ایشیائی فلموں کی نقل 10 ہولی وڈ فلمیں
لوگ اکثر بولی وڈ پر ہولی وڈ فلموں کے خیالات اور کہانیاں چرانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ اکثر امریکی فلمی صنعت بھی اس کام سے نہیں چوکتی۔
ایسی کئی مقبول ترین ہولی وڈ فلمیں ہیں جو درحقیقت کسی اور ملک کے کام کا ریمیک اور نقل ہیں۔
بنیادی طور پر ہولی وڈ کو دنیا بھر میں سامنے آنے والے خیالات پسند آتے ہیں جنھیں وہ اپنے انداز سے فلمی شکل دے دیتا ہے، اب وہ کامیاب ہو یا نہ ہو مگر مناسب بزنس تو کرہی لیتی ہیں۔
یہاں چند ایسی ایشیائی فلموں کا ذکر ہے جن کی کہانی کو ہولی وڈ نے اپنا کر اپنے انداز سے پیش کیا۔
اولڈ بوائے
اگر آپ نے 2013 کی یہ تھرلر ہولی وڈ فلم دیکھی ہے جو ہوسکتا ہے پسند نہ آئی ہو مگرہولی وڈ نے جنوبی کوریا کی2003 کی اسی نام کی فلم سے متاثر ہوکر ریمیک بنایا تھا۔ ہولی وڈ میں اس کی ہدایات اسپائک لی نے دی تھیں جو کہ اصل کے مقابلے میں کافی ناکام ثابت ہوئی۔
جنوبی کوریا میں بننے والی یہ فلم ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس کو پندرہ سال تک قید میں رکھا جاتا ہے اور ایک دن اچانک اسے وجہ بتائے بغیر رہا کردیا جاتا ہے۔ پوری فلم اس جستجو کے گرد گھومتی ہے کہ آخر کیوں اسے قید میں رکھا گیا۔
رنگ
دی رنگ نامی فلم کے دو حصے ہولی ود میں تیار ہوچکے ہیں مگر اصل میں یہ 1998 کی ایک جاپانی فلم ہے جس کا نام بھی رنگ تھا اور اسے ہیدو نکاتا نے ڈائریکٹ کیا تھا۔
ہولی وڈ کی فلم میں مرکزی کردار کا نام بدل دیا گیا تھا جبکہ پلاٹ میں معمولی تبدیلیاں کی گئیں تاہم باقی سب کچھ جاپانی فلم سے ہی لیا گیا اور اسے کامیابی بھی ملی جبکہ اس کا تیسرا حصہ بھی رواں سال ریلیز کیا جارہا ہے۔
دی ڈیپارٹیڈ
غیرملکی زبانوں کی فلموں کے بنائے جانے والے ریمیکس میں دی ڈیپارٹڈ سب سے کامیاب ریمیک ثابت ہوئی، لیونارڈو ڈی کیپریو اور میٹ ڈیمین جیسے اسٹارز سے سجی یہ فلم درحقیقت ہانگ کانگ میں بننے والی کرائم تھرلر فلم انٹرنل افیئرز کا ریمیک تھی۔
ہولی وڈ میں اس فلم نے 79 ویں آسکر ایوارڈز میں 4 ایوارڈز بھی اپنے نام کیے تھے۔
دی گریج
2004 کی یہ ہولی وڈ ہارر فلم بھی 2002 کی ایک جاپانی فلم جو۔آن کا ریمیک تھی۔ اس فلم کی کہانی ایسی طاقتور شیطانی طاقت کے بارے میں تھی جو اس وقت پیدا ہوتی جب کوئی انتہائی پچھتاوے کی حالت میں ہلاک ہوتا۔
ہولی وڈ نے اس فلم کی کہانی کو ہوبہو فلما کر پیش کیا تاہم اس کا اختتام مختلف تھا اور یہ سپرہٹ بھی ثابت ہوئی۔
پلس
2006 کی یہ ہولی وڈ ہارر فلم بھی ایک جاپانی فلم 'کیرو؛ پلس' کا ریمیک تھی۔ یہ بھوتوں اور بدروحوں کی کہانی تھی جو کہ انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا پر حملہ کرتی ہیں۔
ہولی وڈ ریمیک نے باکس آفس پر تو اچھی کمائی کی مگر ناقدین کو کچھ زیادہ پسند نہیں آئی۔
ڈارک واٹر
2005 کی یہ ہولی وڈ فلم بھی 2002 کی جاپانی فلم کا ریمیک تھی جو اسی نام سے ریلیز کی گئی تھی۔
یہ ایک مطلقہ ماں کی کہانی تھی جو اپنی بیٹی کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ میں منقل ہوتی ہے جہاں انہیں ماورائی واقعات کا سامنا ہوتا ہے۔
مائی سیسی گرل
یہ 2001 کی ایک رومانوی کامیڈی فلم تھی جو کہ جنوبی کوریا میں بہت زیادہ مقبول ثابت ہوئی۔
اس کی مقبولیت اور کامیابی کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک میں اس کے ریمیک بنیں جن میں سب سے نمایاں ہولی وڈ میں اسی نام سے بننے والی فلم تھی جو 2008 میں ریلیز ہوئی۔
شٹر
2008 کی اس ہولی وڈ فلم میں دکھایا گیا تھا کہ ایک نوجوان فوٹوگرافر اور اس کی گرل فرینڈ گاڑی میں سفر کے دوران ایک لڑکی کو ٹکر مار دیتے ہیں اور مرنے کے لیے چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں، جلد ہی اس فوٹوگرافر کی تصاویر میں ایک پراسرار سایہ نظر آنے لگتا ہے۔
اس فلم کی کہانی اور خیال ہولی وڈ نے اسی نام کی تھائی لینڈ میں ریلیز ہونے والی 2004 کی فلم سے لیا گیا تھا جسے ایشیاءکی دس بہترین ہارر فلموں میں سے ایک بھی قرار دیا جاتا ہے۔
دی آئی
2008 کی یہ ہولی وڈ فلم ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو بنیائی سے محروم ہوتی ہے اور اسے آنکھوں کا عطیہ ملتا ہے جس کے بعد اسے روحیں اور مستقبل کے مناظر نظر آنے لگتے ہیں۔
اس پراسرار اور ہارر فلم کا خیال ہولی وڈ نے اسی نام سے بننے والی ہانگ کانگ اور سنگاپور کی مشترکہ فلم سے لیا تھا، اس فلم کو انڈیا میں بھی نینا کے نام سے بنایا گیا جو بری طرح ناکام ہوئی۔
دی ان انوائٹڈ
2009 کی یہ ہولی وڈ فلم 2003 کی جنوبی کورین ہارر ڈراما فلم اے ٹیل آف ٹو سسٹرز کا ریمیک تھی۔
یہ فلم ایک جنوبی کورین لوک کہانی پر مبنی تھی جس میں دو بہنوں کو جلاوطنی کے بعد گھر واپس آتے دکھایا گیا جہاں انہیں مختلف واقعات کا سامنا ہوتا ہے۔
تبصرے (3) بند ہیں