کالا باغ ڈیم کے حامی واپڈا کے چیئرمین مستعفی
لاہور: کالا باغ ڈیم کے حامی واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے چیئرمین ظفر محمود 'ذاتی وجوہات' کا حوالہ دے کر اپنے عہدے سے اچانک مستعفی ہوگئے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے ظفر محمود کا اصرار تھا کہ انہوں نے درست موقع پر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔
تاہم مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس، متنازع کالا باغ ڈیم پروجیکٹ پر ظفر محمود کے موقف اور وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت کے باوجود 1،410 میگا واٹ تربیلا-4 پن بجلی توسیعی منصوبے پر عملدر آمد میں تاخیر کی وجہ سے ناخوش تھا۔
واپڈا کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چیئرمین واپڈا پر کئی عرصے سے عہدے سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ تھا۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین واپڈا ظفر محمود کو کالا باغ ڈیم کی حمایت کرنے پر سندھ کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جبکہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) بھی تربیلا-4 پن بجلی توسیعی منصوبے کی تکیمل میں تاخیر پر چیئرمین واپڈا کی سخت مخالف تھی۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ عام انتخابات سے قبل ملک سے بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔
واپڈا چیئرمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذاتی وجوہات کی بناء پر استعفی دیا اور 'کالا باغ ڈیم یا کسی اور پروجیکٹ پر ان کے موقف کے حوالے سے خبریں من گھڑت ہیں'۔
ظفر محمود نئے چیئرمین کی تقرری ہونے تک اس عہدے پر کام کرتے رہیں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ میرا کالا باغ ڈیم کے حوالے سے موقف حقیقت پر مبنی ہے اور اب یہ ریکارڈ کا حصہ ہے'۔
رواں ماہ ڈان کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ظفر محمود نے کہا تھا کہ ان کی جانب سے 3،700 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے کالا باغ ڈیم کی حمایت کو غلط رنگ دیا گیا لیکن وہ ان غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
انٹرویو کے دوران واپڈا کے چیئرمین نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے بارے میں کوئی اشارہ نہیں دیا تھا، یہاں تک کہ انہوں نے کہا تھا کہ وہ سندھ، خیر پختونخوا اور بلوچستان کو پیشکش کرچکے ہیں کہ اگر کوئی ان پروجیکٹس پر عملد در آمد کرسکتا ہے تو وہ چیئرمین شپ چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
واپڈا چیئرمین کے کالا باغ ڈیم کی حمایت پر نواز شریف کی حکومت نے بھی سے ان سے فاصلہ اختیار کرلیا تھا او ان کے کالا باغ ڈیم کی حمایت میں لکھے گئے اخبار کے ایک آرٹیکل کو سندھ اور خیبر پختونخوا کے عوام نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ظفر محمود نے ڈیڑھ سال قبل کالا باغ ڈیم پروجیکٹ کی حمایت کا کھلے عام تذکرہ کرنے سے قبل پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف سے ذکر کیا تھا، تاہم وفاقی وزیر نے انھیں انفرادی طور پر اس معاملے کی حمایت کرنے کی اجازت دی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ ’اگر وزیراعظم بھی ان سے استعفیٰ واپس لینے کے لیے کہیں گے تو وہ اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کریں گے اور استعفی واپس نہیں لیں گے کیونکہ وہ ذاتی وجوہات کی بناء پر مستعفی ہوئے ہیں اور ان کے خیال میں عہدے کا چھوڑنے کا یہ بہترین اور موزوں وقت ہے‘۔
ظفر محمود 2014 میں واپڈا کے چیئرمین کے عہدے پرفائز ہوئے تھے، وہ دوسرے اعلیٰ اختیارات رکھنے والے عہدے دار ہیں جنہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران اس عہدے سے استعفی دیا۔
اس سے قبل 16 اپریل 2014 کو سید راغب عباس شاہ نے بھی ذاتی وجوہات کی وجہ سے واپڈ کی چیئرمین شپ سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
یہ خبر 23 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی