• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر اور اورنج لائن منصوبہ؟

شائع July 14, 2016
فوٹو/ بشکریہ اورنج لائن میٹرو فیس بک پیج—۔
فوٹو/ بشکریہ اورنج لائن میٹرو فیس بک پیج—۔

لاہور: لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے لیے حضرت بابا موج دریا کے مزار کی ایک انچ زمین بھی استعمال نہیں کرسکتی کیوں کہ یہ زمین مغل شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر نے بابا موج دریا کی اولاد کے لیے وقف کی تھی، جو نسل در نسل انھیں منتقل ہوتی رہے گی۔

اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے خلاف سول سوسائٹی کے وکیل ایڈووکٹ اظہر چوہدری کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی ڈویژن بینچ نے سماعت کی۔

مغل شہنشاہ کا فرمان — فوٹو : بشکریہ بی بی سی اردو
مغل شہنشاہ کا فرمان — فوٹو : بشکریہ بی بی سی اردو

سماعت کے دوران 470 سال پرانے ایک حکم نامے کا تذکرہ کرتے ہوئے ایڈووکیٹ اظہر صدیقی نے بینچ کو بتایا کہ 967 ہجری میں شہنشاہ اکبر نے ایک 'شاہی فرمان' جاری کیا تھا، جس کے مطابق، 'حضرت شاہ حسین بخاری (بابا موج دریا) کے مزار کے اطراف 200 بیگھے زمین بابا موج دریا کے خاندان کی ملکیت رہے گی اور اس زمین سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی ان ہی کی ملکیت ہوگی'۔

اظہر صدیقی نے عدالت میں اکبر بادشاہ کے حکم نامے کی نقل بھی پیش کی۔

ایڈووکٹ صدیقی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مزار سے متعلق اکبر بادشاہ کے فیصلے کو لاہور کے کسی بھی حکمران نے کالعدم قرار دینے کی کوشش نہیں کی۔

انھوں نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ مزار کے ساتھ مسجد کی زمین کو اورنج لائن منصوبے میں شامل کیا گیا ہے۔

ساتھ ہی ایڈووکیٹ اظہر صدیقی نے کہا کہ اس طرح کے منصوبے شہر کے ماحول اور اس کی ثقافتی خوبصورتی کو تباہ کردیں گے.

ان کا مزید کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم جیسے اہم شعبوں کو ترقی کے نام پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔

ایڈووکٹ اظہر نے ہائیکورٹ پر زور دیا کہ اورنج لائن منصوبے اور اس کے لیے مختص کیے گئے فنڈز کو ختم کیا جائے۔

جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت جمعرات 14 جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اگلی سماعت میں اپنے دلائل پیش کریں۔

یہ خبر 14 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024