• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

بارش کا پانی کیسے استعمال میں لایا جائے؟

شائع August 30, 2016

کراچی: پاکستان کے مختلف شہروں میں ان دنوں ابر رحمت کھل کر برس رہا ہے، جس سے ملک میں موجود ڈیمز میں بھی پانی کی سطح بلند ہوگئی ہے، لیکن اپنے تئیں گھروں میں بھی بارش کا پانی ذخیرہ کرنے کی ضرورت ہے۔

جدید ٹیکنالوجی،‏ ڈیم،‏ بیراج اور آب ‌پاشی کی نہریں ہونے کے باوجود ملک میں بارش کے پانی جمع کرنے کے طریقوں کی ضرورت ہے، تاکہ اس پانی کو سڑکوں پر ضائع ہونے سے بچایا جاسکے۔

پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور بیشتر لوگ کھیتی ‌باڑی چھوڑ کر کارخانوں اور فیکٹریوں میں کام کرنے لگے ہیں، جو کہ‏ بہت بڑی تبدیلی ہے۔‏

تاہم،‏ پچھلے 50 سالوں سے پانی ذخیرہ کرنے کے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاسکے، جس کے باعث ملک میں پانی کے موجودہ ذخائر تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے ناکافی ہیں۔

اب ماہرینِ ‌ماحولیات اور دیگر متعلقہ حکا‌م اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ پانی ذخیرہ کرنے کے لیے ہر شخص کو کوشش کرنا ہوگی۔‏

پانی گھروں میں ذخیرہ کرنے کی ضرورت

پانی ذخیرہ کرنے کے لیے سب سے پہلے اس بات کی ضرورت ہے کہ بارش کا پانی گھروں،‏ کارخانوں اور اسکولوں میں جمع کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔‏

کئی ممالک کے شہروں اور ریاستوں میں اس بات کو لازمی قرار دیا جاچکا ہے کہ نئی عمارتوں کی تعمیر کرتے وقت پانی جمع کرنے کا بھی کوئی نہ کوئی انتظام ضرور ہونا چاہئے۔

بارش کا پانی جو شاہراہوں پر بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے اسے ہزاروں گیلن کی گنجائش والے ٹینکوں میں جمع کیا جاسکتا ہے۔‏

ٹینکوں میں جمع ہونے والے پانی کو صاف کر کے برتن دھونے اور دیگر صفائی ستھرائی کے کاموں میں استعمال میں لایا جاسکتا ہے اور اس طریقہ کار سے سرکاری پانی کا استعمال بچایا جاسکتا ہے۔

پانی ضائع ہونے سے کیسے بچایا جائے؟

اس کے علاوہ گھروں اور عمارتوں کی چھت کا پانی بچانے اور اسے استعمال میں لانے کے لیے‏ ڈھلوانی چھتوں کے کناروں پر نالیاں بنائی جائیں، جہاں سے پانی گزر کر پائپوں میں آجائے اور پھر وہاں سے گزر کر خاص طور پر تیار کردہ ڈرموں میں پہنچ جائے۔‏

‏اس کے بعد یہ پانی زمین کے نیچے بنائے گئے گڑھوں یا ٹینکیوں میں جاسکتا ہے۔‏

ٹینکیاں اس قدر مضبوطی سے بند کردی جائیں کہ ہوا،‏ دھوپ اور کیڑے مکوڑے اس میں داخل نہ ہوپائیں۔

پانی کا گدلا پن دُور کرنے کے لیے اس میں ’پھٹکری‘ بھی ڈالی جاسکتی ہے، یا پھر‏ ’بلیچنگ پاؤڈر‘ کے ذریعے جراثیموں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔‏

اس پانی کو باغبانی،‏ غسل ‌خانہ صاف کرنے اور کپڑے دھونے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔‏

اس پانی کو مزید صاف کرکے سے پینے کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔‏

تبصرے (3) بند ہیں

Anwar Amjad Aug 30, 2016 09:21pm
Good suggestion. Another option is to build good storm water drainage system and diverting the accumulated water to artificial lakes for storage or to canals leading to arid areas. This will prevent flooding of city roads also.
فیصل رضا Aug 31, 2016 01:59am
Soak pits یا water harvesting ایک بہت ھی سادہ اور آسان طریقہ ہے برسات کے پانی کو محفوظ بنانے کا . ہم سب جانتے ہیں کہ پانی کا سب سے محفوظ ذخیرہ ہماری زمین کے نیچے ھی ہوتا ہے تو کیوں نہ بارش کے پانی کو اسی محفوظ ذخیرہ میں جانے دیں . اس کی تفصیلات کے لئے ابھی اپنے براؤزر پر soak water لکھیں یا پھر یو ٹیوب پر جائیں اور وہاں soak pits لکھ کر سرچ کریں . آپ وہاں بہت کچھ نیا دیکھیں گے یہ پانی ذخیرہ کرنے کا سب سے آسان اور قدرت کے مطابق طریقہ ہنے . ابھی ٹرائ کریں اور دوسروں کو بھی بتائیں .
Murad Aug 31, 2016 02:53pm
Trying to divert water torrents at large scale will be expensive. Also only some % of rainfall makes it to the underground water column, most of it flows into the Arabian sea. Not to mention you'lll have to pump it back out using electricity. Pak Govt needs to legislate rainwater collection for new build housing and subsidise plastic pipes and fibreglass underground or overhead water tanks for early adopters for 5 or so years. These things are very cheap to build and China makes heaps of stuff. All developed countries have a legislation for new built houses to have rain water collection system and use it for watering lawns etc. In Pak it can be used to wash floors, vehicles, toilet etc. That'll save a lot of drinking quality water for our rapidly growing population.

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024