دیوانے کے 7 خواب
1:
جب پروڈیوسر نے اینکر کو سمجھانے کی کوشش کی کہ معاشرتی برایوں کو محض ریٹنگ کی خاطر دینی معاملات کا تڑکا لگانے کی ضرورت نہیں ہے تو اسی وقت اینکر نے نہ صرف بات مانی بلکہ پروگرام کا موضوع بدلنے کی حامی بھی بھر لی۔
ادھر حافظ حمداللہ اپنی ڈھیلی شلوار کو کستے ہوئے پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کے لیے نکلے تو صرف اس ارادے سے کہ اپنی جماعت کو مجبور کریں گے کہ وہ غیرت کے نام پر قتل کی نہ صرف بھرپور مذمت کرے بلکہ اس وقت تک اجلاس میں احتجاج کرے جب تک کہ اس قانون کی تمام تر خامیاں دور کرنے کی ترامیم منظور نہیں کر لی جاتیں۔
سماجی کارکن ماروی سرمد نے بھی اعلان کیا کہ وہ کسی ایسے پروگرام کا حصہ نہیں ہوں گی جس میں ان کو کسی مذہبی رہنما سے بھڑایا جائے۔
2:
لاہور کی زینت چھپ کر شادی کے بعد جب پہلی دفعہ گھر آتی ہے تو اس کی ماں اتنا شکوہ ضرور کرتی ہے کہ بیٹی تو میری سب سے قریبی دوست ہے کم از کم مجھے تو بتا دیتی۔ مگر جب زینت ماں کے گلے میں بانہوں کا ہار ڈال کر معافی مانگتی ہے تو ممتا ہر بات بھول جاتی ہے۔ زینت چائے بنانے کے لیے اٹھتی ہے تو ماں کہتی ہے 'زینت دوپٹہ ایتھے رکھ کے جا کیویں اَگ نہ پھڑ لیوے'۔ اسی دوران زینت کا شوہر باہر کھڑا اس انتظار میں ہے کہ کب ساس دروازے پر اس کا استقبال کرے گی۔
3:
مری کی استانی ماریہ کے بارے میں ماسٹر شوکت کا خیال یہی ہے کہ وہ اس کی بیٹی جیسی ہے۔ جب اس کا شادی شدہ بیٹا ماسٹر شوکت سے ماریہ کے ساتھ دوسری شادی کی بات کرتا ہے تو ماسٹر شوکت کا جواب یہی تھا کہ ماریہ اور اس کے والدین کی مرضی ہوئی تو۔
4:
ایبٹ آباد کی عنبرین اپنے گھر اچانک محلے کے افراد کو دیکھ کر پریشان ہو جاتی ہے۔ 'لالہ، چاچا، ماما، بھائی آؤ چا پی کے جُلیو ۔ بے بے کہار نی میں اُنہاں بلانی آں'۔ میری جماعت کی لڑکی کی شادی کے بارے میں مجھے کچھ نہیں پتہ لالہ۔
پھر بزرگ ایک کے بعد ایک اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر چلے جاتے ہیں۔ سڑک پر کیری ڈبے کے اسٹارٹ ہونے کی آواز آتی ہے اور عنبرین کے گھر کے دروازے کی کنڈی لگ جاتی ہے۔
5:
اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال میں وزیر اعظم کامیاب آپریشن کے بعد لیٹے ہوئے ہیں اور ان کی زوجہ اور صاحبزادی پنکھا جھل رہی ہیں اور ساتھ ہی کہہ رہی ہیں کہ جانے کب بجلی آئے گی۔ اپوزیشن رہنما باری باری آر ہے ہیں اور کلثوم صاحبہ سے پوچھتے ہیں کہ اب نواز شریف کیسے ہیں۔ بھابی کسی چیز کی ضرورت تو نہیں؟
6:
فوج کے ہیڈکوارٹر میں اہم اجلاس ہے۔ ملک کی معاشی حالت کو دیکھتے ہوئے آرمی چیف اور کور کمانڈرز نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی فوجی افسر ایک سے زیادہ پلاٹ نہیں لے گا۔ جن کے پاس ایک سے زائد پلاٹ ہیں وہ وسیع تر قومی مفاد میں سرکار کے پاس جمع کروا دیں۔
7:
سپریم کورٹ میں عدالت عظمیٰ کے ججوں کی بیٹھک لگی ہوئی ہے۔ ملک میں مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر ختم کرنے اور سیاسی مقدمات کو فوقیت نہ دینے کا فیصلہ ہوتا ہے۔ کیونکہ اب جج نہیں ان کے فیصلے بولیں گے۔
نوٹ: یہ ایک طنزیہ مضمون ہے۔
تبصرے (10) بند ہیں