’دشمن کو شکست دینے کیلئے ایجنسیاں دن رات کام کر رہی ہیں‘
اسلام آباد: وزیر اعطم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے ہمیں کمزور نہیں کرسکتے، ہمارا اتحاد ہی انہیں شکست دے سکتا ہے اور دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے انٹیلی جنسی ایجنسیاں دن رات کام ر رہی ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ کوئٹہ سانحے کے باعث دل انتہائی غمزدہ ہے، کوئٹہ میں دہشت گردی کا واقعہ پوری قوم کو سوگوار کرگیا، دہشت گردی کا ہر واقعہ ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے، لیکن ہم پہلے سے زیادہ قوت سے آگے بڑھیں گے اور دہشت گردی کو ہر صورت ختم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گمراہ عناصر جس نظریے کے تحت ہمارے دشمن ہوگئے ہیں، یہ وہی نظریہ ہے جنہوں نے بینظیر بھٹو کو قتل کیا، آرمی پبلک اسکول کے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، صفورا گوٹھ میں اسماعیلی برادری اور کوئٹہ میں ہزارہ برادری کو نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہا کہ پاکستان کا ہر طبقہ دہشت گردی سے متاثر ہے، پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ ہمارے دشمنوں کو ہضم نہیں ہورہا، لیکن ہمارا اتحاد انہیں شکست دے سکتا ہے، دشمنوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا کر رہیں گے اور کسی کو خوشحال پاکستان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کوئٹہ میں ہائی کورٹ بار کے صدر کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد ہسپتال میں وکلا اور صحافیوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، یہ واقعہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پیش آیا جس کے پیچھے کام کرنے والا ذہن انتہائی مکروہ عزائم کا حامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی ذہن ہے جو پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر ہوتے نہیں دیکھ سکتا، لیکن ہم ان مکروہ عزائم کو خاک میں ملائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
نواز شریف نے کہا کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستانی فوج کے مظالم کے خلاف پاکستان نے بھرپور انداز میں آواز اٹھائی اور ہم کشمیر کے موجودہ حالات میں ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔
اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف قومی جنگ ہونی چاہیے اور تمام پارٹیوں کو مل کر آگے بڑھنا چاہیے۔
’ملکی ایجنسیوں کےخلاف بولنے والے کاش ’را‘ کیخلاف بھی بولتے‘
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کی صورتحال کسی ایک حکومت کے دور میں خراب نہیں ہوئی اور ماضی میں یہ صورتحال بد سے بدتر ہوتی گئی، لیکن گزشتہ اڑھائی سال میں پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت سے پہلے روزانہ 5 سے 6 دھماکے ہوتے تھے، سال 2009 اور 2010 سیکیورٹی کے حوالے سے ملکی تاریخ کے بدترین سال تھے، دارالحکومت اسلام آباد بھی محفوظ نہیں تھا، اور ریڈ زون میں بھی حملے ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو پر حملہ ہوا جو 36 گھنٹے تک جاری رہا، پاکستان نیوی اور ایئر فورس کے بیسز پر بھی حملے ہوئے، آج بھی سب کچھ ٹھیک نہیں ہوا لیکن صورتحال بہتر ہے اور سیکیورٹی صورتحال میں بہتری سول ملٹری اتحاد کی بدولت ممکن ہوئی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن صرف اندرونی نہیں غیر ملکی بھی ہیں، طالبان سے مذاکرات کے دوران اندازہ ہوا کہ ہم سے ڈبل گیم ہورہی ہے کیونکہ ایک طرف مذاکرات ہورہے تھے تو دوسری جانب حملے کیے جارہے تھے، جس کے بعد دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے شروع کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اتفاق ہوگا تو دہشت گردی ضرور ختم ہوگی، خون کی ہولی کھیلنے والے لوگ ہمارے اندر اختلاف پیدا نہیں کرسکتے، ہم پہلے سے زیادہ پرعزم ہوکر دہشت گردوں کا قلع قمع کریں گے اور قوم کے اتفاق سے دہشت گرد حملوں کو صفر پر لائیں گے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس اور انٹیلی جنس ادارے اپنا فرض احسن انداز سے نبھارہے ہیں، سیکیورٹی فورسز جانوں کا نذرانہ دے کر ملک کو محفوظ بنارہی ہیں اور پارلیمنٹ فورسز کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایوان میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں پر تنقید کرکے ان کے مورال کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی، دکھ کے ان لمحات میں ایسے متنازع بیانات قابل مذمت اور کسی طور پر قابل قبول نہیں، جبکہ ملکی ایجنسیوں کے خلاف بولنے والے کاش ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے خلاف بھی بیانات دیتے۔
اپوزیشن کا واک آؤٹ
اپوزیشن نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کے رویے کے خلاف قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔
اپوزیشن کو منانے کے لیے وزیر اعظم خود اپوزیشن لابی میں گئے، جس کے بعد ان کی درخواست پر اپوزیشن ایوان میں واپس آگئی۔
چوہدری نثار کے اظیار خیال سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شاہ محمود قریشی نے نیشنل ایکشن پلان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب پشاور کا واقعہ ہوا تھا تو قومی اسمبلی میں موجود تمام پارٹیوں نے ایکشن پلان کی حمایت کی تھی۔
سانحہ کوئٹہ پر اپنے دلی رنج اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی عملی اقدام ہونا چاہیے صرف قرار دادوں سے اس مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں پاکستانیوں کی ہلاکت پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی اس قدر بڑی قربانی کے باوجود دنیا ہماری اس قربانی کو تسلیم نہیں کررہی۔
تبصرے (2) بند ہیں