• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
شائع August 15, 2016 اپ ڈیٹ November 21, 2018

دنیا میں سزائے موت کے 10 طریقے

فیصل ظفر اور عاطف راجہ



دنیا کے مختلف ممالک میں سزائے موت کو ختم کردیا گیا ہے تاہم پاکستان سمیت بیشتر ملک ایسے ہیں جہاں اب بھی مختلف جرائم پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔

مگر ہر ملک میں ملزمان کو سزائے موت دینے کا طریقہ مختلف ہوتا ہے جن سے ہوسکتا ہے آپ واقف نہ ہوں۔

یہاں دنیا بھر میں سزائے موت کے طریقوں کا ذکر کیا گیا ہے۔

زہریلا انجیکشن

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

زہریلے ٹیکے کے ذریعے سزائے موت امریکا میں دی جاتی ہے جس کا اصول یہ ہوتا ہے کہ ایک ٹیکا ایک فرد کو لگے گا اور اسے جو لگاتا ہے اس کا چہرہ چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ بیشتر امریکی ریاستوں میں کوئی فرد ہی اس زہریلے ٹیکے کو قیدیوں کو لگاتا ہے جبکہ کچھ جگہ مشینوں کو بھی استعمال کیا گیا تاہم تیکیکی خرابیوں کے باعث اسے ختم کردیا گیا۔

عام طور پر زہریلے ٹیکے کے لیے پینتھاہول کو استعمال کیا جاتا ہے جو عام طور پر آپریشن کے دوران مریضوں کے لیے بے ہوش کرنے کے لیے بھی استعمال ہے تاہم اس کی مقدار 150 ملی گرام رکھی جاتی ہے جبکہ سزائے موت کے قیدی کے لیے یہ مقدار پانچ ہزار ملی گرام ہوتی ہے، جبکہ پوٹاشیم کلورائیڈ اور دیگر زہروں کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

برقی کرسی

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

سزائے موت کے اس طریقہ کار پر بھی امریکا میں ہی عمل کیا جاتا ہے تاہم الاباما، فلوریڈا، ساﺅتھ کیرولائنا، ورجینیا اور دیگر چند ریاستوں تک ہی محدود ہے۔

اس طریقہ کار میں قیدی کو کرسی پر دھاتی پٹیوں سے باندھ دیا جاتا ہے جبکہ ایک گیلا اسفنج اس کے سر پر رکھ دیا جاتا ہے جس کے بعد عام طور پر پہلے 2 ہزار والٹ بجلی کو پندرہ سیکنڈ تک کرسی پر چھوڑا جاتا ہے جس سے قیدی بے ہوش اور دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے جبکہ اکثر دوسری بار بھی کرنٹ چھوڑا جاتا ہے جو اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچاتا ہے۔

اس سزا پر سب سے پہلے عملدرآمد 1890 میں نیویارک میں ہوا تھا۔

گیس چیمبر

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

گیس چیمبر کے ذریعے سزائے موت پر عملدرآمد بھی امریکا میں ہی ہوتا ہے تاہم اسے سب سے پہلے جنگ عظیم دوئم کے دوران جرمن قید خانوں میں اپنایا گیا تھا جس کے ذریعے لاکھوں افراد کا قتل عام ہوا۔

اب اس طریقے پر امریکا کی 5 ریاستوں میں ہی عملدرآمد ہوتا ہے تاہم آخری بار اس طریقے سے سزائے موت 1999 میں دی گئی تھی، اس کے بعد سے یہ چیمبر کام نہیں کررہے بلکہ اس کی جگہ قیدیوں کو گیس چیمبر یا زہریلے انجیکشن میں سے کسی ایک کے انتخاب کا موقع دیا جاتا ہے۔

اس طریقے میں قیدیوں کو چیمبر کے اندر بند کرکے پوٹاشیم سائنائیڈ کو چھروں کی شکل میں وہاں موجود کرسی کے نیچے بنے ایک چھوٹے سے خانے کے ذریعے چھوڑا جاتا ہے۔

چوکہ یہ چیمبر مکمل طور پر بند ہوتا ہے اور زہریلی گیس کو چھوڑا جاتا ہے تو قیدیوں کی سانس تھم جاتی ہے جبکہ کہا جاتا ہے کہ یہ بہت تکلیف دہ طرقیہ ثابت ہوتا ہے۔

فائرنگ

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

فائرنگ کے ذریعے سزائے موت دینے کا طریقہ دنیا بھر میں سب سے عام ہے اور 70 سے زائد ممالک میں اسے اپنایا گیا ہے، اگرچہ بیشتر ممالک میں فائرنگ اسکواڈ کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم صرف ایک شخص کو ہی اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

سوویت یونین کے دور میں صرف ایک گولی سر میں ماری جاتی تھی جبکہ چین میں اب بھی اس پر عملدرآمد ہوتا ہے۔

اسی طرح تائیوان میں پہلے قیدی کے جسم میں سن آور ادویات کو داخل کیا جاتا ہے اور پھر اس کے دل پر فائر کیا جاتا ہے۔

فائرنگ اسکواڈ

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

فائرنگ اسکواڈ کو استعمال کرنے کا طریقہ اکثر ممالک میں مختلف ہوتا ہے تاہم عام طور پر قیدی کی آنکھوں پر سیاہ پٹی اور ہاتھ پیر رسی سے باندھے جاتے ہیں۔

اس کے بعد کئی افراد پر مشتمل اسکواڈ قیدی پر فائرنگ کرتا ہے اور عام طور پر ایک شوٹر ایک گولی ہی فائر کرتا ہے۔

یہ طریقہ قدیم روم کے تیر اندازوں سے متاثر ہوکر اپنایا گیا، جو سزائے موت کے قیدیوں کو درخت پر باندھ کر تیر برساتے تھے۔

اس طریقے کو متعدد ممالک میں سزائے موت کے لیے اپنایا گیا ہے جن میں امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

پھانسی

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

سزائے موت کا یہ طریقہ پاکستان، افغانستان، کیوبا، مصر، ایران، انڈونیشیاءاور ہندوستان سمیت کئی ممالک میں اپنایا گیا ہے اور اس کے لیے قیدی کو پھانسی گھاٹ پر کھڑا کرکے گلے میں رسی کا پھندہ باندھا جاتا ہے اور پھر تختہ کھینچ لی جاتا ہے، جس کے نتیجے میں وہ جھٹکے سے کچھ گہرائی میں جاتا ہے اور اکثر گردن ٹوٹنے سے مر جاتا ہے، جبکہ ایسا نہ ہونے پر دم گھوٹنے سے بھی موت واقع ہوجاتی ہے۔

سر قلم کرنا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

سعودی عرب، جاپان اور کئی دیگر ممالک میں سزائے موت کے لیے سر قلم کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے، جس کے لیے ایک تیز دھار تلوار کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ویسے یہ طریقہ کار بہت پرانا ہے اور قدیم روم اور یونان میں اس پر عملدرآمد کے لیے واقعات تاریخ میں درج ہیں۔

گلوٹین

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

گلوٹین درحقیقت ایک ایسی مشین ہوتی ہے جس میں لکڑی کے آٹھ سے 10 فٹ اونچے فریم میں بہت بھاری بلیڈ لگا دیا جاتا ہے اور کھٹکا ہٹانے پر بلیڈ تیزی سے نیچے آتا اور قیدی کا سر تن سے جدا ہوجاتا۔

یہ طریقہ کار انقلاب فرانس کے بعد فرانس میں مقبول ہوا تھا اور اس پر عملدرآمد بھی اسی ملک میں ہوتا تھا، تاہم 1981 میں وہاں سزائے موت دینے کے عمل کو کالعدم قرار دینے کے بعد اس پر عملدرآمد روک دیا گیا۔

سنگسار کرنا

کریٹیو کامنز فوٹو
کریٹیو کامنز فوٹو

ملزمان پر پتھر برسا کر انہیں ہلاک کرنے کا عمل جسے سنگسار کرنا بھی کہا جاتا ہے، موجودہ عہد کا نہیں بلکہ قدیم یونان میں بھی اس کا تذکرہ موجود ہے۔

تاہم اب یہ اسلامی ممالک کی حد تک محدود ہے جن میں زنا کی سزا کے لیے اس پر عملدرآمد ہوتا ہے، ان ممالک میں افغانستان، نائیجریا، ایران، سوڈان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات قابل ذکر ہیں، جبکہ 1979 میں ضیاءالحق کے دور حکومتت میں حدود آرڈنینس کے تحت پاکستان میں بھی اس طریقے کو اپنانے کی منظوری دی گئی تاہم اس پر سرکاری طور پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

آہنی پھندے سے گلا کھونٹ کر مارنا

فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

یہ اس فہرست میں درج دوسرا طریقہ ہے جو اب کسی ملک میں استعمال نہیں ہوتا، تاہم اب بھی اس کی تربیت کچھ ممالک کے جلادوں کو دی جاتی ہے، اس سزائے موت کے لیے قیدیوں کو ایک کرسی کی شکل کی مشین میں بٹھا کر اس کا گلا ایک ٹھوس پٹی سے باندھ دیا جاتا تھا، جسے سختی سے کسا جاتا تو دم گھونٹنے سے قیدی کی موت واقع ہو جاتی۔

تبصرے (15) بند ہیں

ahmad Aug 15, 2016 08:55pm
bus allah hum sab ko crime karny say bachaye or allah asy halat bhe na day
asif hussain Aug 15, 2016 09:32pm
Good
Khan Aug 15, 2016 09:48pm
السلام علیکم: اللہ بچائے۔ آمین، خیرخواہ
ایم زکریا چوہدری Aug 15, 2016 10:04pm
موت کا ایک دن معین ہے نیند کیوں رات بھر نہیں آتی
Khawar Majeed Aug 16, 2016 04:30am
"اس طریقے کو متعدد ممالک میں سزائے موت کے لیے اپنایا گیا ہے جن میں امریکا، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، جنوبی افریقہ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔" برطانیہ میں سزائے موت نہیں دی جاتی
Faheem Aug 16, 2016 10:33am
Very information article. May Almighty Allah grant everyone a peaceful death......Aameen.
nadeem ahmed Aug 16, 2016 12:16pm
pakistani ko ganda pani pela kar ahista ahista moot de jatee haa, agar moot waka na-ho-tu talban sa ...
Mukhtar Awan Aug 16, 2016 03:03pm
Allah har kissi ko hadaiat da..Aamin
babar ali Aug 16, 2016 04:53pm
mery hesab say sar py shoot kar ky marna hi behtar tareqa ha . q k is ma insan ko takleef nahi hota
m farhan Aug 17, 2016 04:31pm
bohat acha article ha .......
SKZ Jan 25, 2018 01:03am
Very informative article except somebody pointed out that there is no death sentence granted in Great Britain anymore.
irfan Jan 25, 2018 08:18am
Sir qalam
Muhammad Ashraf Jan 25, 2018 11:38am
Allah and His Messenger (PBUH) konw best. I prefer the Islamic methods of killing. How knows better than Allah?
Amer Rao Jan 25, 2018 04:04pm
Thanks for sharing this information, I hope now some bad people will become good guys.
owais ghori Nov 21, 2018 08:29am
we love all people, but we should not love to crime