افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم
اسلام آباد: پاکستان نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان حالیہ امن معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ایک جاری بیان میں خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور افغان عوام امن اور خوشحالی کے حق دار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت اور حکمت یار کے درمیان حالیہ امن معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پرعزم ہیں اور افغانستان کی قیادت میں امن کی تمام تر پُر خلوص کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: افغان حکومت، گلبدین حکمت یار کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن نا صرف خطے بلکہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔
خیال رہے کہ 22 سمتبر 2016 کو افغانستان میں صدر اشرف غنی کی انتظامیہ اور حزب اسلامی کے وفد نے امن معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے ساتھ ہی گلبدین حکمت یار کے ملک کی سیاست میں آنے کے امکانات ایک مرتبہ پھر روشن ہوگئے۔
پاکستان گذشتہ کئی سالوں سے ہمسایہ ملک افغانستان میں امن قائم کرنے کیلئے کوششوں اور مذاکرات کا حصہ رہا ہے، پاکستان نے 7 جولائی 2015 کو مری میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے نمائندگان کی میزبانی کی تھی جس میں چین اور امریکا کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ڈرون حملے افغان امن عمل کو متاثر کرسکتے ہیں‘
مذاکرات کا دوسرا مرحلہ 31 جولائی کو پاکستان میں ہی ہونا تھا مگر ملا عمر کے انتقال کی خبروں اور طالبان میں قیادت کے بحران کے بعد وہ ملتوی ہوگیا۔
طالبان کے نئے سربراہ ملا اختر منصور نے یکم اگست 2015 کو اپنے پہلے آڈیو پیغام میں امن عمل کے حوالے سے ملے جلے اشارے دیتے ہوئے شریعت اور اسلامی نظام پر عملدرآمد کے لیے جہاد جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔
13 نومبر 2015 کو وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان معطل ہوجانے والے امن عمل کی بحالی کے لیے پاکستان ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں: افغان امن عمل کے لیے پاکستانی تعاون کی یقین دہانی
ادھر 23 جون 2016 کو پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی رچرڈ اولسن نے افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان اور ایران کو بھی بعد میں افغان امن مذاکرات میں شامل کیا جائے گا۔