• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

شائع August 17, 2016

کوئٹہ: بلوچستان کی صوبائی حکومت نے سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ سطحی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنادی ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں 8 اگست کو کوئٹہ ہسپتال میں خود کش بم دھماکے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں بیشتر وکلاء تھے۔

بلوچستان کی وزارت داخلہ اور قبائلی امور کے ذرائع نے بتایا کہ سینئر پولیس افسر ظہور آفریدی جے آئی ٹی کی قیادت کریں گے، جبکہ جے آئی ٹی میں انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی)، انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) اور پولیس کی اسپیشل برانچ کے افسران شامل ہوں گے۔

ظہور آفریدی نے ڈان ڈاٹ کام سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کیلئے جے آئی ٹی کو کوئی حتمی تاریخ نہیں دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک

بلوچستان کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ کوئٹہ خود کش حملے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ سیکیورٹی حکام نے متعدد ملزمان کو گرفتار کرکے ان سے تفتیش بھی کی ہے، 'واقعے کے پیچھے ملوث افراد کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا'۔

واضح رہے کہ سانحہ کوئٹہ میں متعدد وکلاء کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے صوبے بھر کی عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا۔

بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر غنی خلجی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ 'جیسا کہ ہم سانحہ کوئٹہ کے زخمیوں کی دیکھ بھال کررہے ہیں ہم اس پوزیشن میں نہیں کہ بائیکاٹ کا اختتام کرسکیں'۔

یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو قتل کردیا گیا تھا، جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء سول ہسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر خودکش دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ دھماکا: ملزمان کی گرفتاری کیلئے 19 اگست کی ڈیڈلائن

جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے، نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی ہلاک جبکہ ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان شدید زخمی ہوئے جو بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعدازاں داعش نے بھی خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024