پشاور: کرسچن کالونی پر حملہ ناکام، 4 خودکش بمبار ہلاک
پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک رہائشی کالونی پر مسلح افراد کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک عام شہری اور 4 مشتبہ دہشت گردوں سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق آپریشن کے دوران 2 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 2 نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ دہشت گردوں نے پشاور کے وارسک روڈ پر کرسچن کالونی پر حملہ کیا، سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی اور 4 خودکش بمباروں کو ہلاک کردیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں 2 ایف سی اہلکار، ایک پولیس کانسٹیبل اور 2 سویلین گارڈز زخمی ہوئے۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) شفقت ملک نے بتایا کہ چاروں حملہ آوروں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھیں، جن کے قبضے سے 5 دستی بم اور رائفلیں بھی برآمد ہوئیں۔
اے آئی جی کے مطابق 2 حملہ آور ایک زیر تعمیر عمارت، ایک کالونی میں ایک گھر کے اندر جبکہ ایک کالونی کے باہر پایا گیا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ سرچ آپریشن کے بعد کالونی کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق صبح 5 بجکر 50 منٹ پر مسلح دہشت گرد پشاور کے وارسک روڈ پر کرسچن کالونی میں داخل ہوئے۔
علاقے سے فائرنگ کی آوازیں بھی وقفے وقفے سے سنائی دیتی رہیں۔
حملے کی اطلاع ملنے پر سیکیورٹی فورسز مذکورہ علاقے میں پہنچیں اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
کرسچن کالونی اور اطراف کے علاقوں کی فضائی نگرانی بھی کی گئی جبکہ سیکیورٹی اداروں کے ہیلی کاپٹرز فضاء میں موجود رہے۔
حملے کی اطلاع سامنے آتے ہی پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا۔
دوسری جانب وارسک روڈ اور اس سے منسلک دیگر شاہراہوں کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔
کرسچن کالونی پر ہونے والے ناکام حملے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کی، ایک ماہ قبل امریکا نے جماعت الاحرار کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا، واشنگٹن کے اقدام کا پاکستان نے خیر مقدم کیا تھا۔
پشاور کی کرسچن کالونی میں حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب گذشتہ روز آئی ایس پی آر ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ملک میں جاری فوجی آپریشنز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی تھی۔
جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کی وجہ سے ملک بھر میں پرتشدد واقعات کی شرح میں کمی آئی اور ہم اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
پشاور میں اس سے قبل بھی دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوچکے ہیں۔
16 دسمبر 2014 کو دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر معصوم بچے تھے۔
بعدازاں پشاور کے قریب انقلاب روڈ پر پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے بڈھ بیر کیمپ پر مسلح دہشت گردوں کے حملے میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 29 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے جب کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 13 حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔