• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

15 سال میں 900امریکی ڈرون حملے

امریکا نے2001 میں پہلا ڈرون حملہ افغانستان میں کیا اور اب تک ان طیاروں کو پاکستان، یمن اور صومالیہ میں استعمال کیا گیا۔
شائع May 24, 2016 اپ ڈیٹ May 27, 2016

امریکا نے دنیا بھر میں 2001 میں ڈرون حملوں کا آغاز کیا، جس میں پہلا حملہ 2001 میں افغانستان میں کیا گیا جبکہ اس کے بعد مزید 3 ممالک میں پاکستان، یمن اور صومالیہ میں ان خفیہ طیاروں کو حملوں کے لیے استعمال کیا گیا۔

امریکا نے پاکستان، افغانستان، صومالیہ اور یمن میں 15 سال کے دوران 910 سے زائد ڈرون حملے کیے، جس میں سب سے زائد 424 بار پاکستان کی سرحدوں کو بغیر اجازت عبور کرکے تباہ پھیلائی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ہونے والے صرف ان ڈرون حملوں کو ہی شمار کیا جاتا ہے جس میں ہلاکتیں ہوئی ہوں جبکہ کئی حملے ایسے بھی ہوئے ہیں جن میں امریکا کے خفیہ طیاروں نے میزائل حملہ تو کیا لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اس لیے بعض اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 391 ڈرون حملے کیے گئے۔

دی بیورو آف انویسٹی گیٹیو جرنلزم کی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں پہلا ڈرون حملہ 2004 میں کیا گیا جب جنوبی وزیرستان میں طالبان کے کمانڈر نیک محمد کو نشانہ بنایا گیا، اس کے بعد سے پاکستان میں 21 مئی 2016 تک 424 حملے کیے جا چکے ہیں، جس وقت پاکستان میں حملوں کا آغاز ہوا اس وقت امریکا کے صدر جارج ڈبلیو بش تھے، وہ 2009 تک امریکا کے صدر رہے۔

لانگ وار جرنل کے مطابق 2004 سے 2009 تک 5 سال میں پاکستان میں 99 ڈرون حملے کیے گئے جبکہ 2009 میں امریکی صدارتی انتخابات میں براک اوباما کو کامیابی حاصل ہوئی، اس کے بعد 7 سال میں پاکستان میں 300 سے زائد ڈرون حملے ہوئے ہیں۔

دی نیو امریکا فاؤنڈیشن کے اعداد وشمار میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ ڈرون حملے 2010 میں کیے گئے جب 128 بار افغان سرحد سے پاکستان میں امریکا کے میزائل بردار جاسوس طیارے داخل ہوئے اور مختلف مقامات کو نشانہ بنایا۔

ساؤتھ ایشین ٹیررزم پورٹل (ایس اے ٹی پی) نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں میں 3000 سے افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، ان میں 2800 افراد عسکریت پسند جبکہ 350 سے زائد عام افراد نشانہ بنے۔

پاکستان میں امریکا نے گزشتہ 12 سال میں 65 فیصد سے زائد ڈرون حملے شمالی وزیرستان میں کیے جبکہ جنوبی وزیرستان، خیبر ایجنسی، اورکزئی ایجنسی، باجوڑ، بنوں، ہنگو، خیبر ایجنسی اور فاٹا کے دیگر علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تاہم رواں برس امریکا نے پہلی بار 21 مئی کو بلوچستان میں بھی ڈرون حملہ کیا جس میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو نشانہ بنایا گیا، اس ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر کے ساتھ ایک عام شخص بھی ہلاک ہوا۔

امریکا نے 2016 میں پاکستان میں 3 ڈرون حملے کیے ہیں جس میں پہلا حملہ 9 جنوری، دوسرا 22 فروری اور تیسرا 21 مئی کو کیا گیا۔

افغانستان

امریکا نے 11ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملوں کے بعد صدر جارج ڈبلیو بش کے دور حکومت میں افغانستان پر حملہ کیا تھا، 2001 کے بعد سے 15 سال کے دوران جنگ میں امریکی فوج نے افغانستان میں موجود ہوتے ہوئے 320 بار ڈرون طیاروں کو حملوں کے لیے استعمال کیا۔

بیورو آف انویسٹی گیٹیو جرنلزم کے مطابق ان 320 حملوں میں 1980 سے زائد عسکریت پسند نشانہ بنے جبکہ 100 سے زائد عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔

یمن

امریکا نے یمن میں ڈرون حملوں کا آغاز 2002 میں کیا تھا اس کے بعد سے اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔

بیورو آف انویسٹی گیٹیو جرنلزم کے مطابق یمن میں اب تک 139 ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں۔

امریکی ڈرون حملوں میں 770 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 90 فیصد عسکریت پسند ہی نشانہ بنے۔

لانگ وار جرنل کے مطابق جنوری 2016 کے بعد سے اب تک یمن میں امریکا نے 15 ڈرون حملے کیے ہیں۔

صومالیہ

بیورو آف انویسٹی گیٹیو جرنلزم کے مطابق امریکا نے افریقی ملک صومالیہ میں 29 ڈرون حملے کیے ہیں۔

ان حملوں میں 392 افراد کی ہلاکت ہوچکی ہے جبکہ 10 عام شہری اس میں نشانہ بننے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔