منفی پروپیگنڈہ: ’ایدھی فاؤنڈیشن کی عطیات میں کمی کا خدشہ'
کراچی: پاکستان کی معروف فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی کے صاحبزادے فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم کو عطیات کی کمی کا خدشہ ہے کیونکہ ہر سال ایدھی فاؤنڈیشن کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی جاتی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں فیصل ایدھی نے انکشاف کیا ہے کہ ملاؤں اور قدامت پسند عناصر نے سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر ان کے والد کو ہمیشہ پریشان کیا۔
انٹرویو کے دوران فیصل ایدھی نے بتایا کہ 'چونکہ بہت سے لوگ ایدھی صاحب کی شخصیت اور ان کے کام کی وجہ سے چندہ دیتے ہیں، اس لیے کچھ عناصر منفی پروپیگنڈے اور افواہوں کے ذریعے لوگوں کو چندہ دینے سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں : عبدالستار ایدھی کا 88 سال کی عمر میں انتقال
جب ان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ یہ افواہیں کون پھیلاتا ہے تو فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ غیر ترقی پسند اور انتہا پسند سوچ رکھنے والے اس طرح کے کام کرتے ہیں۔
عبدالستار ایدھی پر دیگر دلچسپ مضامین
- وہ میٹھادر کا باپو، عبدالستار ایدھی
- عبدالستار ایدھی: خدمت کے 60 سالہ سفر کا اختتام
- کوئز: آپ عبدالستار ایدھی کو کتنا جانتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا، ’ملاؤں نے ہمیشہ سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر ایدھی صاحب کو پریشان کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خاص طور پر رمضان کے مہینے میں ایک منصوبے کے تحت یہ افواہ پھیلائی جاتی رہیں کہ ایدھی صاحب انتقال کر گئے ہیں۔'
یاد رہے کہ سماجی رہنما عبد الستار ایدھی کا انتقال رواں ماہ 8 جولائی کو ہوا، وہ سندھ انسٹیٹیوٹ آف نیورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں زیرِ علاج اور گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے۔
انتقال کے وقت عبد الستار ایدھی کی عمر 88 برس تھی، وہ 1947 میں 19 سال کی عمر میں ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرکے آئے تھے، انہوں نے 1951 میں کراچی میں سماجی خدمت کا سلسلہ شروع کیا اور ایدھی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی، جو ان کے انتقال تک 65 برس جاری رہا۔
یہ بھی پڑھیں : عبدالستار ایدھی سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک
ایدھی اور ان کی ٹیم نے میٹرنٹی وارڈز، مردہ خانے، یتیم خانے، شیلٹر ہومز اور اولڈ ہومز بھی بنائے، جس کا مقصد معاشرے کے غریب و بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا تھا۔
اس ادارے کا نمایاں شعبہ اس کی 1500 ایمبولینسیں ہیں جو ملک میں دہشت گردی کے حملوں کے دوران بھی غیر معمولی طریقے سے اپنا کام کرتی نظر آتی ہیں۔
مزید پڑھیں : ’انسانی خدمت کا روشن ترین باب بند ہوگیا‘
سنہ 2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ایدھی فاؤنڈیشن کا نام بحیثیت دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس درج کیا گیا۔
ان کے ادارے کا سالانہ بجٹ ڈیڑھ ارب روپے ہے، جس کا بڑا حصہ پاکستان کے متوسط طبقے کی جانب سے دی گئی امداد پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس بجٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
معلوم نہیں ایدھی کے خلاف پروپیگنڈا کیوں ہوتا تھا؟
بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں فیصل ایدھی نے شکوہ کیا کہ باوجود اس کے کہ مدارس اور مساجد کے مقابلے میں انھیں بہت کم چندہ ملتا ہے لیکن پھر بھی لوگ ایدھی صاحب کے خلاف پروپیگنڈا کرتے رہتے تھے۔
انھوں نے لوگوں سے درخواست کی کہ ایدھی صاحب کو بخش دیں اور ان کے بارے میں فتوے دینا بند کردیں کیونکہ اب اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
ایدھی کی نمازِ جنازہ 'ہائی جیک'
انٹرویو کے دوران فیصل ایدھی نے کچھ لوگوں کی جانب سے اٹھائے گئے اس اعتراض کو مسترد کردیا کہ ایدھی صاحب کی نماز جنازہ کو حکومت نے ہائی جیک کر لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 3 دنوں میں سینکڑوں لوگوں نے ان سے ملاقات کی اور انھیں بتایا کہ تین تین چار چار کلومیٹر دور گاڑیاں پارک کر کے دو دو گھنٹے پیدل چل کر وہ نمازِ جنازہ میں شریک ہوئے، لیکن وہ ایدھی صاحب سے محبت کرتے تھے اور انھیں کندھا دینا چاہتے تھے، اس لیے انھوں نے یہ سب برداشت کیا۔
یہ بھی پڑھیں:گوگل بھی عبدالستار ایدھی کی خدمات کا معترف
فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ 'لیکن ریاست کی بھی ایک ذمہ داری اور ایک طریقہ کار ہوتا ہے اور بے شک ہم اس سے متفق نہ ہوں اور بے شک اس میں خامیاں ہوں، لیکن جو کردار حکومت نے ادا کیا، میں سمجھتا ہوں وہ بہتر تھا۔‘
ایدھی فاؤنڈیشن کی مستقبل کی پالیساں؟
انٹرویو کے دوران مستقبل میں ایدھی فاونڈیشن کا نظم و نسق مختلف انداز میں چلانے سے متعلق سوال کے جواب میں فیصل ایدھی نے کہا کہ ایدھی صاحب کے دور میں بہت سے ایسے کام ہوتے رہے، جن سے وہ متفق نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں:’ایدھی سے زیادہ نوبیل انعام کا کوئی حقدار نہیں‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ بعض سینئر ورکرز سے اتفاق نہیں بھی رکھتے تھے، تب بھی انھیں نکالتے نہیں تھے، ان کا کہنا تھا، 'میں نے کبھی ایدھی صاحب کو یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ فیصل ان کے پرانے ملازموں کو نکال کر اپنے لوگ لا رہا ہے۔'
فیصل ایدھی کے مطابق ، 'یہ سینئر لوگ میرے ساتھ کام کرتے ہیں اور بے شک میرا ان کے ساتھ یا ان کے کام کے ساتھ اختلاف ہو، میں نے ان کو نہیں نکالا اور آگے بھی نہیں نکالوں گا۔ وہ میرے لیے اتنے ہی معزز ہیں جتنا کہ ایدھی صاحب کے لیے معزز تھے۔‘
فیصل ایدھی کا مزید کہنا تھا کہ ان کی تنظیم کی بنیادی پالیسیاں وہی رہیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:اقبال اور ایدھی کا سانجھا مسئلہ
ان کا کہنا تھا، ’ایدھی صاحب ایک سوشلست ذہن کے انسان تھے اور مجھے بھی انھوں نے سوشلسٹ تربیت دی، ہم انہی نظریات پر آگے بھی اس ادارے کو چلائیں گے، چاہے ہمیں فٹ پاتھ پر ہی کیوں نہ بیٹھ کر اسے چلانا پڑے۔‘
آخر میں فیصل ایدھی نے اللہ سے ہمت اور حوصلے کی دعا کی تاکہ وہ اس ادارے کو صیح طریقے سے چلا سکیں، 'بالکل اُسی طرح جیسے ایدھی صاحب چلاتے تھے۔'
تبصرے (1) بند ہیں