6 غلطیاں جو جلد بوڑھا کردیں
ہوسکتا ہے آپ ایسے 80 یا 90 سالہ افراد کو جانتے ہوں جو جسمانی طور پر مستعد اور ہر کام کرتے ہوں اور ایسے بھی 40 یا 50 سال کے لوگ آپ نے دیکھے ہوں گے جن سے ہلا بھی نہیں جاتا۔
درحقیقت آپ کی چند عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو جسم کو تیزی سے بڑھاپے کی جانب گامزن کردیتی ہیں۔
تاہم ان عادتوں سے واقف ہوکر انہیں ترک کرنا اور قبل از وقت بڑھاپے سے بچنا کافی آسان ہے۔
خراب غذائی عادات
ناقص غذا شرطیہ آپ کو قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بناسکتی ہے، جنک فوڈ، میٹھی یا زیادہ چربی والی غذائیں اس سفر کو تیز کردیتی ہیں جبکہ محدود مقدار میں کیلوریز اور زیادہ غذائیت پر مبنی خوراک جیسے پھل، سبزیاں، اجناس اور گوشت وغیرہ کا استعمال اس سے سے بچاتا ہے۔
کم نیند
اگر آپ مناسب نیند نہیں لیتے تو آپ کا پورا جسم متاثر ہوتا ہے، نیند صحت مند اور خوش باش زندگی کے ضروری ترین اجزاء میں سے ایک ہے، کیونکہ یہ دماغ کو اپنا کام ٹھیک کرنے میں مدد دیتی ہے جبکہ جسمانی نظام کو بھی ری چارج کرتی ہے۔ نیند سے دوری سے جسمانی وزن میں اضافہ، کینسر اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تناﺅ
کبھی کبھی کا تناﺅ تو نقصان دہ نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے کیونکہ یہ مختلف ہارمونز کو خارج کرتا ہے، مگر جب یہ روزمرہ میں آپ کو شکار کرنے لگے تو یہ ہارمونز سردرد اور دل میں درد کا باعث بنتے ہیں، طویل المعیاد بنیادوں پر شدید تناﺅ آپ کو نوجوانی میں ہی بوڑھا دکھانے لگتا ہے۔
جسمانی سرگرمیوں سے دوری
ہر وقت بیٹھے رہنے کی عادت جسم کے لیے تباہ کن بلکہ جان لیوا ثابت ہوتی ہے، بیٹھے رہنے کے نتیجے میں زیریں جسم کے عضلات کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے جبکہ میٹابولز پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انسان جلد بوڑھا ہونے لگتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ بہت زیادہ جسمانی محنت کرنے لگیں بلکہ کرسی سے کچھ دیر کے لیے اٹھ کر چہل قدمی کرنا بھی مثبت اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
تمباکو نوشی
اگر آپ تمباکو نوشی، منشیات وغیرہ کی لت کا شکار ہوں تو یہ چیزیں جسم کو آپ کے خیال سے بھی تیزی سے تباہ کردیتی ہیں، ایک سگریٹ کے نتیجے میں 15 منٹ کے اندر ڈی این اے کو نقصان پہنچ سکتا ہے تو اس سے نجات پالینا ہی بہترین ہے۔ تمباکو نوشی کے نتیجے میں جلد موت کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
خطرات کے عناصر کو نظرانداز کرنا
اگر ہائی بلڈ پریشر، ہائی بلڈ گلوکوز یا ہائی گلوکوز کی تشخیص نہ ہوسکے تو یہ جسم کو تباہ کردینے والے امراض ثابت ہوتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ اکثر افراد کو ان امراض کا علم ہی اُس وقت ہوتا ہے جب ہارٹ اٹیک یا فالج کا حملہ ہوتا ہے اور اُس وقت تک کافی تاخیر ہوچکی ہوتی ہے، تو ہر چند ماہ کے اندر ان کے ٹیسٹ کرالینا اور ان کی علامات پر نظر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں