• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘

شائع September 21, 2016 اپ ڈیٹ September 22, 2016
وزیر اعظم نواز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے — فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم نواز شریف جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے — فوٹو: اے ایف پی

نیو یارک: وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹا اور مذاکرات دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، کشمیر میں ہندوستانی فوج کی جارحیت جاری ہے، گزشتہ 2 ماہ میں ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے 6 ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہوئے، کشمیریوں کی نئی نسل ہندوستان سے آزادی چاہتی ہے اور ہندوستان کی اسی بربریت کی وجہ سے حریت پسند کمانڈر برہان وانی نئی تحریک آزادی کی علامت بن گیا ہے اور سری نگر سے سوپور تک کرفیو کے باوجود آزادی کے لیے احتجاج کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ فوری بند کیا جائے،او آئی سی

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، ہم کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کی تحقیقات کے لیے عالمی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ، کشمیر کو غیر فوجی علاقہ بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے، سلامتی کونسل اپنی فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنائے، بے گناہ کشمیریوں کو رہا کیا جائے اور کرفیو اٹھایا جائے۔‘

انہوں نے ہندوستان کو ایک مرتبہ پھر تمام متنازع ایشوز پر بامعنی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان غیر مشروط طور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیں: کشمیر کی صورتحال پر امریکا کا اظہار تشویش

واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں 73 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

’دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کو متحد ہونا ہوگا‘

دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دی ہے، پاکستان میں دہشتگردی کو بیرونی مدد حاصل ہے، آپریشن ’ضرب عضب‘ دہشت گردوں کے خلاف کامیاب ترین آپریشن ہے جبکہ داعش کو روکنے کے لیے بھی اقدامات بھی بڑھائے جارہے ہیں لیکن انصاف کی عدم موجودگی میں عالمی سطح پر امن قائم نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ بن چکی ہے جس سے لازماً نمٹنا ہوگا اور اس کے لیے عالمی برادری کو متحد ہونا ہوگا، دہشت گردی اور شدت پسندی کی اصل وجوہات کو جانچنے کی ضرورت ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف ’نیشنل ایکشن پلان‘ کو عوام کی پوری حمایت حاصل ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اس کی بنیاد کو ختم کیے بغیر نہیں جیتی جاسکتی۔

’افغانستان میں امن کے لیے مذاکرات ضروری‘

افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے مذاکرات ضروری ہے جس کی پاکستان مکمل حمایت کرتا ہے، جبکہ افغانستان میں مذاکراتی عمل میں پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔

’پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بننے کا حقدار‘

نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’پاکستان ذمہ دار ایٹمی ملک اور نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بننے کا حقدار ہے، جبکہ ہم ایٹمی تجربات روکنے کے معاہدے پر بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان، ہندوستان کے ساتھ ہتھیار کی دوڑ نہیں چاہتا لیکن ہندوستان کی جانب سے ہتھیار جمع کرنے پر ہمیں تشویش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی درخواست

یاد رہے کہ ہندوستان کی این ایس جی رکنیت میں دلچسپی کے بعد پاکستان نے بھی اپنی رکنیت کے لیے لابنگ شروع کردی تھی اور اس حوالے سے چند ماہ قبل باضاطہ طور پر درخواست بھی جمع کروائی تھی۔

اس مقصد کے لیے پاکستانی کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کی سربراہی میں ایک وفد نے سیول میں این ایس جی اجلاس میں شرکت کی تھی۔

اجلاس میں پاکستان کی رکنیت کی درخواست پر غور ہی نہیں کیا گیا تھا۔

’عالمی طاقتوں کی محاذ آرائی سے ایشیا میں خطرات بڑھ گئے‘

نواز شریف کا کہنا تھا کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان عالمی مسابقت کا ماحول قائم ہے، جس کے باعث مسائل میں اضافہ ہوا ہے، عالمی طاقتوں کی محاذ آرائی سے ایشیا میں بھی خطرات بڑھ گئے ہیں، ترقی کے باوجود دنیا میں غربت موجود ہے اور آج ماضی کی نسبت زیادہ غربت ہے۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ عالمی توجہ کا منتظر ہے، جبکہ عالمی برادری مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے یہ چوتھا خطاب تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Sep 22, 2016 01:47am
وزیراعظم کی تقریر ایک جامع تقریر تھی انہوں نے اپنی تقریر میں تقریباﹰ ھر معاملے پر بات کی یا اسکا ذکر کیا کشمیریوں کا موقف بھی واضح کردیا لیکن نوازشریف کی تقریر کا سب سے مثبت پہلو ھندوستان کے ساتھ بات چیت کا تھا ھم سمجھتے ھیں کہ بھارت کو اس پر مثبت رویہ اپنانا چاہئے

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024