلاف اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنسز کی سماعت بھی 2 نومبر تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
کب، کیا ہوا؟
واضح رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے، جس میں شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں میں جائیداد رکھنے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔
ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے بچے مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔
ڈیٹا میں مریم کو برٹش ورجن آئس لینڈ میں موجود نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کا مالک ظاہر کیا گیا ہے، اسی طرح حسن نواز شریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا ’واحد ڈائریکٹر‘ ظاہر کیا گیا ہے۔
موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلوما ت کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔
پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، تاہم پاناما لیکس کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز(ٹی او آرز) پر اتفاق نہ ہونے پر تحریک انصاف نے 7 اگست کو احتساب تحریک کا آغاز کردیا۔