• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کوئٹہ: سڑک کنارے بم دھماکے میں 14 افراد زخمی

شائع August 11, 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دھماکے کے نتیجے میں 14 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق دھماکا زرغون روڈ پر الخیر ہسپتال کے قریب ہوا، دھماکے میں اینٹی ٹیررزم فورس (اے ٹی ایس) کے اسکواڈ کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

دھماکے کے لیے بارودی خیز مواد سڑک کنارے نصب کیا گیا تھا، جب اینٹی ٹیررازم فورس کی گاڑی وہاں سے گزری تو ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا۔

دھماکے سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے، جب کی سڑک پر بھی گڑھا پڑ گیا۔

مزید پڑھیں : کوئٹہ میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کومبنگ آپریشن شروع

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں، فرنٹیئر کور (ایف سی)، اینٹی ٹیررزم فورس اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

امدادی کارکنوں نے زخمیوں فوری طور پر مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا، ریسکیو ذرائع نے 4 سیکیورٹی اہلکاروں اور 10 عام شہریوں کے زخمی ہونے کی رپورٹ دی۔

صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی جائے وقوع پر پہنچ گئے اور متاثرہ مقام کا معائنہ کیا۔

میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمیوں کو سول ہسپتال جبکہ دیگر کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) منتقل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

دھماکے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ شریعت کورٹ کے جج کی گاڑی گزرنے کے بعد اینٹی ٹیررازم فورس کے اسکواڈ کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مصروف شاہراہ پر 3 سے 4 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا، 70افراد ہلاک

خیال رہے کہ رواں ماہ 8 اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکے میں 70 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 112 زخمی ہوئے تھے۔

سول ہسپتال میں خود کش دھماکے سے قبل بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی تھی جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء ہسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر دھماکا ہوا تھا۔

دھماکے کے وقت سول ہسپتال میں وکلاء اور میڈیا نمائندوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے، نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی ہلاک جبکہ ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان بھی شدید زخمی ہوئے جو کہ بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے۔


کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024