'دانش کنیریا کو ہندو ہونے پر نشانہ بنایا گیا'
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کے ارکان نے دانش کنیریا کو انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کی جانب سے تاحیات پابندی کے خلاف کردار ادا نہ کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انھیں مبینہ طور پر ہندو ہونے کی وجہ سے تعصب کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے رکن رمیش وانکوانی نے اجلاس کے دوران کہا کہ 'پی سی بی، دانش کنیریا کو مذہبی طورپر ہندو ہونے کی وجہ سے قانونی اور مالی مدد فراہم نہیں کررہا ہے'۔
اسٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین عبدالقاہر خان ودان کی صدارت میں ہوا جس میں پی سی بی کے مالی اور انتظامی معاملات سمیت پاکستان ٹیم کی کارکردگی پر بحث کی گئی۔
حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی وانکوانی کا موقف تھا کہ پی سی بی حکام دانش کنیریا کے ساتھ دیگر کھلاڑیوں کی طرح برتاؤ نہیں کررہے ہیں اور وہ اکیلا اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کنیریا کو پی سی بی کے اعلیٰ حکام کی جانب سے تفریق برتی جارہی ہے'۔
کمیٹی کے رکن اقبال محمد علی نے وانکوانی کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ کنیریا کی مالی حیثیت کمزور ہے اور وہ کیس اپنے طور پر نہں لڑ سکتے۔
اقبال محمد علی کا کہنا تھا کہ 'کنیریا نے خود بھی کہا ہے کہ ان کے ساتھ صحیح برتاؤ نہیں کیا گیا کیونکہ وہ ایک ہندو ہیں'۔
انھوں نے پی سی بی پر زور دیا کہ لیگ اسپنر کو تاحیات پابندی کے خلاف مقدمہ لڑنے کے لیے مالی اور قانونی معاونت فراہم کی جائے۔
واضح رہے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے دنیش کنیریا کو 2009 میں انگلش کاؤنٹی سیزن کے دوران اسپاٹ فکسنگ اور ساتھی کھلاڑی مارون ویسٹ فیلڈ کو اسپاٹ فکسنگ کے لیے اکسانے کے الزام پر تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کی تھی۔
قومی اسمبلی کے ارکان کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کا کہنا تھا کہ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن کے قواعد کے مطابق پی سی بی، دنیش کنیریا کی کوئی معاونت نہیں کرسکتا۔
سبحان احمد کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی ملک کسی کھلاڑی پر کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کرے تو آئی سی سی کے تمام رکن ممالک اس فیصلے کی پیروی اور عمل درآمد کے پابند ہیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کو سزائیں دی گئی تھیں تو اس وقت پی سی بی نے ان کی کوئی مدد نہیں کی تھی۔
کنیریا نے ای سی بی کی جانب سے عائد پابندی کے خلاف اپیل دائر کی تھی لیکن جولائی 2013 میں مسترد ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں:کنیریا تاحیات پابندی کیخلاف قانونی جنگ ہار گئے
پارلیمانی کمیٹی نے پی سی بی کے چیئرمین شہریارخان، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی نجم سیٹھی اور پی سی بی کے دیگر حکام کے اہل خانہ کے ہمراہ غیرملکی دورں پر بھی سوال اٹھایا۔
کمیٹی کے چیئرمین عبدالقاہر خان نے کہا کہ 'شہریارخان اور نجم سیٹھی کے ٹیم کے ساتھ غیرملکی دورے غیر منطقی ہیں۔
اقبال محمد علی نے پی سی بی کو اہل خانہ کے ہمراہ غیرملکی دوروں میں آنے والے اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا 'جب اعلیٰ حکام غیرملکی دوروں پر ہوتے ہیں تو پی سی بی کے معاملات کون چلاتا ہے'۔
کمیٹی کے ایک اور رکن خالد مگسی نے کہا کہ پی سی بی کے چیئرمین کو ملک کے وزیراعظم اور صدر سے زیادہ مراعات حاصل ہیں۔
کمیٹی نے محمد حفیظ کو سو فی صد فٹ نہ ہونے کے باوجود انگلینڈ کے دورے پر بھیجنے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تاہم پی سی بی حکام کا کہنا تھا کہ حفیظ کو دورے سے قبل میڈیکل بورڈ کی جانب سے کلیئرنس دی گئی تھی۔
کنیریا کی کرکٹ میں واپسی کی امیدیں تازہ
دنیش کنیریا نے پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے ان کے مسئلے کو اٹھانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کنیریا کا کہنا تھا کہ 'میں پارلیمانی کمیٹی کا شکرگزار ہوں بالخصوص اقبال محمد علی اور رمیش کمار کا جنھوں نے میرا مسئلہ اجاگر کیا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس تازہ پیش رفت سے مجھے اپنے کیریئر کو جاری رکھنے کی نئی امید پیدا ہوئی ہے'۔
لیگ اسپنر نے کہا کہ 'میں نےمہینوں قبل پارلیمنٹیرینز کو پی سی بی سے میرا مقدمہ لڑنے کے لیے خطوط لکھے تھے'۔
کینیریا کا مزید کہنا تھا کہ 'میں نواز شریف سے درخواست کرتاہوں کہ برائے مہربانی اس طرف توجہ دیں'۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم تاحیات پابندی کے خلاف مداخلت کریں: کنیریا
پی سی بی کے موقف پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'سبحان احمد ای سی بی کے دباؤ میں ایسے بیانات دے رہے ہیں کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی قانون پی سی بی کو معاہدے میں شامل کھلاڑی کا مقدمہ لڑنے سے روکے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں پی سی بی کے کنٹرکٹ میں تھا اور پی سی بی کھلاڑیوں کے لیے باپ کی حیثیت رکھتا ہے تو ایسے میں وہ میرا مقدمہ کیسے نظرانداز کرسکتے ہیں'۔
دانش کنیریا نے کہا کہ 'میں پاکستانی شہری ہوں اور میں نے پاکستان کی خدمت کی ہے'۔
تبصرے (1) بند ہیں