'پاکستان، ہندوستان مسئلہ کشمیر کا پُرامن حل تلاش کریں'
بیجنگ: چین اور امریکا نے پاکستان اور ہندوستان پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر دونوں ممالک کے درمیان موجود اختلافات کا پُر امن طریقے سے حل تلاش کریں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز نے چین کی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ کے حوالے سے اپنی رپورٹ کیا ہے کہ چین کے نائب وزیر خارجہ نے کشمیر پر چین کیلئے پاکستان کے خصوصی مشیر کو بتایا ہے کہ 'چین، پاکستان اور ہندوستان سے اُمید رکھتا ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے تعاون کو بڑھائیں گے، اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کریں گے، دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنائیں گے اور مل کر خطے کے امن و استحکام کا تحفظ کریں گے'۔
چین کے نائب وزیر خارجہ لیو ژینمن نے خصوصی مشیر کو یہ بھی بتایا کہ چین کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے۔
خیال رہے کہ چین کے پاکستان سے مضبوط سفارتی اور عسکری تعلقات ہیں جبکہ وہ پاکستان کی معاشی مدد بھی کررہا ہے اور دونوں ہی ممالک ایک دوسرے کو بہترین دوست تصور کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: رکن ممالک کا شرکت سے انکار، سارک کانفرنس ملتوی
خیال رہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اس وقت تعلقات مزید کشیدہ صورت حال اختیار کر گئے ہیں جب ہندوستان نے 19 ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا، جو 9 اور 10 نومبر کو اسلام آباد میں منعقد ہونے جارہی تھی، ہندوستان کے اس اعلان کے بعد کانفرنس ملتوی ہوگئی ہے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے جسے پاکستان نے جنگ قرار دیتے ہوئے اس کے مطابق رد عمل کا اظہار کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
امریکا کا پاکستان، ہندوستان کو اختلافات ختم کرنے پر زور
وائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران امریکا کے پریس سیکریٹری جوش ایرنسٹ نے پاکستان اور ہندوستان پر زور دیا کہ دونوں ممالک اختلافات کو پُرامن طریقے اور سفارتی ذریعے سے حل کریں۔
خطے کی موجودہ صورت حال پر امریکا کے موقف کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جوش ایرنسٹ کا کہنا تھا کہ 'ہندوستان نے رواں سال کے اختتام پر ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس میں شمولیت سے انکار کردیا ہے'۔
انھوں نے کہا کہ امریکا، پاکستان اور ہندوستان کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گا کہ دونوں ممالک اختلافات کو پُرامن طریقے اور سفارتی ذریعے سے حل تلاش کریں، اور ہم تشدد کی مذمت کرتے ہیں، خاص طور پر دہشت گرد حملوں کی۔
اس سے قبل اُڑی حملے کو جواز بناکر گذشتہ روز ہندوستان نے اعلان کیا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی نومبر میں اسلام آباد میں ہونے والے سارک اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 'انڈیا کا سلامتی کونسل کی قراردادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن'
یاد رہے کہ رواں ماہ 18 ستمبر کو جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولا کے سیکٹر اوڑی میں ہندوستان کے فوجی مرکز پر حملے کے نتیجے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ہندوستان نے بغیر تحقیقات اور ثبوت کے اس کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 'علاقائی تعاون اور دہشت گردی ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے، لہذا ہندوستان اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہی کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔'
انھوں نے اپنے ٹوئیٹ میں وزارت کا ایک بیان بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ 'ہندوستان نے سارک کے حالیہ سربراہ نیپال کو بتادیا ہے کہ خطے میں جاری سرحد پار دہشت گردی اور ایک ملک کی جانب سے رکن ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ماحول اسلام آباد میں ہونے والی 19 ویں سارک سربراہی کانفرنس کے لیے سازگار نہیں ہے۔'
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ 'ہم یہ سمجھتے ہیں کہ سارک کے دیگر رکن ممالک کو بھی اسلام آباد میں ہونے والی سارک سربراہی کانفرنس پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنا چاہیے۔'
مزید پڑھیں: ہندوستان کا 19ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار
جس پر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا اعلان غیر متوقع ہے اور اس حوالے سے ہم سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان علاقائی تعاون اور امن کے ساتھ وابستہ رہنے کیلئے پُر عزم ہے۔
کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے لیے بیان کی گئی وجہ کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'دنیا جانتی ہے یہ ہندوستان ہی ہے جو پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہا ہے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کررہا ہے۔'