دہشتگردی کی آڑ میں آزادی کی کوشش کچلی نہیں جاسکتی،نثار
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ کوئی ملک دہشت گردی کی آڑ میں آزادی کی کوششوں کو نہیں کچل سکتا اور نہ ہی کوئی قانون دہشت گردی کے نام پر شہریوں پر فائرنگ کی اجازت دیتا ہے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مجموعی طور پر سارک وزرائے داخلہ اجلاس کا ماحول اچھا رہا، روایت ہے کہ سارک فورم میں سیاسی معاملات پر بات نہیں ہوتی لیکن اجلاس میں سیاسی معاملات بھی سامنے آئے۔
انہوں نے کہا کہ کل سے سیاسی بیانات آنے کا خدشہ تھا جن کا بطور چیئرمین پاکستان کی جانب سے بیان دینے کا فیصلہ کیا، بطور میزبان پاکستان کا رویہ بہت اچھا تھا جبکہ انہوں نے سارک اجلاس میں بھرپور انداز میں پاکستان کی ترجمانی کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کانفرنس میں خطاب کے دوران دہشت گردی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کسی ملک کا نام نہیں لیا، لیکن ان کا اشارہ پاکستان کی طرف تھا جس کے بعد راج ناتھ سنگھ کو جواب اور پاکستان کے مفاد اور مؤقف کا اظہار ضروری تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں اور شہریوں پر تشدد بھی دہشتگردی ہے، چوہدری نثار
ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تب ہوتی جب کسی ملک کا نام لیا جاتا جبکہ انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سارک اجلاس کے دوران دہشت گردی اور ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا، جبکہ کوئی ملک دہشت گردی کی آڑ میں آزادی کی کوششوں کو نہیں کچل سکتا، پاکستان سے زیادہ دہشت گردی کہاں ہوئی ہے؟ کوئی قانون دہشت گردی کے نام پر شہریوں پر فائرنگ کی اجازت نہیں دیتا، جبکہ کوئی ملک دہشت گردی کے پردے میں آزادی کی تحریکوں کو کچلنے کی کوشش نہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جہاں بھی ہو قابل مذمت ہے، لاہور اور کراچی میں دہشت گردی کی کئی وارداتیں ہوئیں لیکن ہمارے ملک میں دہشت گردی ہوتی ہے تو ہمارے پاس ثبوت بھی ہوتے ہیں، جبکہ ایسے بھی ملک ہیں جہاں مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنے والے آزاد پھر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، ہمیں الزام تراشی کے بجائے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے، ناراض ہوکر، چلے جانا مسئلے کا حل نہیں، مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے اور ہمیں الزامات لگانے سے آگے بڑھنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: سارک کانفرنس: ویزا ریفارمز اور انسانی اسمگلنگ کے معاملات پر غور
واضح رہے کہ سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔
انہوں نے کانفرنس میں علاقائی مسائل کے بجائے نام لیے بغیر پاکستان کو ہدف بناتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو شہید اور ہیرو بنا کر پیش نہ کیا جائے، دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محض مذمت کافی نہیں۔ جبکہ دہشت گرد اچھے یا برے نہیں ہوتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی مددگار تنظیموں اور قوموں کےخلاف بھی سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
تاہم وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے اس کے جواب میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ آزادی کی جدوجہد اور دہشت گردی میں فرق ہے اور معصوم کشمیریوں پر تشدد دہشت گردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پٹھانکوٹ، کابل، ممبئی اور ڈھاکا دھماکوں کی طرح پاکستان میں بھی دہشت گردی سے کئی معصوم جانیں گئی ہیں، لیکن الزام برائے الزام کے بجائے بامقصد مذاکرات سے معاملات حل کرنے کا وقت آگیا ہے، کیونکہ گزشتہ چھ دہائیوں میں الزامات کی روش نے کسی کو کچھ فائدہ نہیں پہنچایا۔
تبصرے (1) بند ہیں