• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

قائم علی شاہ کے بعد سندھ کا نیا وزیراعلیٰ کون ہوگا؟

شائع July 25, 2016

کراچی: دبئی میں پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کے فیصلے کے بعد ان کے جانشین کے حوالے سے کئی نام گردش کررہے ہیں۔

قائم علی شاہ 3 مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں، وہ 1988، 2008 اور 2013 کے عام انتخابات کے بعد اس منصب پر فائز ہوئے۔

سندھ کے نئے وزیراعلیٰ کے حوالے سے موجودہ صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ، وزیر داخلہ سہیل انور سیال، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور وزیر تعلیم نثار کھوڑو کو مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔

مراد علی شاہ

سندھ کے موجودہ وزیر خزانہ مراد علی شاہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، وہ 1962 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1986 میں واپڈا سے بطور جونیئر انجینئر کیا اور پہلی بار 2002 کے عام انتخابات میں جامشورو کے حلقہ پی ایس 73 سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے اور یوں ان کا سیاسی کیریئر شروع ہوا۔

وہ 2007 میں اور پھر 2014 کے ضمنی انتخابات میں بھی اسی نشست سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

مراد علی شاہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کے مشیر بھی رہ چکے ہیں، 2013 کے عام انتخابات میں دہری شہریت رکھنے کی وجہ سے انہیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا بعد ازاں انہوں نے اپنی کینیڈا کی شہریت ترک کی اور 2014 میں ضمنی انتخاب لڑ کر منتخب ہوگئے۔

مراد علی شاہ ماضی میں حیدرآباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں بھی مختلف عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔

مراد علی شاہ کے والد سید عبداللہ شاہ 1993 سے 1996 تک سندھ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں اور ان ہی کے دور میں متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف آپریشن ہوا تھا۔

سہیل انور سیال

صوبہ سندھ کے موجودہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔

سہیل انور سیال لاڑکانہ سے 15 کلو میٹر دور واقع گاؤں فرید آباد میں 1975 میں پیدا ہوئے، انہوں نے حلقہ پی ایس 35 کے ضمنی انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کے شفقت حسین انڑ کو شکست دی تھی۔

سہیل انور سیال نے پرائمری اور سیکنڈری تک تعلیم لاڑکانہ میں ہی حاصل کی اور مہران یونیورسٹی برائے انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشور سے سول انجینئرنگ میں گریجویشن کی۔

2013 کے عام انتخابات میں سہیل انور سیال کو پاکستان پیپلز پارٹی نے ٹکٹ دینے سے انکار کردیا تھا، لہذا انہوں نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ کر کامیابی حاصل کی تھی۔

سہیل انور سیال کے چچا غلام سرور سیال بھی 2008 میں رکن سندھ اسمبلی رہ چکے ہیں۔

آغا سراج درانی

سندھ اسمبلی کے موجودہ اسپکیر آغا سراج درانی کو پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

سراج درانی 1950 کی دہائی میں پیدا ہوئے، انہوں نے کراچی کے سینٹ پیٹرکس اسکول سے 1971 میں میٹرک کیا اور اس کے بعد سندھ مسلم لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔

آغا سراج درانی کے والد آغا صدر الدین بھی 1971 اور 1977 میں ذوالفقار علی بھٹو کی حکومتوں میں ڈپٹی اسپیکر اور اسپیکر رہ چکے ہیں اور پیپلز پارٹی کے معتمد خاص سمجھے جاتے تھے۔

1985 سے قبل سراج درانی امریکی ریاست ٹیکساس میں ہارڈ ویئر کا کاروبار بھی کرتے رہے ہیں تاہم 1985 کے عام انتخابات کے موقع پر وہ پاکستان واپس آئے اور انہوں نے شکار پور کے حلقے سے انتخابات لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

ان انتخابات میں شکست کے بعد وہ پھر امریکا چلے گئے تھے اور پیپلز پارٹی اوورسیز آرگنائزیشن کے سرگرم رکن رہے، 1988 میں جنرل ضیاء الحق کی طیارہ حادثے میں موت کے بعد وہ پاکستان واپس آئے۔

آغا سراج درانی کے والد نے 1971 میں آزاد حیثیت سے گڑھی یاسین کے حلقے سے انتخاب لڑ کر سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور بعد میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

ان کے دادا آغا شمس الدین معروف موسیقار، گلوکار اور شاعر تھے اور انہوں نے اپنی حویلی میں ایک بڑی لائبریری بنا رکھی تھی، ایک مرتبہ آغا سراج درانی نے بے نظیر بھٹو کو بھی اس لائبریری کا دورہ کرایا تھا۔

1993 کے انتخابات میں آغا سراج درانی نے میر مرتضیٰ بھٹو کو شکست دی تھی جبکہ 1997 میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

1990 میں نواز شریف کے دور میں آغا سراج درانی کو کرپشن کے مختلف مقدمات میں گرفتار کرلیا گیا تھا اور وہ کچھ عرصہ جیل میں بھی رہے تھے۔

آغا سراج درانی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کے خاندان کے تین افراد سندھ اسمبلی کے اسپیکر رہ چکے ہیں۔

نثار کھوڑو

صوبہ سندھ کے سینئر وزیر اور سابق اسپیکر سندھ اسمبلی 65 سالہ نثار کھوڑو 1950 میں لاڑکانہ میں پیدا ہوئے، وہ زراعت کے پیشے سے وابستہ تھے اور اپنا سیاسی کیریئر 80 کی دہائی میں سیاسی جماعت تحریک استقلال کے پلیٹ فارم سے شروع کیا۔

نثار کھوڑو کے والد کے کزن ایوب کھوڑو سندھ کے پہلے وزیراعلیٰ تھے۔

1990 میں بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں نثار کھوڑو وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقیات رہ چکے ہیں، وہ 2002 سے 2007 تک رکن سندھ اسمبلی رہے اور 2008 میں بلامقابلہ اسپیکر منتخب ہوگئے۔

نثار کھوڑو اس وقت سندھ کے سینئر وزیر تعلیم ہیں۔


کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024