• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
شائع August 1, 2016 اپ ڈیٹ August 2, 2016

فیری میڈوز: پریوں کا طلسماتی بسیرا

فیصل فاروق

''پہاڑ مجھے پکارتے ہیں تو مجھے جانا ہی پڑتا ہے۔‘‘

یہ الفاظ مشہور اسکاٹش کوہ پیما، ماہر ارضیات اور مصنّف جان موئر کے ہیں۔ مجھ سے پوچھیں تو یقیناً یہ کیفیت کسی پر بھی وارد ہو سکتی ہے۔ مارگلہ کے دامن میں رہنے سے لے کر دریائے جہلم کا باقاعدگی سے درشن کرنے کے باوجود ہر کچھ ماہ بعد کوئی نہ کوئی پہاڑ بلا ہی لیتا ہے اور محبوب کی آواز پر سر تسلیم خم کرتے ہوئے مجھے جانا بھی پڑتا ہے۔

پریوں کے دیس فیری میڈوز سے بلاوا تو کافی عرصے سے آیا ہوا تھا لیکن دنیا کی گہما گہمی سے بھاگنا اتنا آسان کہاں ہے۔ بچپن میں عمر و عیار کی کہانیوں میں پڑھے جانے والے پریوں کے دیس کے قصّے ذہن کے کسی بند گوشے میں ہمیشہ سے موجود تھے۔ حقیقی دنیا میں ایک بار داخل ہونے کے بعد بچپن کے ان رنگین خوابوں میں واپسی اگرچہ ناممکنات میں سے ہے لیکن کبھی کبھار وہ قصّے خیال کی صورت میں ذہن کے بند دریچوں کو کھول ضرور دیتے ہیں۔

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

ذرا پکی عمر کو پہنچے تو پریوں کے اس دیس کے قصّے مستنصر حسین تارڑ کے سفرنامے 'نانگا پربت' میں پڑھنے کو ملے، عمر رواں ذرا زیادہ پکّی ہوئی تو وقار ملک کے پروگرام نے دل کے کسی ایک کونے میں پریوں کے دیس جانے کی شمع جلا ڈالی۔

فیری میڈوز سطح سمندر سے 33 سو میٹرز کی اوسط بلندی پر واقع ہے۔ شاہراہِ قراقرم پر اسلام آباد سے 540 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع رائی کوٹ ہے، وہاں پختہ سڑک کا اختتام ہوتا ہے اور پھر وہاں سے کسی کرائے کی جیپ آپ کو قریب ڈیڑھ سے دو گھنٹوں میں تتو نامی گاؤں پہنچا دیتی ہے۔

موسم گرما میں رائی کوٹ میں بے تحاشا گرمی پڑتی ہے۔ پتھریلے پہاڑ اور دریائے سندھ کے کنارے کی ریت سورج سے قربت کا اظہار اپنی تپش سے کر رہی تھی۔ جیپ میں سوار ہونے کے بعد رائی کوٹ سے انتہائی چڑھائی کا ایک طویل سلسلہ آپ کے ہمراہ ہو جاتا ہے۔ گہرائی میں دریائے رائی کوٹ سے کافی بلندی پر بار بار مڑتے مڑتے تتو تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔

—تصوریر فیصل فاروق
—تصوریر فیصل فاروق

—تصوریر فیصل فاروق
—تصوریر فیصل فاروق

یہ ٹریک ہزاروں فٹ اُونچے پہاڑوں کے درمیان ایک پتھریلا راستہ ہے۔ دائیں طرف آسمان کو چھوتے ہوئے بلند و بالا خطرناک قسم کے خشک پہاڑ، بائیں طرف ہزاروں فٹ گہرائی میں طوفانی نالہ بہتا ہے اورنالے کے دوسرے کنارے پر پھر بلند و بالا پہاڑوں کا سلسلہ ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ قدیم زمانے کی فور ویل جیپ پتھروں پر ہچکولے لیتی مسافروں کے دل دہلاتی ہوئی آسمان کی طرف تیزی سے چڑھتی ہے۔

تھوڑی ہی اونچائی کو پہنچیں تو نیچے کا نظارہ کسی فلم کا منظر لگ رہا ہوتا ہے جسے کسی بڑی تباہی کے بعد کے لمحات کو فلمایا گیا ہو اور سیٹ کو ویسے ہی محفوظ کر لیا گیا ہو۔ ایک بڑا میدان اور چھوٹے بڑے پتھر بے ترتیبی سے، یا ان کی ترتیب ہی ایسی تھی، پڑے ہوئے تھے۔ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ یہ منظر کسی دوسرے سیارے کی سیٹلائیٹ سے اتاری گئی تصویر کا ہے۔

بہت سے لوگ اس ٹریک پر جیپ کے سفر میں اپنے ان نا کردہ گناہوں کی بھی معافی مانگ لیتے ہیں جو ابھی انہوں نے کرنے ہوتے ہیں۔ لیکن میرے لیے یہ سفر بہت خوبصورت تھا، وہ نظارے اور محسوسات الفاظ میں بیان نہیں کیے جا سکتے۔ اس ٹریک پر صرف مقامی لوگ ہی جیپ چلا سکتے ہیں جن کی کمال مہارت کی داد دینی پڑے گی۔

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

— فیری میڈوز تک جانے کا پرخطر پہاڑی راستہ

کسی موڑ پر پہاڑوں کی اوٹ سے نانگا پربت دکھائی دے رہا ہو اور کسی موڑ پر راکا پوشی کی برف پوش چوٹی دکھائی دے تو نیچے ہزاروں فٹ گہری کھائی کے بارے میں سوچنے کا دل کس کا چاہے گا؟

جیپ کا ٹریک تتو گاؤں تک جاتا ہے وہاں سے آگے کا سفر پیدل طے کرنا ہوتا ہے یا پھر گاؤں سے گھوڑا یا خچر بھی کرائے پر لیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کے پاس زیادہ سامان ہے تو آپ تتو گاﺅں سے پورٹر کا بندوبست بھی کر سکتے ہیں جو آپ کے سفر کو آسان بنانے میں مددگار ہوگا۔ جیپ سے اترے تو روزی بھائی فیری میڈوز جا رہے تھے۔

روزی بھائی خود کو 55 سال کا بتاتے ہیں، اور 13 بچوں اور ایک عدد بیوی کے ساتھ فیری میڈوز کے گاؤں میں ہی رہتے ہیں۔ حج کی سعادت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ انہوں نے 4 مقامی چوٹیاں بھی سر کر رکھی ہیں، عمر کے اس حصّے میں اتنے توانا کہ 20 کلو وزن کے ساتھ ایک عدد بندے کو بھی کھینچ تان کر اوپر لے گئے تھے۔

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

تتو سے فیری میڈوز تک پہنچنے کے لیے ایک متواتر چڑھائی کا پیدل سفر شروع ہوتا ہے۔ چڑھائی چونکہ کافی بلندی پر ہے اس لیے کافی لوگ اس پیدل سفر کو مشکل تصور کرتے ہیں۔ میں ایسے لوگوں سے کہوں گا کہ ایسی معمولی دشواریوں کے بعد آنے والے نظاروں کا تصور کریں، ایسا تصور آپ کو اس پیدل سفر میں چلنے کے دوران حوصلے فراہم کرے گا۔ یہ پیدل سفر دو سے چار گھنٹوں میں آپ کو منزل پر پہنچا دیتا ہے لیکن مجھ سے جوان اور تازہ دم شخص کے لیے یہ دورانیہ اور بھی مختصر ہو جاتا ہے۔

اس ٹریک پر گھنا جنگل آپ کا ہمسفر رہتا ہے۔ میں جن نظاروں کے تصور کی بات اوپر کر رہا تھا، وہ نظارے نانگا پربت کی صورت میں آپ کو دکھائی دینا شروع ہوا اور آپ کو پیدل سفر کیش ہوتا محسوس ہوتا ہے۔

رائی کوٹ دریا کا ماخذ رائی کوٹ گلیشیئر دکھائی دیتا ہے، اس گلیشیئر سے بہتا دریا ایک دلکش نظارہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ غار نما گلیشیئر کا نظارہ ایسا ہے کہ وہ لوگ جو گلیشیئر دیکھنے سے قاصر رہے انہیں ایک وقت تک خود کو یقین دلانے کافی مشکل ہوجاتا ہے کہ یہ ایک گلیشئر کا اختتامی نکتہ ہے۔

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

تقریباً دو کلومیٹر کے بعد ایک ڈھابہ نظر آتا ہے جس کی چائے آپ کو دنیا کی سب سے ذائقے دار محسوس ہوتی ہے۔ جیسے جیسے ہم اوپر جا رہے تھے موسم بھی اپنا رنگ دکھا رہا تھا، چمکتی دھوپ کے بجائے گہرے بادلوں نے آس پاس کے پہاڑوں کو گھیر لیا تھا اور ہلکی ہلکی بارش نے موسم کو شدید رومانوی بنا دیا تھا۔ بادلوں کی وجہ سے روشنی بہت جلد غائب ہوگئی اور جب ہم فیری میڈوز پہنچے تو چارسو اندھیرا پھیل چکا تھا، چاند کی چودھویں ہونے کے باوجود نانگا پربت نے بادلوں کا گھونگھٹ ماتھے پر سجایا ہوا تھا۔

کہاں چلاس کا 38 اور فیری میڈوز کا صفر درجہ حرارت۔ ایک تو شدید تھکن اور دوسرا اتنی ٹھنڈی رات، نیند کا غلبہ تو ہونا ہی تھا۔ صبح صادق کے وقت آنکھ کھلی تو کھڑکی سے نانگا پربت کا نظارہ ایک اور ہی دنیا کا منظر پیش کر رہا تھا۔ اگرچہ روشنی کم تھی لیکن قاتل پہاڑ کی چمک پھر بھی برقرار تھی۔

دلچسپ پہلو یہ تھا کہ قاتل حسینہ نے برف کی سفید چادر اوڑھی ہوئی تھی لیکن یہ خوشی اور منظر عارضی ثابت ہوا اور بادلوں نے ایک بار پھر پہاڑوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ نانگا پربت کی یہی ادائیں اسے دلہن کا خطاب دلواتی ہیں، کئی لوگ اس کے دیدار کے لیے فیری میڈوز میں بیٹھے رہتے ہیں۔

نانگا پربت نے اس بار اپنے دیدار کے بغیر ہی بھیجنا تھا۔ دو دن رہنے کے باوجود نانگا پربت دیکھنے سے محروم رہے جو چند لمحوں کے لیے دیکھا تھا وہ نانگا تو نہیں بلکہ برف سے شدید ڈھکا ہوا پربت تھا۔

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

8125 میٹر بلند نانگا پربت پاکستان کی دوسری اور دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی کا مقام رکھتا ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ دنیا کی مشکل ترین چوٹی ہے اسی وجہ سے چالیس کوہ نورد ہلاک ہو چکے ہیں، لہٰذا یہ 'کلر ماؤنٹین' یا 'قاتل پہاڑ' کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں مقامی طور پر اسے دیامر پکارا جاتا ہے اور ارد گرد کے علاقے کو بھی اسی نام سے مشہور ہے۔ نانگا پربت کے نام کی وجہ تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ انتہائی بلند ہونے پر اس چوٹی کی سطح پر برف کا نہ ٹھہرنا ہی اسے یہ نام بخشتا ہے۔

ناشتے کے بعد میں نے اور علی نے ہوا خوری کے لیے بارش میں ہی باہر جانے کا منصوبہ بنایا۔ علی پیشے کے اعتبار سے بینکر ہیں لیکن میری طرح شدید آوارہ مزاج ہیں۔ ہمارے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اتنی بارش، شاید پھسلن اور صفر سے کم درجہ حرارت میں بیال کیمپ پہنچ جائیں گے۔ یہ نانگا پربت کا ’سیکنڈ لاسٹ‘ کیمپ ہے۔

بیال کیمپ کے ٹریک پر بارش کی وجہ سے شدید پھسلن تھی، ایک دو جگہ ایسا محسوس ہونے کے بعد کہ ہم بھی نیچے رائی کوٹ گلیشیئر کے حصّہ بن سکتے تھے، ہم نے ایک نیا رسک لینے کا سوچا اور ٹریک چھوڑ کر جنگل کے رستے بیال کیمپ کی طرف گامزن ہو گئے۔

جنگل میں کئی قسم کے خوبصورت درخت، سبزہ زار، پھول، جھرنے اور چشموں کے پانی پر مشتمل ندی اور نہایت سریلی آواز میں گیت گاتے خوبصورت پرندے روح تک کو نئی تازگی نئی زندگی بخشتے ہیں۔

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

بیال کیمپ تک کا راستہ حسین ترین نظاروں کی گزرگاہ ہے۔ دائیں طرف نانگا پربت کے دامن سے نالے کی صورت اُترتا ہوا پانی اور چیڑ کے جنگلات سے بہتی ہوئی ندی اور چشمے، بائیں طرف نالے میں گر کر عجیب سماں پیدا کرتے ہیں۔ یہ راستہ پرخطر ہونے کے باوجود دنیا کی خوبصورت ترین راستوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

نانگا پربت دنیا کا وہ واحد آٹھ ہزار میٹر سے بلند پہاڑ ہے جس کے دامن میں پائن کا اتنا گھنا جنگل ہے۔ (آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیوں کی کل تعداد 14 ہے جن میں سے پانچ پاکستان میں ہیں)۔ دنیا میں تمام ایسی چوٹیوں کے ارد گرد گلیشیئرز اور برفانی چوٹیاں ہوتی ہیں، جبکہ نانگا پربت کے ایک طرف دیوسائی کا دلکش میدان ہے تو دوسری جانب فیری میڈوز میں اس قدر گھنا جنگل ہے۔

لیکن جیسے جیسے آگے بڑھتے گئے، حیرت کے پہاڑ ٹوٹتے گئے ہر پانچ میں سے ایک درخت کٹا ہوا تھا۔ اتنی تعداد میں کٹے ہوئے درختوں کو دیکھنے کے بعد مجے یقین کی حد تک گمان ہوا کہ کچھ سالوں کے بعد یہ جنگل یہاں موجود نہیں ہوگا. لیو ٹالسٹائی ایک جگہ لکھتا ہے کہ پُر مسرت زندگی گزارنے کی پہلی شرط یہ ہے کہ انسان اور فطرت کا بندھن ٹوٹنے نہ پائے لیکن ہم بحیثیت قوم ایسی باتوں پر سوچنا کہاں پسند کرتے ہیں۔

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

—تصویر فیصل فاروق
—تصویر فیصل فاروق

بیال کیمپ ایک خوبصورت وسیع سر سبز میدان نظر آیا۔ میدان کے بالکل درمیاں میں ایک صاف و شفاف ندی بہہ رہی ہے۔ ندی کے دائیں طرف بلند و بالا سرسبز پہاڑ جبکہ بائیں طرف کئی قسم کے درخت بلندی تک نظر آرہے تھے۔ بہتے پانی کا شور اس خوبصورت وادی کے حسن کو مزید سحر زدہ بنا رہا تھا۔ درجنوں کے حساب سے ہٹس بنے ہوے تھے لیکن ہمیں کوئی ذی روح دکھائی نہ دی — اس موسم میں شاید کسی کو بھی اس طرف آنے کی توقع نہ تھی۔ کچھ وقت گزارنے کے بعد ہم واپس فیری میڈوز کی طرف چل پڑے۔

بارش میں ہی ہم فیری میڈوز سے نیچے رائی کوٹ کی طرف اترے لیکن میرا دل ابھی تک فیری میڈوز کے اس چوبی بینچ پر پڑا ہے جہاں سے نانگا پربت اپنے تمام زاویوں کے ساتھ کھلا دکھائی دیتا ہے، پر میں وہاں پہنچ کر بھی اس حسین پہاڑ کی خوبصورتی کو دیکھنے سے محروم رہ گیا، یا شاید نانگا پربت مجھے اس حسین جنت میں دوسری بار بلانا چاہتا تھا۔


فیصل فاروق اسلام آباد میں مقیم صحافی ہیں اور سیر و سیاحت کے دلدادہ ہیں۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

فیصل فاروق

فیصل فاروق اسلام آباد میں مقیم صحافی ہیں اور سیر و سیاحت کے دلدادہ ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (30) بند ہیں

Fatima Aug 01, 2016 03:06pm
Great destination and your description is same great i want to go there just guide me the way of visiting it and which month is right for visiting it Thanks,
nighat aman Aug 01, 2016 03:18pm
اچھی تحریر ہے۔۔۔۔تصویریں بھی لاجواب ہیں
دانیہ سحر Aug 01, 2016 05:10pm
خوبصورت تحریر ۔۔پڑھتے ہوئے گمان ہوتا ہے ہم بھی وہیں موجود ہیں ۔اور بہترین عکاسی کی ہے آپ نے ۔ انشاءاللہ اگلی دفعہ جب نانگا پربت بلاوا بھیجے گا تو صاف ترین موسم میں بھیجے گا ۔ آل دی بسٹ!
Khan Aug 01, 2016 06:30pm
السلام علیکم: تمام سیاحوں و مصنفین سے گزاراش ہے کہ آپ ہمارے پیارے وطن پاکستان کے انگنت خوبصورت مقامات میں سے چند کی عکاسی اور اس کا حال بیان کرتے ہیں، برائے مہربانی اس سلسلے میں حفاظتی انتظامات کا بھی ذکر ضرور کیا کریں، ایک جگہ آپ نے لکھا کہ ‘‘ ہم نے ایک نیا رسک لینے کا سوچا اور ٹریک چھوڑ کر جنگل کے رستے بیال کیمپ کی طرف گامزن ہو گئے‘‘ اس طرح کے رسک میں جان کا خطرہ بھی موجود ہوتا ہے۔امید ہے دیگر افراد بھی اس جانب توجہ دینگے۔ خیرخواہ
Muhammad Sarfraz Aug 01, 2016 07:59pm
جناب. کبھی چاندنی رات میں رائے کو ٹ سے تاتو کا پیدل سفر کریں. باقی آپ نے درختوں کی کٹائی کا بتایا تو اللہ ماڈرن ٹریکرز کو عقل دے جو گرم پانی کا استعمال کرنے آتے ہیں۔.. بہت عمدہ تحریر اور حقیقی سیر کروانے پر شکریہ
غلام قنبر Aug 01, 2016 08:31pm
خوبصورت تحریر اور انتہائی خوبصورت عکاسی ۔بہت خوب
AnwarThinks Aug 01, 2016 09:30pm
انتہائ حسین اور پر لطف آوارگی اس پر اعلی قسم کے کیمرے سے عکس بند نظارے واقعی خدا کی قدرتوں کو آشکار کرتے ہیں.
Muhammad Riaz Malik Aug 01, 2016 10:15pm
Thanks for good informtation.
adnan Aug 02, 2016 12:48am
INSHALLAH I will visit that place & you are a very good writer but Mustansar Hussain is great because first time I my child hood he gave me the introduction of that beautiful place
Adeel Bukhari Aug 02, 2016 01:02am
خوبصورت تحریر ۔۔پڑھتے ہوئے گمان ہوتا ہے ہم بھی وہیں موجود ہیں ۔اور بہترین عکاسی کی ہے آپ نے ۔ انشاءاللہ اگلی دفعہ جب نانگا پربت بلاوا بھیجے گا تو صاف ترین موسم میں بھیجے گا ۔ آل دی بسٹ!
Zamir Aug 02, 2016 02:06am
Maza a Gaya waki ma . Thanks
AnwarThinks Aug 02, 2016 03:20am
@دانیہ سحر محترمہ اگلی دفع ناگا پربت کا نظارہ صاف موسم میں ممکن نہیں اسلیے کہ یہ صاف موسم لکھاری کے قلم پر منحصر ہے کہ وہ اپنے مضمون کا موسم کیسے پیش کرنا مناسب سمجھتا ہے.
Humera Aug 02, 2016 03:48am
I like this beautiful story fairy meadows. Keep it up
umer Aug 02, 2016 06:14am
Ap k is kalam NY roh ko tarpa diya hy or dil krta hy k OK bar phir sy chal paron in rahoon py
راشداحمد Aug 02, 2016 09:18am
بہت خوب فیصل صاحب
javaid Aug 02, 2016 10:06am
when i read your story than i thought i am walking on the nangaperbat ,so very beautiful story an best effort for the reader thanks faisal bhai
Asif Skarchan Aug 02, 2016 12:06pm
Bohot khob ..... dill jeet lia ap na to readers ki.....leg rha tha hum b wahing ho ap k sath.... wese ma hu GB ka per wahang ka chaker lagany ka moqa ni hwa.... ab to paka erada bnaya ha picnic ka...... thanks bro for good reporting about Pakistani tourism
Shery Khan Aug 02, 2016 09:54pm
میری رائے یہ ہے کے آپ تمام لوگ جب بھی پاکستان کے کسی حسین گشے جائیں تو وہاں کے خوبصورت مناظر فلمبند کریں اور ڈاکومینٹریز بنائیں تاکی دنیا دیکھے اور سیاحت کی غرض سے پاکستان آئے اس سے سیاحت کو فروغ بھی ملے گا اور پاکستان کے امن پسند لوگ اور مہمان نوازی کے چرچے بھی دنیا میں ہونگے
Gul jabeen Aug 03, 2016 01:04am
Amazing Effort , excellent. keep it up.
عثمان خان Aug 03, 2016 01:12pm
بہت خوب تصویر پیش کی ہے جناب آپ نے ۔یہاں پر ہی سیر کروادی
Aabi Khanzada Aug 03, 2016 08:10pm
@Fatima This is located in diamir district of Gilgit division.Just put your vehicle on KKH and move to Raikot bridge then leave your vehicle there and take the jeep and will be at fairy meadows piontTatoo village.After that you will have to cover the 3 to 4 hours trekk by trekking.then you will in the parardise on earth.
عبدالقادر سہروردی Aug 03, 2016 09:46pm
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو جہاں اپنی بہت ساری فیاضیوں سے نوازا ہیں وہی پاکستان کے یہ علاقے بھی ہیں، ہم دوسرے ملکوں میں بھاگ کر جاتے ہیں اپنا پاکستان دیکھ کر خدا کر کا شکر ادا کرنا چاہیئے،
kb Aug 03, 2016 11:37pm
Ma Sha ALLAH . wt a great awargi . Ala akasi hy .bht enjoy kia
Ayaz Aug 04, 2016 02:20am
Dil chuu lia bhai, badi mushkil se armaan dabaae thy sayyaahat k, par ab aap ne dubara jaga diye
Khan mohsin Aug 04, 2016 10:44am
Ma sha ALLAH bht piari jaga he or bht acha likha he. i hope i can visit
Faisal Aug 04, 2016 11:38am
Drive to this destination seems extremely risky to say the least ! Why loca lgovt. or authorities so lazy to not construct a safe roadway to this picturesque place ? No sane person will take this dangerous journey to see this place ..Especially with family & kids.
Ansar Mahmood Babar Aug 04, 2016 12:34pm
کمال کی جگہ اورتحریر وتصاویر
Muhammad Ilyas Rana Aug 04, 2016 12:41pm
AOA!!! Dear Faisal Farooq you explian a beautiful place in a very insipiring and heart touching way, i visited the fairy medows in July 2015 and bial camp as well. just to motivate the hikers and tourists i visit so many places like deo sai, shangrilla, khaplu in skardu and dudi patsar lake in Naran but I receive miss call (as describ by Mr. Faisal Farooq in this article) from fairy meadows. i also met local people here inculidng the owner of most beautiful and comfortable huts Mr. Qari Rehmatullah and spend some time and travell with him all are very very good and cooperative peoaple. during three days in this valley weather changes almost every hours and there is no feel of unsecure. one should must visit and see the beauty granted by ALLAH Almighty to our great home land (PAKISTAN).
Muhammad Abbas khan Aug 04, 2016 02:00pm
i really appreciate you to did this marvellous adventure. i am in KSA. i also fond of natural beauty. insha Allah next time when i will come i will go to see these panoramic scenes. i love the nature. thanks.
Muhammad Mairaj Aug 04, 2016 02:25pm
bohot shokria bhai itni mofeed information dene ka please best seasion b bta den konsa hai yahan jne ka .. thanks