عبدالستار ایدھی سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک
کراچی: دکھی انسانیت کے خادم اور بین الااقوامی شہرت یافتہ معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کی سرکاری اعزاز کے ساتھ ایدھی ویلیج میں تدفین کردی گئی۔
قبل ازیں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں عبدالستار ایدھی کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جہاں مولانا احمد خان نیازی نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی، صدر ممنون حسین، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان سمیت سیاسی و سماجی رہنماؤں کی بڑی تعداد نمازِ جنازہ میں شریک تھی۔
اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری اسٹیڈیم کے اندر اور باہر تعینات تھی۔
یہ بھی پڑھیں : عبدالستار ایدھی کا 88 سال کی عمر میں انتقال
نماز جنازہ کے باعث نیشنل اسٹیڈیم کی جانب جانے والی تمام شاہراہیں کنٹینرز لگا کر بند کردی گئی تھیں جبکہ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
بابائے خدمت کے جنازے میں شرکت کے لیے سندھ سمیت دوسرے صوبوں سے بھی لوگ کراچی آئے جبکہ نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، پاک سرزمین پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
عبد الستار ایدھی طویل عرصے سے گردوں کے مرض میں مبتلا تھے، ایک روز قبل انہیں طبیعت مزید خراب ہونے پر سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ گزشتہ رات انتقال کر گئے تھے، ان کی عمر 88 برس تھی۔
مزید پڑھیں : ’انسانی خدمت کا روشن ترین باب بند ہوگیا‘
انتقال کے بعد عبدالستار ایدھی کی میت میٹھادر میں واقع ایدھی ہیڈکوارٹر منتقل کی گئی، جہاں مرحوم کے آخری دیدار کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی۔
معروف سماجی رہنماء کی میت دوپہر کے وقت نیشنل اسٹیڈیم لے جانے کا انتظام کیا گیا۔
میت قبرستان لے جانے کے لیے 2 روٹس کا انتظام کیا گیا جبکہ نماز جنازہ میں شرکت کے لیے شہریوں کی آمد دن 11 بجے سے ہی شروع ہوگئی تھی۔
انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے بھی اسٹیڈیم کا دورہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں : عبدالستار ایدھی، قوم کے ایک عاجز ہیرو
دوسری جانب کراچی میں تجارتی مراکز سوگ میں صبح سے ہی بند تھے۔
نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو تدفین کے لیے سپرہائی وے پر ایدھی ویلیج لے جانے والے مقررہ روٹ پر بھی سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔
عبد الستار ایدھی کی وصیت کے مطابق انہیں ایدھی ویلج میں سپردخاک کرنے کے انتظامات کیے گئے، جہاں انہوں نے 25 سال قبل ہی اپنے ہاتھوں سے اپنی قبر تیار کی تھی۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کے گیٹ نمبر 3، 4، 5، 6 اور گیٹ نمبر 8 عام شہریوں کے استعمال کیے کھولے گئے تھے جبکہ 2 گیٹس وی آئی پی اور وی وی آئی پیز کے لے مختص تھے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں شہریوں کے داخل ہونے سے قبل بم ڈسپوزل اسکواڈ نے سرچنگ اور سوئپنگ بھی کی۔
مزید پڑھیں : عبدالستار ایدھی: خدمت کے 60 سالہ سفر کا اختتام
اسٹیڈیم کے اطراف بلند عمارتوں پر ماہر نشانہ باز بھی تعینات کیے گئے تھے جبکہ رینجرز کے 650 اور پولیس کے 1300 سے زائد اہلکار بھی سیکیورٹی کے لیے موجود تھے۔
علاوہ ازیں تدفین پر سیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے فوجی اہلکاروں نے بھی ایدھی ولیج کا دورہ کیا جبکہ فوجی جوانوں نے سلامی کی ریہرسل بھی کی۔
عبدالستار ایدھی کی نماز جنازہ پڑھانے کے لیے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے شہر میں موجود نہ ہونے کے باعث نماز جنازہ پڑھانے سے معذرت کر لی۔
مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ابھی ایبٹ آباد میں ہوں فوری طور پر کراچی پہنچنا ممکن نہیں۔
نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد پاک فوج کی جانب سے توپوں کی سلامی بھی دی گئی، پاک فوج کے ترجمان کے مطابق ان کو 19 توپوں کی سلامی دی گئی۔
نماز جنازہ کے بعد عبد الستار ایدھی کی میت تدفین کے لیے سپر ہائی وے پر ایدھی ویلیج قبرستان روانہ کی گئی، ان کی میت کو فوجی گاڑی میں رکھا گیا تھا۔
فوجی اہلکاروں نے عبدالستار ایدھی کی قبر اور قریبی علاقے کا کنٹرول سنبھال رکھا تھا۔
ڈان نیوز کے مطابق قبرستان پہنچنے پر فوجی حکام کنے مائیک پر اعلان کیا عبدالستار ایدھی کے جسد خاکی کو فوجی اہلکار قبر میں اتاریں گے۔
عبدالستار ایدھی کو قومی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔
سماجی رہنماء کی تدفین میں سیاسی، سماجی اور عسکری رہنماؤں کے ساتھ ساتھ شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
تبصرے (3) بند ہیں