• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

شام کے بارے میں امریکی بچے کا دل چھولینے والا خط

شائع September 22, 2016
ایلکس کے خط کا عکس — فوٹو بشکریہ وائٹ ہاؤس
ایلکس کے خط کا عکس — فوٹو بشکریہ وائٹ ہاؤس

ایک چھ سالہ بچے نے امریکی صدر باراک اوباما کی ستائش کرتے ہوئے انہیں اپنے گھروالوں کے ساتھ ایک شامی پناہ گزین کو ٹھہرانے کی پیشکش کی ہے۔

گزشتہ ماہ ایک شامی بچے کی تصاویر منظرعام پر سامنے آئی تھیں جسے ایک فضائی حملے کے بعد تباہ شدہ گھر سے نکالا گیا تھا اور اس کا چہرہ خون اور گرد سے اٹا ہوا تھا، جس کے بعد یہ بچہ شام میں جاری خانہ جنگی کی علامت کے طور پر سامنے آیا تھا۔

اس پانچ سالہ عمران دقنیش کی ایمبولینس میں ساکت اور گم صم بیٹھی تصاویر نے دنیا بھر میں لوگوں کو ہلا دیا تھا اور شام میں فوری جنگ بندی کے مطالبات سامنے آئے تھے۔

مزید پڑھیں : ایک اور شامی بچے کی تصویر نے دنیا کو ہلا دیا

اس تصویر نے نیویارک کے رہائشی چھ سالہ ایلکس کے دل کے تاروں کو بھی چھیڑ دیا تھا جس نے صدر اوباما کے نام ایک خط لکھ کر کہا کہ عمران کو اس کے گھر لایا جائے " ہم اسے ایک خاندان دیں گے اور وہ میرا بھائی ہوگا"۔

باراک اوباما نے فیس بک پر ایلکس کے خط کو شیئر کرتے ہوئے کہا " وہ بچہ جو کسی اور جگہ سے آنے والے افراد کے بارے میں شکوک و شبہات یا ان سے خوفزدہ نہیں"۔

ایلکس کے خط میں لکھا ہے " صدر اوباما، آپ کو وہ بچہ یاد ہے جسے شام میں ایک ایمبولینس نے بچایا تھا؟ کیا آپ اسے وہاں سے یہاں (میرے گھر) لاسکتے ہیں؟"

خط میں مزید لکھا ہے " اسے ڈرائیو وے پر چھوڑ دیں یا گلی میں اور ہم آپ لوگوں کا جھنڈوں، پھولوں اور غباروں کے ساتھ انتظار کریں گے، ہم اسے ایک خاندان دیں گے اور وہ ہمارا بھائی ہوگا، میری چھوٹی بہن کیتھرین اس کے لیے تتلیاں اور جگنو جمع کرے گی، اسکول میں میرا ایک دوست عمر شام سے تعلق رکھتا ہے، ہم عمران کو عمر سے ملائیں گے، ہم سب اکھٹے کھیلیں گے، ہم اسے سالگرہ کی تقریبات میں مدعو کریں گے اور وہ ہمیں دوسری زبان سیکھائے گا جبکہ ہم اسے انگلش سیکھائیں گے، بالکل ایسے جیسے جاپان سے تعلق رکھنے والا میرا دوست اوٹو"۔

ایلکس کے مطابق " اسے بتائیں کہ ایلکس اس کا بھائی ہے، جو کہ بہت اچھا لڑکا ہے بالکل اس کی طرح، چونکہ وہ اپنے ساتھ کھلونے نہیں لاسکے گا اور اس کے پاس کھلونے نہیں ہوں گے تو کیتھرین اپنا بڑا نیلی پٹی والا سفید خرگوش اس سے شیئر کرے گی، جبکہ میں اپنی بائیک اس سے شیئر کروں گا او راسے چلانا سیکھاﺅں گا۔ میں اسے ریاضی کی تعلیم دوں گا اور وہ کیتھرین کے لپ گلوس کو سونگھ سکے گا جسے وہ کسی کو چھونے نہیں دیتی"۔

صدر اوباما نے اس خط کا حوالہ رواں ہفتے مہاجرین پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران دیتے ہوئے کہا " ہم سب کو ایلکس جیسا ہونا چاہئے، شام کی مشکلات کا تصور کریں جسے ہم کم کرسکتے ہیں اور زندگیاں بچا سکتے ہیں"۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Sep 23, 2016 05:23am
بچے سارے سچے۔ اس خط سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بچے کہیں کے بھی ہوں وہ دوسروں کے لیے درد رکھتے ہیں۔ یہ بات صرف بچوں کے لیے ہی سہی نہیں ہے بلکہ عام عوام ہر جگہ کے دوسروں کو برادرانہ نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کا دکھ درد سمجھتے ہیں۔ البتہ مفاد پرست لوگ ایسی باتیں کرتے ہیں اور پھیلاتے ہیں کہ دنیا میں تعصب وبا کی طرح پھیل جاتا ہے۔اللہ ہم سب پر رحم کرے۔ آمین۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024