نائن زیرو پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا اسٹیکر کون لگا گیا؟
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ملک مخالف نعروں کے بعد شہریوں کی جانب سے مختلف صورتوں میں پاکستان سے محبت کے اظہار کا سلسلہ جاری ہے۔
گذشتہ روز کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی قائد الطاف حسین نے ملک مخالف نعرے لگوائے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا، ’پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد۔‘
یہاں پڑھیں: الطاف حسین نے کیا کہا...
الطاف حسین کے ملک مخالف یہ جملے جنگل میں آگ کی طرح پھیلے اور ملک کے ہر کونے سے ایسا شدید ردعمل سامنے آیا، جس کا الطاف حسین نے شاید تصور بھی نہیں کیا ہوگا۔
الطاف حسین کا پاکستان مخالف نعرہ ملک کے ہر شہری کے سینے میں تیر بن کر لگا اور اس کے خلاف ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی بھی آوازیں اٹھتی نظر آئیں، ایک طرف کئی پارٹی رہنماؤں نے اپنے قائد کے اس بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تو دوسری طرف ایم کیو ایم کے چند اراکین اسمبلی نے احتجاجاً اسمبلی و پارٹی رکنیت سے استعفیٰ بھی دے دیا۔
قائد ایم کیو ایم کے ان نعروں سے مشتعل ہوکر ایم کیو ایم کارکنان نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی اور ٹی وی چینلز پر حملہ کیا، جس کے بعد رینجرز اور پولیس نے متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو کو سیل کردیا اور ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک
رینجرز اور پولیس کی جانب سے مختلف علاقوں میں ہنگامہ آرائی کرنے والے ایم کیو ایم کے متعدد کارکنان کی گرفتاری بھی عمل میں آئی۔
ان تمام تر کارروائیوں کے باوجود جو زخم پاکستان مخالف نعروں سے شہریوں کے سینے میں لگا تھا، وہ انہیں ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعروں سے بھرنے کی کوشش میں لگ گئے اور کسی نے یہ نعرہ لگا کر تو کسی نے پوسٹرز اور اسٹیکرز کی صورت میں ملک سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کا مرکز نائن زیرو سیل
اس کی ایک مثال ’نائن زیرو‘ میں ہی نظر آئی، جہاں ایک نامعلوم شخص نے پارٹی کے بورڈ پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا اسٹیکر لگا دیا۔
جس وقت یہ شخص اسٹیکر لگا رہا تھا اس وقت ایم کیو ایم کی کئی خواتین کارکنان وہاں موجود تھیں، جنہوں نے اس شخص کو روکنے کی کوشش کی، لیکن وہ اسٹیکر لگانے میں کامیاب رہا اور جاتے ہوئے ’میں پاکستانی ہوں‘ کہتے ہوئے ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ بھی لگایا۔
اس شخص کی شناخت تو معلوم نہیں ہوسکی لیکن اس کے جانے کے بعد ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان نے اسے کوسنا اور بھلا بُرا کہنا شروع کردیا اور چند کارکنان نے تو اسے مصطفیٰ کمال کی ’پاک سرزمین پارٹی‘ کا کارکن بھی کہا۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان نے پارٹی اور الطاف حسین کے حق میں نعرے لگائے اور ساتھ ہی ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ بھی لگایا۔