مخنثوں سے شادی جائز ہے، فتویٰ
لاہور: ایک غیر معروف تنظیم 'اتحادِ امت' کے ساتھ وابستہ کم از کم 50 علماء کی جانب سے جاری کیے گئے فتوے میں مخنثوں کے ساتھ شادی کو جائز قرار دیا گیا ہے۔
اتوار کو جاری کیے گئے مذکورہ فتویٰ میں کہا گیا کہ وہ مخنث جس میں 'کسی مرد کی ظاہری علامات ہوں'، کسی خاتون سے شادی کرسکتا ہے جبکہ وہ مخنث جس میں 'کسی خاتون کی ظاہری علامات ہوں'، وہ کسی مرد سے شادی کرسکتا ہے۔
تاہم فتویٰ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی مخنث میں 'مرد اور خواتین دونوں کی ظاہری علامات' موجود ہوں تو وہ کسی سے شادی نہیں کرسکتا۔
مزید پڑھیں:زخمی مخنث علیشہ ہسپتال میں چل بسی
فتویٰ میں مزید کہا گیا کہ مخنثوں کو وراثت میں ان کے حق سے محروم کرنا بھی غیر قانونی ہے اور وہ والدین جو اپنے مخنث بیٹے یا بیٹی کو اپنی جائیداد میں سے حصہ نہیں دیتے، دراصل 'خدا کے غضب کو آواز دیتے ہیں'۔
مذکورہ علماء نے حکومت سے ایسے والدین کے خلاف سخت ایکشن لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
فتویٰ میں مخنثوں کے حوالے سے سماجی رویوں پر بھی روشنی ڈالی گئی اور اُن کی 'توہین، بے عزتی یا تنگ کرنے ' کو 'حرام' قرار دے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا میں ایک اور مخنث پر حملہ
فتویٰ کے آخر میں کہا گیا کہ مخنثوں کی آخری رسومات بھی بالکل ویسے ہی ہونی چاہئیں، جیسی کسی اور مسلمان مرد یا خاتون کی ہوتی ہیں۔
جن علماء نے فتویٰ جاری کیا، ان میں عمران حنفی، پیر کرامت علی، ابو بکر اعوان، مسعود الرحمٰن، طاہر تبسم قادری، خلیل یوسفی، گل عتیقی، گلزار نعیمی، انتخاب نوری، عبدالستار سعیدی اور خزر الاسلام شامل ہیں۔
یہ خبر 27 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔