• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

آپ کی ترقی میں رکاوٹ حکومت یا کوئی اور؟

شائع June 21, 2016
معاشی حالات کی وجہ سے حکومت یا سیاستدانوں کو کوسنے کو دِل چاہے تو ایک دفعہ اپنی کارکردگی کا بھی جائزہ ضرور لیجیے گا۔ — کری ایٹو کامنز
معاشی حالات کی وجہ سے حکومت یا سیاستدانوں کو کوسنے کو دِل چاہے تو ایک دفعہ اپنی کارکردگی کا بھی جائزہ ضرور لیجیے گا۔ — کری ایٹو کامنز

وطن عزیز میں ذرا کسی سے پوچھ لیا جائے کہ ''سنائیں کام دھندے میں کچھ بہتری ہوئی'' تو جواباً ہر دوسرا شخص بس یہی کہتا ملے گا کہ، "اِس ملک میں ترقی کہاں، دو وقت کی روٹی ہی پوری ہو جائے تو بہت ہے۔"

وہی غربت کا رونا، حالات کی ستم ظریفی، حکمرانوں کی غلط پالیسیاں وغیرہ وغیرہ۔ یہ عوامل بھی کسی حد تک ہماری زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن میرے خیال میں اِن سب کا ہمارے انفرادی حالات پر اتنا گہرا اثر نہیں ہوتا جتنا کہ ہم سمجھتے ہیں، یا جتنا ہم ان حالات کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔

اگر ملک کے حالات ٹھیک نہیں تو کچھ لوگ مسلسل امیر کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟ کسی کی دُکان کیوں بڑھتی جا رہی ہے؟ کسی کا کاروبار کیوں پھیلتا جا رہا ہے؟ کسی دن اکیلے بیٹھ کر اپنے محلے یا جاننے والوں میں سے ایسے افراد کی فہرست بنائیں جنہوں نے پچھلے پانچ سالوں میں ترقی کی ہے، چاہے وہ سرکاری نوکری کے حوالے سے ہوں، ذاتی کاروبار کرتے ہوں یا کسی اور پیشے سے وابستہ ہوں۔

آپ کو اُن سب میں ایک مشترکہ چیز نظر آئے گی، وہ ہے آگے بڑھنے کا خواب اور پھر اُس خواب کی تکمیل کے لیے سخت محنت۔ جو لوگ منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئے ہیں، اُنہیں بھی مزید سونے کے حصول کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔

آپ کسی نیشنل یا ملٹی نیشنل کمپنی کے سالانہ منافع کے بارے سُن کر بہت متاثر ہوتے ہیں، لیکن کمپنی جس طرح اپنی ایک پراڈکٹ کو مارکیٹ میں متعارف کروانے سے لے کر کامیاب بناتی ہے، حریف کمپنیوں کے ساتھ جس طرح مقابلہ بازی کرتی ہے، جب آپ ان چیزوں کو ذرا قریب سے دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ منافع کمانا کتنا مشکل کام ہے۔

آپ حکومت کو لوڈشیڈنگ پر تو بُرا بھلا کہہ سکتے ہیں لیکن کیا باقی معاملات مثلاً آپ کے دکان چلانے کا طریقہ کار، کاروبار میں نئے پارٹنر ڈھونڈنے یا محکمانہ ترقی کرنے وغیرہ پر بھی کیا حکومت نے آپ پر پابندی لگا رکھی ہے؟

میرے مضمون کے مخاطب درج ذیل دو طبقے ہیں:

1: سرکاری ملازمین

2: کاروباری حضرات

سرکاری ملازمین

آپ آئے روز پڑھتے ہوں گے کہ کسی سرکاری محکمے میں چپڑاسی کی ملازمت کے لیے سینکڑوں ماسٹرز اور گریجوئیٹس نے درخواست دی ہے۔

ماسٹرز کر کے بھی چپڑاسی کی نوکری کے لیے درخواست دینے کی کیا وجوہات ہیں اِس پر بات پھر کبھی سہی، لیکن ایک ایم ۔ اے پاس آدمی اگر چپڑاسی کی نوکری پر لگ بھی جاتا ہے تو گورنمنٹ کی طرف سے اُس پر ایسی کوئی پابندی نہیں کہ وہ اب مزید کسی اچھی نوکری کے لیے درخواست نہیں دے سکتا۔

آپ دیکھیں گے کے اکثر لوگ درجہ چہارم میں بھرتی ہو کر اُسی عہدے پر رہتے ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ ہر سال بجٹ کے موقعے پر جب حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں (چاہے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر) اضافہ کرتی ہے تو چھوٹے اسکیل والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی معمولی سا ہوتا ہے۔

ہمارے ہاں جب کسی شخص کو سرکاری نوکری مل جاتی ہے تو عموماً وہ محنت کر کے کسی دوسری اچھی ملازمت یا محکمے میں جانے کی بجائے اُسی ملازمت پر تکیہ کر کے بیٹھ جاتا ہے اور پھر حکومت، حالات اور پتہ نہیں کن کن عوامل کو کوستے ساری عمر گزار دیتا ہے۔

دیگر دلچسپ مضامین


- فارغ وقت کیسے گزاریں؟

- کیا نوکریوں کے لیے حکومت کا انتظار کرتے رہنا چاہیے؟

- اچھی سرکاری نوکری کا شارٹ کٹ

بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو درجہ چہارم یا چھوٹی ملازمت پر بھرتی ہوتے ہیں اور چند برسوں کے دوران وہ اپنی محنت سے کسی بہتر عہدے پر پہنچ جاتے ہیں کیونکہ وہ لوگ چھوٹی ملازمت کو ترقی کی پہلی سیڑھی سمجھتے ہیں، نہ کہ منزل!

اگر آپ چھوٹے اسکیل کے ملازم ہیں تو کیا آپ کا کبھی دِل چاہا ہے کہ آپ بھی بڑے اسکیل والی ملازمت کریں؟ چاہا تو یقیناً ہوگا لیکن کیا آپ نے اُس ملازمت کے لیے پڑھائی، محنت اور جدوجہد کی ہے؟ اگر کی ہو تو بہت اچھی بات ہے اور اگر آپ کا جواب 'نہیں' میں ہے تو پھر اب جب کبھی برُے معاشی حالات کی وجہ سے حکومت یا سیاستدانوں کو کوسنے کو دِل چاہے تو ایک دفعہ اپنی کارکردگی کا بھی جائزہ ضرور لیجیے گا۔

کاروباری لوگ

تجارت ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ ہر مارکیٹ میں چھوٹے بڑے کاروباری ادارے اور لوگ ہوتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ بڑے بڑے ادارے بھی چند برس پہلے تک چھوٹے ہی ہوتے ہیں لیکن اُن کے سربراہان کی پالیسیاں اُنہیں مارکیٹ میں "بڑے" کے مقام پر لا کھڑا کرتی ہیں۔

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ "بڑے" ادارے تعداد میں چند ہی کیوں ہوتے ہیں؟ اِس کی بنیادی وجہ "بڑا" ہونے یا بننے کی سوچ اور پھر اُس کے حصول کے لیے محنت ہے۔

چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے مسائل کم ہوتے ہیں اور اگر آپ کاروبار وسیع کرنا چاہتے ہیں تو اُس کے لیے آپ کو بڑے مسائل اور رکاوٹوں کے لیے بھی تیار رہنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اکثر لوگ اپنے مخصوص دائرے سے باہر نہیں نکلتے اور پھر نسل در نسل ایک ہی دُکان یا یونٹ تک محدود رہتے ہیں۔

جو لوگ آپ سے کافی آگے نکل گئے ہیں، کل تک وہ بھی آپ ہی کی طرح "چھوٹے" کاروبار کے مالک تھے۔ لہٰذا اُن کو حسرت سے دیکھتے رہنے اور اُن کی "بڑائی" کی تعریفیں کرنے کی بجائے خود اُس مقام تک پہنچنے کا فیصلہ کریں اور پھر اُس فیصلے کو اپنی محنت اور لگن سے صحیح ثابت کر کے دکھائیں۔

فیصلہ آپ کو کرنا ہے

آپ بھلے ہی مندرجہ بالا دونوں شعبوں کے علاوہ کسی دوسرے شعبے سے وابستہ ہوں لیکن اگر مزید ترقی کی خواہش رکھتے ہیں تو اُس کا واحد طریقہ ہے لگن، سخت محنت، اور ہمت نہ ہارنا۔ اپنی منزل طے کیجیے اور پھر اُس کے حصول کے لیے آج ہی سے سخت محنت شروع کر دیں۔

اگر آپ نے آج یہ کام نہیں کیا تو 5 سال بعد بھی آپ کی تنخواہ میں بس سرکاری بجٹ کے حساب سے ہی اضافہ ہوا ہوگا، اور آپ ان تمام سالوں کے بعد بھی حکومت کو کوس رہے ہوں گے، جبکہ اس دوران آپ نے لاتعداد گھنٹے فارغ بیٹھ کر، چائے کے ہوٹل پر، دوستوں کے ساتھ، فلم دیکھتے، ٹینشن میں اضافہ کرتے ٹاک شوز دیکھتے، اور رشتے داریاں نبھاتے ضایع کر دیے ہوں گے، جن سے فائدہ تو ویسے بھی کچھ نہیں ہونا۔

تو کیوں نہ ان تمام چیزوں کے بجائے اپنی تعلیم و ترقی میں وقت لگایا جائے، تاکہ آپ بھی کسی اچھی جگہ پر پہنچ کر ایک پرسکون زندگی گزار سکیں، اور اپنے تمام شوق پورے کر سکیں؟

عبدالحفیظ

عبدالحفیظ سرکاری ملازمت کرتے ہیں۔ سیر و سیاحت، شاعری اور مختصر کہانی نویسی کا شوق رکھتے ہیں۔ ان کا ای میل ایڈریس [email protected] ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (8) بند ہیں

Muhammad Jun 21, 2016 12:22pm
How can we blame our youth? IESCO recruitment scandal is enough to understand that how merit was compromised by Govt dignitaries. Gold Medalists were ruthlessly failed in "so called test" by " self made testing agency" and third divisioners succeeded to get positions. Even all investigating agencies i.e FIA/NAB and IHC could not do anything to get back right of talented youth.
amir Jun 21, 2016 12:40pm
baat tu such hy mughar baat hy ruswai ki it very easy to put our laziness to other or fate you did a absolute right analysis
Syed Assad abbas Jun 21, 2016 02:19pm
Mery bhai app ne bohat acha likha ha. Ke taraqi me sab se bari rakawat gov't ya hum khud? App ke rai b bilkul theek ha lekin yaha sab ko aik jese mawaky b to mayasir ne ha. R is se b oper k yaha merit ka koi naam ne ha. App ne kaha k master degree wala chaprasi k lea apply karta ha yaha. R dosri taraf aik metric pass ko ogdcl ka M.D. laga dia jata ha ye hal ho ga to kia koi taraqi ke khawab dekhe ga is mulk me. Pia me fake degree holders pilots plane fly kar rahy ha is mulk me. Becoz of corruption. this is the major hurdle in our progress.if we could overcome this than we wil see our nation on rise.
jami Jun 21, 2016 08:03pm
@Muhammad sir there are many other options than a govt job.A small business,Freelancing,Online Trading is the money making option what you need is to struggle for it.Which is lacking in us in our uth
jami Jun 21, 2016 08:03pm
buhat zabardast
حسن اکبر Jun 21, 2016 11:04pm
مضمون بہت معیاری ہے ۔ عبد الحفیظ صاحب کی اس پر اثر تحریر پر علامہ اقبال شعر بالکل فٹ آتا ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پر نہیں ، طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
محمد کریم احمد Jun 22, 2016 07:03am
عبدالحفیظ صاحب نے اچھا حوصلہ افزاء مضمون لکھا ہے۔ ہمت، محنت۔ لگن کا کہتے تو سبھی ہیں مگر اس کو کیسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں یہ تربیت سے ہو گا یا خدادا صلاحیت یا موروثی عوامل اس پر اثر انداز ہوتے ہیں ؟ہمارے معاشرے میں بنیادی ضروت ان معاملات میںتربیت کی کمی ہے۔ /مضمون نگار کا شکریہ کہ انہوں نے مثبت رویے کا احساس دلایا۔
عبدالحفیظ Jun 22, 2016 08:27am
سب احباب کی آراء کا بہت شکریہ۔ خصوصاً حسن اکبر صاحب کا ، جن کے مضمامین انتہائی مفید معلومات سے بھر پور ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024