پٹھان کوٹ حملے میں پاکستانی حکومت ملوث نہیں: ہندوستان
نئی دہلی : ہندوستان کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل شرد کمار نے تسلیم کیا ہے کہ پٹھان کوٹ حملے میں حکومت پاکستان یا کسی بھی پاکستانی ایجنسی کے براہ راست ملوث ہونے کے کوئی شواہد اب تک نہیں ملے ہیں۔
انڈین ویب سائٹ نیوز 18 کو انٹرویو دیتے ہوئے ہندوستانی ایجنسی کے ڈی جی نے کہا " ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی حکومت یا ایجنسی نے جیش محمد یا مسعود اظہر یا ان کے ساتھیوں کی پٹھان کوٹ حملے میں مدد کی ہے"۔
دفتر خارجہ کا ردعمل
وزارت خارجہ نے بھی ہندوستانی ایجنسی کے سربراہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی این آئی اے کے بیان سے پاکستان کے موقف کی صداقت ثابت ہوتی ہے۔
دفتر خارجہ نے مزید کہا " تعاون کے جذبے کے تحت پاکستان نے مبینہ واقعے کے فوری بعد واضح اقدامات کیے "۔
مزید پڑھیں : ہندوستان کا حکومت پاکستان پر پٹھان کوٹ حملے کا الزام
ان کا مزید کہنا تھا کہ این آئی اے نے ہندوستان میں تحقیقات کو مکمل کرلیا ہے اور اب ہماری ٹیم پاکستان کے دورہ کے لیے پاکستانی حکومت کی اجازت کی منتظر ہے تاکہ ہماری تفتیش مکمل ہوسکے۔
شرد کمار نے کہا " ہمیں امید ہے کہ پاکستان ہمیں اپنی سرزمین پر تفتیش کی اجازت دیدے گا"۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر این آئی اے ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت نہ بھی ملی تو بھی اس کیس کی چارج شیٹ کو دائر کیا جائے گا۔ ان کے بقول " ہمارے پاس مولانا مسعود اظہر اور ان کے بھائی رﺅف اظہر کے حوالے سے کافی اور مضبوط شواہد موجود ہیں اور ہم انہیں چارج شیٹ کا حصہ بنائیں گے"۔
تاہم انہوں نے جیش محمد اور مولانا مسعود اظہر کو ان حملوں کا ذمہ دار قرار دیا " ہمارے پاس مولانا مسعود اظہر اور ان کے بھائی رﺅف اظہر کے حوالے سے کافی اور مضبوط شواہد موجود ہیں اور ہم انہیں چارج شیٹ کا حصہ بنائیں گے"۔
شرد کمار نے کہا " اب تک کی تفتیش سے حملے میں کسی اندرونی ہاتھ کی مدد کا عندیہ نہیں ملا ہے"۔
حملہ اور اس کے بعد مرتب ہونے والے اثرات
پٹھان کوٹ ائیربیس پر حملہ اس وقت ہوا جب ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی کے ' سرپرائز' دورہ پاکستان کو چند روز ہی گزرتے تھے جو انہوں نے پاکستانی ہم منصب نواز شریف کے یوم پیدائش اور ان کی نواسی کی شادی میں شرکت کے لیے کیا، اس اقدام کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے مثبت اقدام سمجھا گیا۔
نریندرا مودی کے دورے کے بعد پاکستانی اور ہندوستانی خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات ہونے والی تھی جس میں دوطرفہ جامع مذاکرات کے حوالے سے بات چیت ہونا تھی جس پر انڈین وزیرخارجہ ششما سوراج نے گزشتہ سال دسمبر میں اسلام آباد میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس میں شرکت کے دوران رضامندی ظاہر کی تھی۔
ان مذاکرات میں امن و سلامتی، جموں و کشمیر، سیاچن، سرکریک، والر بیراج، اقتصادی و معاشی تعاون، انسداد دہشتگردی، منشیات کی روک تھام اور انسنای ہمدردی کے معاملات پر بات ہونا تھی۔
پاکستان کی پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے پٹھان کوٹ حملے کی تفتیش کے لیے مارچ میں نئی دہلی کا دورہ کیا اور انڈین میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ لیفٹننٹ کرنل تنویر احمد کسی ہندوستانی فوجی بیس پر سرکاری اجازت سے دورہ کرنے والے پہلے آئی ایس آئی افسر ہیں۔
ہندوستانی وزیر دفاع نے پاکستانی ٹیم کے دورے سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ عسکریت پسند اسلام آباد کے تعاون کے بغیر حملے نہیں کرسکتے تھے۔
پاکستان نے اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ اعتماد سازی کے عمل کو بڑھانے کے لیے جیش محمد پر کریک ڈاؤن کیا اور اس گروپ کے سربراہ مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لے لیا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔