’عمران خان کی دھمکیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘
اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیر کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے اسلام آباد جانے اور اسے بند کرنے کی دھمکی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ 'یہ کوئی نئی بات نہیں اور جب سے ن لیگ کی حکومت اقتدار میں آئی تب سے عمران خان اسی طرح سے دھمکیاں دے رہے ہیں، لہذا ہمیں ان دھمکیوں سے کوئی پریشانی نہیں'۔
ان کا کہنا تھا اس وقت حکومت کی اولین ترجیح دھرنے یا احتجاج نہیں، بلکہ توانائی اور اقتصادی منصوبے ہیں جنہیں 2018 تک مکمل کرنا ہے جس کے لیے عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا عمران خان کا آئینی حق ہے، لیکن آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ آپ اس طرح سے حکومت کو اس کا کاروبار بند کرنے کی دھمکی دیں۔
اس سوال پر کہ اب حکومت پاناما لیکس کے مسئلے پر عمران خان کو آئین کا سبق دے گی یا پھر سے اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر لائے گی ؟ تو لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے یہ بات سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ دنیا کے کسی بھی ملک میں اس پر کمیشن نہیں بنا اور جو موجودہ قوانین ہیں ان کے تحت ہی مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔
پاناما لیکس کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت اپوزیشن میں انفاقِ رائے نہ ہونے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے ہمیں ان کی بات سے اتفاق نہ ہو، لیکن جب تحریک انصاف اس معاملے پر سپریم کورٹ اور الیشکن کمیشن سے رجوع کرچکی ہے تو انہیں فیصلوں کا انتظار کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے رائے ونڈ جلسے سے خطاب میں حکومت کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وزیراعظم نواز شریف نے محرم الحرام تک خود کو پاناما لیکس کے حوالے سے تحقیقات کے لیے پیش نہیں کیا تو انہیں حکومت نہیں کرنے دیں گے۔
مزید پڑھیہں: پاناما لیکس:عمران خان کی نواز شریف کو محرم تک کی ڈیڈ لائن
عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ محرم کے بعد آئندہ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا جس کے بعد وہ اسلام آباد جاکر درالحکومت کو بند کردیں گے۔
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔
تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔
تبصرے (1) بند ہیں