• KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am
  • KHI: Fajr 5:11am Sunrise 6:27am
  • LHR: Fajr 4:40am Sunrise 6:00am
  • ISB: Fajr 4:44am Sunrise 6:07am

کراچی میں پھر نامعلوم افراد کی چاکنگ

شائع September 9, 2016
کراچی کی دیواروں پر چاکنگ نہ معلوم افراد کی جانب سے کی گئی ہے — فوٹو/ڈان نیوز
کراچی کی دیواروں پر چاکنگ نہ معلوم افراد کی جانب سے کی گئی ہے — فوٹو/ڈان نیوز

کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی میں نامعلوم افراد کی جانب سے چاکنگ اور بینرز لگانے کا سلسلہ نہ رکھ سکا۔

ڈان نیوز کے مطابق رات گئے پاک کالونی میں نامعلوم افراد نے نئے صوبے کے لیے دیواروں پر نعرے لکھ دیئے۔

دیواروں پر کی گئی چاکنگ میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ اردو بولنے والا وزیراعلی کیوں نہیں بن سکتا؟ جبکہ مہاجر وزیراعلی کب بنے گا؟ جیسے سوال درج ہیں۔

دیواروں پر کی گئی تحریر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں رینجرز آپریشن شروع کیا جائے۔

چاکنگ کی اطلاع ملنے پر پولیس ان مقامات پر پہنچ گئی جبکہ کچھ دیواریں سے نعروں کو صاف کردیا گیا۔

خیال رہے کہ نئے صوبے کے حق میں پہلے بھی وال چاکنگ ہوتی رہی ہے، ڈان نیوز کے مطابق اس مرتبہ چاکنگ صرف پاک کالونی کے علاقے میں کی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وال چاکنگ کی اطلاع اعلیٰ حکام کو دینے کے بعد مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے۔

واضح رہے کہ 4 روز قبل کراچی میں نامعلوم افراد نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے حق میں سندھ ہائی کورٹ کے باہر دھمکی آمیز بینرز لگائے گئے تھے، جن پر ’’جو قائدِ تحریک کا غدار ہے، وہ موت کا حق دار ہے‘’ تحریر تھا، تاہم ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے متحدہ رہنما ندیم نصرت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ایم کیو ایم کا مذکورہ بینرز سے کوئی تعلق نہیں۔

اس کے دو روز بعد پھر 'نامعلوم افراد' کی جانب سے شہر میں بینرز آویزاں کیے گئے، جن میں ملک سے غداری کی سزا موت قرار دی گئی تھی، مرکزی شاہراہوں پر پینافلیکس بینر پر لال روشنائی سے ’’جوملک کا غدار ہے، وہ موت کا حقدار ہے‘‘ تحریر تھا، جبکہ ان کے آخر میں ’اہلیان کراچی‘ اور ’اہلیان پاکستان‘ پرنٹ تھا۔

یاد رہے کہ بینرز اور چاکنگ کا یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب گذشتہ ماہ 22 اگست کو ریڈ زون کے قریب قائم کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے باہر ایم کیو ایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنوں سے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے جبکہ کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر پر حملوں کے لیے اشتعال دلایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : الطاف حسین نے کیا کہا. . .

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا، اس موقع پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

اسی روز الطاف حسین نے امریکا میں بھی کارکنان سے خطاب کیا تھا، جس کی آڈیو کلپ انٹرنیٹ پر سامنے آئی جس میں الطاف حسین نے کہا کہ 'امریکا، اسرائیل ساتھ دے تو داعش، القاعدہ اور طالبان پیدا کرنے والی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج سے خود لڑنے کے لیے جاؤں گا

ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے شہر بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو سمیت متعدد سیکٹرز اور یونٹس بند کر کے بیشتر رہنماؤں اورکارکنوں کو گرفتارکرلیا تھا۔

بعد ازاں انتظامیہ نے کراچی، حیدرآباد اور دیگر شہروں میں موجود متحدہ قومی موومنٹ کے غیر قانونی دفاتر کو مسمارکرنے کا آغازکیا جو تاحال جاری ہے، رپورٹس کے مطابق اب تک متحدہ کے درجنوں دفاتر مسمار کیے جاچکے ہیں۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی کی جانب سے اپنے بانی اور قائد سے قطع تعلق اور پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان میں کرنے کا اعلان کیا جبکہ ترمیم کرکے تحریک کے بانی الطاف حسین کا نام پارٹی کے آیئن اور جھنڈے سے بھی نکال دیا گیا۔

مزید پڑھیں : الطاف حسین کے خلاف کارروائی کیلئے برطانیہ کو ریفرنس

الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان پر حکومت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کے خلاف کارروائی کے لیے ریفرنس برطانیہ بھیج چکی ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ریفرنس میں برطانیہ سے عوام کو تشدد پر اکسانے اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی متفقہ قرارداد منظور ہو چکی ہے، ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی اس قرار داد کی حمایت کی گئی تھی.

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں متحدہ قومی موومنٹ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ یہ نشست ایم کیو ایم چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی(پی ایس پی) میں شامل ہونے والے اشفاق منگی کے استعفے سے خالی ہوئی تھی، ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے کامیابی حاصل کی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Sep 10, 2016 01:47am
وال چاکنک ھو یا بینر آویزاں کرنے ھوں سب کراچی کے امن کو خراب کیلئے کیا جارہا ھے کراچی کے حالات قدرے درست ھوئے تھے لیکن ایسا لگ رہا ھے کہ کراچی کے امن کو دوبارہ برباد کرنا مقصود ھے وال چاکنک بینر آویزاں کرنے فرشتے نہیں اترے نا یہ جنوں نے کیا ھے یا کررہے ھیں سب کو معلوم ھوگا کہ کس نے یہ کام کیا ھے میری زاتی رائے میں زیادہ زمہ داری اپریشن کرنے والوں عائد ھوتی ھے کیونکہ اجکل وہی کراچی کے معاملات چلا رہے ھیں اگر یہ سب کچھ کر سکتے ھیں تو انکو بینر وال چاکنک والے کیوں نظر نہیں آرہے ھیں ایک طرف کراچی میں کامیاب آپریشن کے دعوے ھورہے ھیں لیکن دوسری طرف گاڑیاں جلائی جارہی ھیں وال چاکنک ھورہی ھے اور بینرز بھی آویزاں کئے جارہے ھیں دن کی روشنی میں لیکن اسکے باوجود نامعلوم افراد کا رٹ بات سمجھ سے بہت زیادہ باہر ھے

کارٹون

کارٹون : 6 اکتوبر 2024
کارٹون : 4 اکتوبر 2024