• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

دنیا کا سب سے قدیم کمپیوٹر دریافت

شائع June 13, 2016
قدیم ڈیوائسز کی نقول جو ایتھنا کے نیشنل آرکیالوجیکل میوزیم میں رکھی گئی ہیں — رائٹرز فوٹو
قدیم ڈیوائسز کی نقول جو ایتھنا کے نیشنل آرکیالوجیکل میوزیم میں رکھی گئی ہیں — رائٹرز فوٹو

آج کل کا عہد کمپیوٹر کا دور قرار دیا جاتا ہے مگر کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ دنیا کا پہلا کمپیوٹر کب تیار کیا گیا تھا؟

اگر نہیں تو جان لیں کہ دنیا کا پہلا کمپیوٹر 2000 سال پہلے 60 قبل مسیح قدیم یونان میں تیار کیا گیا تھا جس سے سورج، چاند اور سیاروں کی گردش کا چارٹ بنانے کے ساتھ ساتھ مستقبل کی پیشگوئی کے لیے بھی مدد حاصل کی جاتی تھی۔

2000 ہزار پرانی یہ فلکیاتی کیلکولیٹر دی اینٹی کیتھیرا میکنزم کو قدیم یونان میں سورج اور چاند کے گرہن کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

دنیا کے قدیم ترین کمپیوٹر کی ایک جھلک— رائٹرز فوٹو
دنیا کے قدیم ترین کمپیوٹر کی ایک جھلک— رائٹرز فوٹو

اس قدیم ترین کمپیوٹر کو 1901 میں یونانی جزیرے اینٹی کیتھیرا کے قریب ایک بحری جہاز کے ملبے سے دریافت کیا گیا تھا مگر کئی دہائیوں کی تحقیق کے بعد اب اعلان کیا گیا ہے کہ وہ تو درحقیقت کمپیوٹر تھا۔

اس تحقیق کے دوران محققین نے پہلے تو مشین کے اندرونی میکنزمز پر توجہ دی تھی مگر اب انہوں نے مشین کے بیرونی سطح پر بچے ہوئے نقش و نگار کو ڈی کوڈ کرکے یہ نیا نتیجہ اخذ کیا۔

ویلز کی کارڈف یونیورسٹی کے ماہرین نے اس تحقیق میں حصہ لیا اور ان کا کہنا ہے " اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ اس مشین کے ذریعے سیاروں کی گردش کے ساتھ ساتھ آسمان پر سورج اور چاند کی پوزیشن کو دکھایا جاتا تھا"۔

قدیم عہد کے انجنیئرز نے انسان کی مستقبل جاننے کے تجسس کی تسکین کے لیے بھی اس مشین کو استعمال کیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ مشین پر بنے نقش و نگار کے مطلب سمجھنے کے بارے میں مکمل طور پر تو پریقین نہیں مگر یہ ضرور کہہ سکتے ہیں کہ اس میں گرہن کے بارے میں ذکر ہے، کچھ مخصوص رنگوں کے ذریعے ہم نے یہ بات سمجھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا واقعی تھا اور ہم نے اسے درست سمجھا ہے تو یہ علم نجوم کے حوالے سے پہلا میکنزم تھا۔

تحقیق کے مطابق یہ ڈیوائس ممکنہ طور پر رہوڈز آئی لینڈ میں تیار کی گئی تھی اور محققین کے خیال میں یہ کوئی منفرد ڈیوائس نہیں تھی تاہم اب تک سائنسدان ایسی ایک ہی ڈیوائس دریافت کرپائے ہیں۔

محققین کے مطابق 300 قبل مسیح سے لے کر سنہ 500 عیسوی تک کلاسیکی ادب کے درجن بھر نمونوں میں اینٹی کیتھیرا میں دریافت ہونے والی ڈیوائس جیسی ڈیوائسز کا ذکر ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ آخر یہ ٹیکنالوجی انسانی تاریخ میں گم کیسے ہوگئی کیونکہ اس کے بعد ایک ہزار سال تک اس کا ذکر نہیں ملتا اور یہ قرون وسطیٰ میں یورپ میں گھڑیوں کے ذریعے دوبارہ سامنے آئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024