ندیم نصرت،واسع جلیل ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی سے خارج
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم نصرت اور اراکین رابطہ کمیٹی واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی اور قاسم علی رضا کو رابطہ کمیٹی سے خارج کردیا۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کا سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا، جس میں رابطہ کمیٹی پاکستان کے ارکان نے شرکت کی۔
اجلاس میں لندن میں مقیم ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے کنوینر ندیم نصرت، اراکین رابطہ کمیٹی واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی اور قاسم علی رضا کو رابطہ کمیٹی سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ 23 اگست کی پالیسی کے خلاف جانے والے کی رکنیت ختم کردی جائے گی اور ملکی سالمیت کے خلاف رجحانات رکھنے والے کارکن کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کچھ نہیں: ندیم نصرت
رابطہ کمیٹی پاکستان کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کے حوالے سے ایم کیو ایم کے آئین میں مطلوبہ ترایم کی بھی منظوری دی گئی۔
واضح رہے کہ ندیم نصرت نے لندن سے جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین اپنی ذات میں ایم کیو ایم ہیں اور ان کے بغیر ایم کیو ایم کچھ نہیں ہے۔
ندیم نصرت کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لندن میں ہی موجود ایم کیو ایم کے ایک اور رہنما سلیم شہزاد نے کہا کہ ندیم نصرت اور لندن میں موجود رابطہ کمیٹی پارٹی کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں۔
بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان نے ندیم نصرت کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اس بیان کو ایم کیو ایم پاکستان کا بیان نہ سمجھا جائے۔
ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم 22 اگست کے واقعے کے بعد لندن سے اظہار لاتعلقی کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار
واضح رہے گذشتہ ماہ 22 اگست کو بانی ایم کیو ایم الطاف حسین نے کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنوں سے خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے، جس پر کارکنوں نے مشتعل ہوکر نجی نیوز چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کردیا تھا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا، اس موقع پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔
اسی روز الطاف حسین نے امریکا میں بھی کارکنان سے خطاب کیا تھا، جس کی آڈیو کلپ انٹرنیٹ پر سامنے آئی جس میں الطاف حسین نے کہا کہ 'امریکا، اسرائیل ساتھ دے تو داعش، القاعدہ اور طالبان پیدا کرنے والی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج سے خود لڑنے کے لیے جاؤں گا'۔
بعد ازاں 23 اگست کو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان میں کرنے کا اعلان کیا، بعدازاں پارٹی کی جانب سے اپنے بانی اور قائد سے قطع تعلقی کا بھی اعلان کردیا گیا اور ترمیم کرکے تحریک کے بانی الطاف حسین کا نام پارٹی کے آئین اور جھنڈے سے بھی نکال دیا گیا، اسی روز سے ڈاکٹر فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ کی سربراہی سنبھال لی تھی۔
الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان پر حکومت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کے خلاف کارروائی کے لیے ریفرنس برطانیہ بھیج چکی ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ریفرنس میں برطانیہ سے عوام کو تشدد پر اکسانے اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی متفقہ قرارداد منظور ہو چکی ہے، ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی اس قرار داد کی حمایت کی گئی تھی.
یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
دوسری جانب ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے شہر بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو سمیت متعدد سیکٹر اور یونٹ کے دفاتر کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ پارٹی کی ویب سائٹ کو بھی بند کردیا تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان نے لندن سے لاتعلقی کے بعد اپنی نئی ویب سائٹ بنانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں