'پنجاب میں کراچی طرز کے رینجرز آپریشن کی ضرورت نہیں'
اسلام آباد: پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ صوبے میں دو ماہ کے لیے رینجرز کو تعینات کرنے کی تجویر کا مقصد پہلے سے جاری محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پولیس کے آپریشنز کو مزید مؤثر بنانا ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جس طرح سے پنجاب میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں، وہاں رینجرز کے ذریعے کراچی کے طرز کا آپریشن کرنے کی ضرورت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی رینجرز نے راجن پور کے علاقے میں 7 روز کے لیے کارروائی کی تھی اور بعد میں جب فوج کی ضرورت محسوس ہوئی تو انہیں طلب کیا گیا اور پھر دونوں نے مل کر وہاں ایک مشترکہ آپریشن کیا۔
صوبائی وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی جو تجویز وزیراعلیٰ کو بھیجی گئی ہے اُس کی وجہ پنجاب کے سرحدی علاقوں میں سی ٹی ڈی کی کارروائیوں میں رینجرز کی مدد حاصل کرنا ہے۔
انھوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ صوبے میں رینجرز کو طلب کرنے کے لیے رواں سال مارچ سے غور کیا جارہا تھا اور کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد اس بارے میں فیصلہ کیا گیا۔
اس سوال پر کہ کیا رینجرز پورے صوبے میں آپریشنز میں حصہ لے گی یا صرف چند مخصوص علاقوں میں، تو رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی منظوری کے بعد اپیکس کمیٹی اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ رینجرز کون سے علاقوں میں سی ٹی ڈی کے ساتھ مل کر کارروائیاں کرے گی۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ ہم نے 60 روز کیلئے رینجرز کی تعیناتی کی تجویز دی ہے، لیکن اس میں کمی بھی ہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے میں دہشت گردوں، کالعدم تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کے سلسلے میں 2 ماہ کے لیے رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے ایک سمری وزیراعلیٰ شہباز شریف کو ارسال کی تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا منصوبہ
سمری کے مطابق رینجرز کو پنجاب میں پاکستان رینجرز آرڈیننس 1959 کی سیکشن 7 اور سیکشن 10 کے تحت تعینات کیا جاسکتا ہے تاکہ وہ کالعدم تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف پولیس اور سی ٹی ڈی کی معاونت کرے۔
خیال رہے کہ صوبائی محکمہِ داخلہ کی جانب سے یہ سمری ایک ایسے وقت میں تیار کی گئی جب حال ہی میں یوم دفاع کے موقع پر اپنے خطاب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے قومی ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق ملک بھر میں عمل درآمد کرنے پر زور دیا تھا۔
فوج کے سربراہ نے یہ بھی کہا تھا کہ آپریشن کے مکمل نتائج حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز خلوصِ نیت کے ساتھ کام کریں۔
ایک جانب تو پنجاب حکومت صوبے میں دو ماہ کے لیے رینجرز کو طلب کرنے پر غور کررہی ہے تو دوسری طرف سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان کے بارڈر پر کومبنگ آپریشن بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا ملک بھر میں اسپیشل کومبنگ آپریشن کا حکم
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 8 اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ملک بھر میں فوری طور پر کومبنگ آپریشنز شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔