امریکا کا پاکستان میں جمہوریت کی منتقلی کی بھرپور حمایت کا اعلان
اسلام آباد: پاکستان میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہالے کا کہنا ہے کہ 'امریکا پاکستان میں جہوریت کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا'۔
امریکی سینیٹر جان مکین کی جانب سے جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ یہ ایسے سوالا ت ہیں جن کا جواب پاکستان کو خود دینا چاہیے اور یہ ایسے مسائل نہیں کہ جن پر امریکا کسی قسم کے مؤقف کا اظہار کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔
جیو ٹی وی کے میزبان حامد میر کے پروگرام میں سوالات پر رد عمل میں ڈیوڈ ہالے نے کہا کہ 'سچ کہوں تو، میں پاکستان میں زندہ سیاست سے بہت متاثر ہوا ہوں، 'ہم نے ایک منتخب حکومت سے دوسری منتخب حکومت کی جانب پُرامن انتقالِ اقتدار دیکھا ہے'۔
ملا منصور امن کی راہ میں روکاوٹ
طالبان رہنما ملا منصور کی 21 مئی کو بلوچستان کے علاقے نوشکی میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت پر پوچھے گئے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ 'کون ہلاک ہوا تھا'۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ 'یہ شخص افغانستان میں سیکڑوں امریکی فوجیوں اور شہریوں کے قتل کا ذمہ دار تھا، وہ امن مذاکرات کا مخالفت اور امن مذاکرات میں رکاوٹ پیدا کرنے والا تھا'۔
انھوں نے کہا کہ 'وہ مذاکرات کے خلاف تھا اور ہم نے وہ کیا جو ہمیں کرنا چاہیے تھا'۔
افغان طالبان امن بات چیت میں دلچسپی نہیں رکھتے
امریکی سفیر نے پاکستان کی جانب سے افغانستان میں امن وامان کے قیام کیلئے چار فریقی اجلاسوں کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا تاہم ساتھ ہی دعویٰ کیا کہ طالبان مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
ڈیوڈ ہالے کا کہنا تھا کہ 'انھوں نے دو مرتبہ پاکستان کی جانب سے امن مذاکرات میں شرکت کی دعوت کو مسترد کیا، وہ مستقل طور پُرتشدد کے راستے کو اپنائے ہوئے ہیں'۔
امریکی سفیر نے واضح کیا کہ افغان طالبان کو ہر صورت میں تشدد کا راستہ ترک کرکے سیاسی عمل کا حصہ بننا ہوگا۔ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی 'پاکستان کے حق میں ہے'
حقانی نیٹ ورک کے ساتھ ممکنہ مفاہمتی عمل کو مسترد کرتےہوئے ڈیوڈ ہالے کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی پاکستان کے حق میں ہے۔
جنرل راحیل شریف کے 6 جولائی کے بیان کے حوالے سے یاد دہانی کرواتے ہوئے امریکی سفیر نے کہا کہ 'یہ پاکستان کے اپنے حق میں بہتر ہے کہ وہ ایسے گروپس کے خلاف کارروائیاں کرے'۔