• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

'گوادر کی بندر گار جلد ڈیوٹی فری بن جائے گی'

شائع July 13, 2016

کراچی: وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت پاکستان گوادر کو ڈیوٹی فری پورٹ قرار دینے کا فیصلہ کرچکی ہے اور اس سلسلے میں جلد باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ( پی این ایس سی) کی جانب سے منعقدہ سینیمار بعنوان 'پاکستان میں جہاز رانی کی صنعت کا مستقبل' میں حاصل بزنجو نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ درآمدات و برآمدات کا منبع ہوگی اور یہاں خطے کے دیگر ممالک کو ٹرانزٹ کارگو سروس کی سہولت بھی دستیاب ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:چین گوادر منصوبوں میں سرمایہ کاری کا خواہاں

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ گوارد پورٹ میں دیگر اخراجات بھی نہایت کم ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے حکومت کی جانب سے جہازوں اور دیگر کشتیوں کی درآمد پر کسٹمز ڈیوٹی، جنرل سیلز ٹیکس اور ودہولڈنگ ٹیکس میں کی جانے والی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں نئی بندرگاہوں کی تعمیر کے حوالے سے پیش رفت ہورہی ہے۔

تاہم انہوں نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان جہاز رانی کی صنعت میں کافی پیچھے ہے کیوں کہ یہاں پرائیوٹ سیکٹر کا شپنگ میں کوئی کردار نہیں۔

مزید پڑھیں: گوادر: کسٹمز ڈیوٹی ہدف سے 200 گنا زیادہ

حاصل بزنجو نے کہا کہ جب مجھے محسوس ہوا کہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) شپنگ انڈسٹری کو مراعات دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہا ہے تو میں براہ راست یہ معاملہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے پاس لے گیا۔

انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کی ہدایت پر تین چار روز کے اندر ہی بجٹ میں جہازوں کی درآمد پر عائد ڈیوٹی اور ٹیکسز میں رعایت دے دی گئی۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر اتفاق کیا کہ 35 فیصد ٹیکس شرح پر شپنگ انڈسٹری میں سرمایہ کاری بہت ہی مشکل ہے کیوں کہ ہندوستان میں یہ شرح 15 فیصد جبکہ دبئی میں 17 فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے گوادر، چاہ بہار، مسقط اور دبئی تک فیری سروس شروع ہونے میں تاخیر اس لیے ہورہی ہے کیوں کہ حکومت کو ان ممالک کے ساتھ سمجھوتوں کی یادداشت پر دستخط کرنے ہیں۔


کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024