ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لفظی جنگ میں شدت
نئی دہلی: پاکستان اور ہندوستان میں جشن آزادی کا ماحول ہے تاہم ہندوستان کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں ممالک کے درمیان لفظی جنگ میں شدت آگئی ہے۔
ایک جانب سے کہا جاتا ہے کہ جموں و کشمیر کی آزادی کے بغیر اس کا وجود نامکمل ہے تو دوسری جانب سے الزام عائد کیا جاتا ہے کہ دہشتگردی کا ذمہ دار پڑوسی ملک ہے۔
14 اگست کو یوم آزادی کی نئی دہلی میں ہونے والی تقریب میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کشمیر کی آزادی کے حوالے سے اہم بیان دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا یوم آزادی 'کشمیر کی آزادی' کے نام
پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب میں عبدالباسط نے کہا کہ جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے ہم یوم آزادی کو کشمیر کی آزادی کے نام کرتے ہیں۔
ہندوستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق عبدالباسط کا یہ بیان کنٹرول لائن پر سیز فائر معاہدے کی دو خلاف ورزیوں اور کمشیر کے پونچ سیکٹر پر دہشتگرد حملے کے چند گھنٹوں کے اندر سامنے آیا۔
عبدالباسط کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشمیریوں کی سیاسی خواہشات کو دبایا نہیں جاسکتا۔
ہندوستان نے پاکستان کے اس موقف سے توجہ ہٹانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا اور وزارت خارجہ کی جانب سے بیان جاری ہوا کہ 'ہندوستان اور خطے کے دیگر ممالک پہلے ہی بڑے پیمانے پر عالمی دہشتگردی، دراندازی ، ہتھیار، منشیات اور جعلی کرنسی کی صورت میں پاکستان کے ٹریڈ مارک ایکسپورٹ حاصل کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی کشمیریوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی پیشکش
ان کا اشارہ بظاہر ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں امدادی سامان فراہم کرنے کی پاکستانی پیشکش کی جانب تھا۔
کچھ دنوں قبل ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ آزاد کشمیر بھی ہندوستان کا ہے جس پر پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر انڈیا کو جامع مذاکرات کی تجویز دی گئی تھی۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ وزارت خارجہ کو آزاد کشمیر کے جلا وطن شہریوں سے رابطے میں رہنا چاہیے اور ان سے زمینی حقائع معلوم کرنے چاہئیں کہ آزاد کمشیر میں کیا ہورہا ہے اور دنیا کو اس بارے میں بتانا چاہیے۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پرچم کشائی کی تقریب میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیریوں کی سیاسی خواہشات کو کسی صورت دبایا نہیں جاسکتا، کوئی ان کی قانونی جدوجہد آزادی کی قدر و قیمت گھٹانہیں سکتا ہے اور نہ ہی ان سے آزادی کا حق چھین سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان نے چین کو سی پیک پر خدشات سے آگاہ کردیا
انہوں نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
پاکستانی ہائی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان جموں و کشمیر کے عوام کے لئے اپنی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام ان تمام داخلی و خارجی سازشوں سے نمٹنے کے لئے متحد ہے جن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔
یہ خبر 15 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی