کوئٹہ: پاک ترک اسکول کی بندش کے مطالبے کےخلاف احتجاج
کوئٹہ: ترک حکومت کی جانب سے پاکستان میں کام کرنے والے پاک ترک اسکول سسٹم کی بندش کے مطالبے کے خلاف کوئٹہ میں اسکول کے اساتذہ، طلبا اور والدین نے احتجاج کیا۔
پاک ترک اسکول کے اساتذہ، طلبا اور ان کے والدین نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور تعلیم کے حق میں نعرے لگائے۔
مظاہرے میں شریک طلبا و طالبات نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر تعلیم اور پاک ۔ ترک دوستی کے حق میں نعرے درج تھے۔
مظاہرے میں شریک ٹیچر جمیل احمد کاکڑ کے مطابق اس وقت پاک ترک اسکول کوئٹہ برانچ میں ڈیڑھ ہزار طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں، جن میں سے 200 غریب و مستحق طلبا کو اسکالرشپ کے تحت مفت تعلیم دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک ترک اسکولز غیر یقینی صورتحال سے دوچار
انہوں نے کہا کہ ان غریب بچوں کا تعلق بلوچستان کے دور دراز و پسماندہ اضلاع سے ہے، جن میں آواران، تربت، خضدار، موسیٰ خیل، لورالائی و دیگر اضلاع شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پہلے سے تعلیمی میدان میں پیچھے ہے، ایسے میں پاک ۔ ترک اسکول سسٹم کی بندش کا مطالبہ صوبے کو مزید تعلیمی پسماندگی سے دوچار کرنے کے مترادف ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان فتح اللہ گولن کے تمام ادارے بند کرے، ترکی
مظاہرے میں شریک ایک طالب علم کی والدہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ میری دو بیٹیاں پاک ترک اسکول سے بہترین تعلیم حاصل کررہی ہیں، پاک ترک اسکولوں کا شمار ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے، لہٰذا میں اعلیٰ حکام سے اپیل کرتی ہوں کہ خدارا پاک ترک اسکول سسٹم کو بند نہ کیا جائے۔‘
مظاہرے میں شریک اور دوسری خاتون کا کہنا تھا کہ ’میرے بچے گزشتہ 10 سال سے پاک ترک اسکول میں زیر تعلیم ہیں، میرے بچوں کو نہیں معلوم کہ سیاست کیا چیز ہے، جبکہ میں وزیر اعظم نواز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردگان سے اپیل کرتی ہوں کہ تعلیم اور سیاست کو الگ رکھا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ترک وزیر خارجہ نے 2 اگست کو اسلام آباد میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ ترک حکومت کے مخالف مبلغ فتح اللہ گولن کی سرپرستی میں چلنے والے پاک ترک اسکول کو بند کیا جائے۔