• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سندھ میں رینجرز اختیارات کا معاملہ دبئی میں ’زیر غور‘

شائع July 24, 2016

کراچی: صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے حوالے سے اہم فیصلے آج دبئی میں ہوں گے، سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی اعلیٰ قیادت گزشتہ روز ہی دبئی روانہ ہوگئی تھی۔

سندھ حکومت کے اہم وزراء اور پی پی پی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں رینجرز کو کراچی میں حاصل خصوصی اختیارات میں توسیع اور اندورن سندھ میں رینجرز کو یہی اختیارات دینے یا نہ دینے کا معاملہ زیر غور آیا۔

یہ بھی پڑھیں: رینجرز اختیارات میں توسیع: کوئی پیش رفت نہ ہوسکی

رینجرز کو چھاپے اور گرفتاریوں کے لیے حاصل خصوصی اختیارات کی مدت ختم ہوئے تقریباً پانچ روز گزر چکے ہیں آخری بار سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں صرف کراچی ڈویژن میں کارروائیوں کیلئے 77 روز کی توسیع کی تھی۔

سندھ حکومت کو خدشہ ہے کہ اگر رینجرز کو پورے صوبے میں پولیس کے اختیارات دے دیے گئے تو وہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں پر بھی ہاتھ ڈال سکتی ہے۔

ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور وفاقی حکومت وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کا مطالبہ کرچکے ہیں تاہم قائم علی شاہ نے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ وہ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے 16 جون 2015 کو اپنے ایک خطاب میں فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہوں نے ان کی پارٹی کے خلاف مہم بند نہیں کی تو وہ بھی فوجی جنرلز کی پول کھول دیں گے۔

اس بیان کے آٹھ روز بعد ہی وہ دبئی روانہ ہوگئے تھے اور آج تک واپس نہیں آئے، کئی لوگ اسے خود ساختہ جلاوطنی کہہ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:تاجر اتحاد کا رینجرز اختیارات میں توسیع کا مطالبہ

دو ماہ بعد رینجرز نے آصف زرداری کے قریبی ساتھی ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کرلیا اور اس وقت سے سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان محاذ آرائی کی سی صورتحال ہے۔

پیپلز پارٹی نے رینجرز کی کارروائیوں کو دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری تک محدود کرنے کیلئے سندھ اسمبلی میں ایک قرار داد بھی پیش کی۔

رینجرز کے معاملے پر مشاورت کے لیے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، فریال تالپور اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال دبئی روانہ ہوئے جہاں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف زرداری پہلے سے موجود ہیں۔

وزیر اعلیٰ ہائوس کے ترجمان رشید چنا نے بتایا کہ قائم علی شاہ، فریال تالپور، بلاول اور آصف زرداری کی ملاقات اتوار کو دبئی میں ہوگی جس میں رینجرز کے اختیارات کا معاملہ زیر غور آئے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ رینجرز کو حاصل پولیس کے اختیارات کو صرف کراچی تک محدود کرنے کی سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیج چکی ہے جو دبئی سے واپس آکر پیر کی شام تک اس کی منظوری دے دیں گے۔

مزید پڑھیں: تفتیش میں رکاوٹ، رینجرز پیپلز پارٹی سے ناراض

جمعے کو کور کمانڈر کراچی اور وزیر اعلیٰ سندھ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات پر سمجھوتہ ہوچکا ہے کہ رینجرز اندرون سندھ صرف سنگین جرائم میں ملوث افراد اور دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے گی اور وزیر اعلیٰ سندھ اور فریال تالپور اس پر آصف زرداری کی رضامندی حاصل کرنے گئے ہیں۔

حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز کو پورے سندھ میں اختیارات دینے کیلئے نئی سمری کی ضرورت ہوگی اور اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت بعض شرائط کے ساتھ اس کی بھی منظوری دے دے۔

سندھ حکومت کی کارکردگی

آصف زرداری اور بلاول سندھ حکومت کے امور کا بھی جائزہ لیں گے جس کے لیے وزیر خزانہ مراد علی شاہ اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال بھی دبئی میں موجود ہیں۔

دبئی روانگی سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے کراچی ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی قیادت سندھ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لے گی اور ترقیاتی کاموں کیلئے نے اہداف کا تعین کیا جائے گا۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک، سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ، پنجاب اور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے رہنما بھی دبئی میں آصف زرداری اور بلاول زرداری سے ملاقات کریں گے اور آزاد کشمیر کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کی ناکامی کی وجوہات پر غور کیا جائے گا۔

یہ خبر 24 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024