• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
شائع May 18, 2016 اپ ڈیٹ April 21, 2017

مسجدِ قرطبہ، عشق، اور فکرِ اقبال

عثمان حیات

اے حرم قرطبہ عشق سے تیرا وجود​

عشق سراپا دوام جس میں نہیں رفت و بود​

علامہ محمد اقبال نے اپنی وفات سے 5 سال قبل 1933 میں اپنی مشہور نظم مسجدِ قرطبہ میں مسجدِ قرطبہ کو مندرجہ بالا انداز میں بیان کیا تھا۔

نظم کے عنوان کے نیچے عبارت میں لکھا ہے کہ یہ نظم اسپین کے شہر قرطبہ میں تحریر کی گئی تھی۔ میں نے اپنے اسکول کے سالوں کے دوران جب سے یہ نظم پڑھی تھی، تب سے اُس مسجد کی سیر کرنا میری دیرینہ خواہش تھی جس نے اقبال کو متاثر کیا تھا۔

علامہ اقبال مسجدِ قرطبہ میں نماز ادا کرتے ہوئے.
علامہ اقبال مسجدِ قرطبہ میں نماز ادا کرتے ہوئے.

فروری 2016 میں مجھے اسپین جانے کا موقع ملا اور آخرکار میری خواہش پوری ہوگئی۔ مسجد دیکھنے کے لیے میڈرڈ سے قرطبہ 400 کلومیٹر ڈرائیونگ کے دوران میرے ذہن میں مسلسل نظم مسجدِ قرطبہ کے اشعار گونج رہے تھے اور میں یہ سوچ رہا تھا کہ اب یہ مسجد کیسی دکھتی ہوگی۔

فنِ تعمیر کا ایک شاہکار

اقبال کے وہاں آنے سے گیارہ سو سال سے بھی زائد عرصہ پہلے عبدالرحمان اول نے 785 کے قریب اس مسجد کی تعمیر کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد کافی سالوں تک اس کی تعمیر جاری رہی تھی۔

سیاہ ادوار میں یورپ کا زمانہ بہت مختلف تھا اور مسلمانوں کی تہذیب عروج پر تھی۔ ورلڈ ہیریٹیج سینٹر کے مطابق یہ مسجد ''اپنے سائز اور اپنی اونچی چھتوں کی وجہ سے ایک انوکھے فنی کارنامہ کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ خلافتِ قرطبہ کا ایک بے بدل ثبوت ہے اور اسلامی طرزِ تعمیر کی ایک زبردست علامتی یادگار ہے۔''

آگے یہ بھی لکھا ہے کہ یہ ''ایک غیر معمولی قسم کی مسجد ہے جو مغرب میں اسلام کی موجودگی کا ثبوت ہے۔''

مسجد کی مشہور محرابیں.— تصویر بشکریہ لکھاری
مسجد کی مشہور محرابیں.— تصویر بشکریہ لکھاری

مسجد کے بارے میں دوسری جگہوں پر بھی اسی طرح سے اس کی خوبصورتی، اس کے مشہور ستونوں، محرابوں اور گنبدوں کی تعریف کرتے ہوئے لکھا گیا ہے۔ جیسے اقبال نے فرمایا:

تیری بناء پائیدار، تیرے ستون بے شمار​

شام کے صحرا میں ہو جیسے ہجوم نخیل

مسجد میں استعمال ہونے والی اصل لکڑی نمائش کے لیے رکھی گئی ہے.— تصویر بشکریہ لکھاری
مسجد میں استعمال ہونے والی اصل لکڑی نمائش کے لیے رکھی گئی ہے.— تصویر بشکریہ لکھاری

اسپین میں مسلمانوں کے زوال کے بعد 1246 کے قریب مسجد کو گرجا گھر میں تبدیل کردیا گیا اور اس کے اوپر ایک دیو قامت نافِ کلیسا تعمیر کی گئی تھی، مگر گرجا گھر دیکھنے والوں سے مسجد جیسی تعریفیں نہیں سمیٹ پاتا۔

گرجا گھر میں تبدیل ہونے کے کئی زمانے بعد اقبال نے مسجد کا دورہ کیا تھا۔ اقبال خوش نصیب تھے کہ انہیں مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی گئی تھی، کیونکہ خلافِ توقع مجھے معلوم ہوا کہ اب ہسپانوی حکام نے سختی سے منع کر رکھا ہے۔

گھنٹا ٹاور سے مسجد کا نظارہ.— تصویر بشکریہ لکھاری
گھنٹا ٹاور سے مسجد کا نظارہ.— تصویر بشکریہ لکھاری

ایک مسجد یا گرجا گھر؟

میں نے جیسے ہی اس جگہ کو دیکھنا شروع کیا تو مسجد کے بارے میں میرے جو بھی رومانوی خیالات یا تصورات تھے، سب جلد ہی غائب ہو گئے۔

شروع میں دیکھنے پر یہ سمجھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ ایک مسجد ہے بھی یا نہیں۔ ایسا گرجا گھر کی نافِ کلیسا کی وجہ سے ہے جو مسجد کی دیواروں سے اوپر بہت اونچا ہے۔

واقعی یہ قرطبہ کی مشہور مسجد ہے، یہ کہنے کے لیے آپ کو اپنے سامنے موجود عمارت کے بجائے عمارت کے بارے میں تاریخی حقائق پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

گرجا گھر کا اندرونی منظر.— تصویر بشکریہ لکھاری
گرجا گھر کا اندرونی منظر.— تصویر بشکریہ لکھاری

گھنٹا ٹاور، جو کبھی مسجد کا مینار ہوا کرتا تھا.— تصویر بشکریہ لکھاری
گھنٹا ٹاور، جو کبھی مسجد کا مینار ہوا کرتا تھا.— تصویر بشکریہ لکھاری

انٹرنیٹ پر دستیاب مسجد کی مقبول تصاویر اور پوسٹ کارڈز بھی گمراہ کن ہوسکتے ہیں۔ اکثر اوقات یہ تصاویر مسجد کے بعض حصوں کی احتیاط سے کٹی ہوئی تصاویر ہوتی ہیں، اور جب آپ خود وہاں جاتے ہیں تو یہ ویسی نہیں دکھائی دیتی۔

سالوں سے یہ جگہ، جسے اکثر گرجا گھر مسجد بھی پکارا جاتا ہے، سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے۔ یہ جگہ ہوٹلوں اور دکانوں سے گھری ہوئی ہے جو سیاحوں کو سستے ترین سے لے کر مہنگے ترین کمرے اور کھانے بیچنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔

جب میں گھنٹا ٹاور، جو کہ کبھی مسجد کا مینار ہوا کرتا تھا، کی چھت کے اوپر چڑھا تو گرد و پیش کا وہ نظارہ کرنے کو ملا جس کی میں تلاش کر رہا تھا۔

گھنٹا ٹاور پر کھڑے ہو کر میں تصور کی دنیا میں ایک ہزار سال پیچھے چلا گیا جب یہ پوری طرح سے ایک شاندار مسجد ہوا کرتی تھی۔ اس وقت مجھے یہ بات سمجھنے میں مدد ملی کہ اقبال نے نظم کا آغاز سنہرا دور گزر جانے اور استحکام کی کمی کے اداس حوالوں سے کیوں کیا ہے۔

علامہ اقبال مسجدِ قرطبہ کی محراب میں.
علامہ اقبال مسجدِ قرطبہ کی محراب میں.

مسجد کی محراب.— تصویر بشکریہ لکھاری
مسجد کی محراب.— تصویر بشکریہ لکھاری

اقبال کے لیے مسجد کیا معنی رکھتی تھی؟

میں نے مسجد کے بارے میں جتنا پڑھا، اتنا زیادہ اس کی طرزِ تعمیر اور تاریخ جاننے کو ملی — معلومات اس قدر حاصل ہونے لگیں کہ مجھے لگا کہ میں اقبال کے لیے اس مسجد کی معنی پر نظر ڈالنے سے ہی چوک رہا تھا۔

میں جانتا ہوں کہ تنہا فنِ تعمیر اقبال کے لیے زیادہ معنیٰ نہیں رکھتا تھا۔ آخر ہندوستان میں بھی تو تاج محل تھا، جو کئی شعراء کو مسحور کرنے کے باوجود بھی اقبال کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

مسجد کا دروازہ.— تصویر بشکریہ لکھاری
مسجد کا دروازہ.— تصویر بشکریہ لکھاری

تو پھر کیوں ان کی نظم ہزاروں میل دور اسپین میں موجود ایک ایسی مسجد کی خستہ حالی کی کہانی بیان کرتی ہے، جو مسجد سے زیادہ گرجا گھر محسوس ہوتی ہے؟

اسپین سے لوٹنے کے بعد بھی یہ سوال مجھے مسلسل پریشان کر رہا تھا۔ اس کا واضح جواب حاصل کرنے کے لیے میں نامی گرامی ماہرِ اقبالیات پروفیسر فتح محمد ملک سے ملنے گیا۔

پروفیسر ملک نے بتایا کہ عرب مسلمان 711 کے قریب تقریباً ایک ہی وقت میں ہندوستان اور اسپین پہنچے۔ 1933 میں اقبال اس بنیادی سوال کی کشمکش میں مبتلا تھے کہ کہیں برصغیر میں موجود مسلمانوں کی قسمت بھی ویسا ہی مٹ جانا نہ لکھا ہو، جیسا اسپین میں موجود مسلمانوں کی قسمت میں لکھا تھا۔

یہ وہ دور تھا جب یورپ دوسری جنگ عظیم کی جانب بڑھ رہا تھا اور برصغیرِ ہندوستان برطانوی راج کے خاتمے کی جدوجہد کر رہا تھا۔

اقبال بہت پہلے 1930 میں ہندوستان میں ایک مسلم ریاست کا تصور پیش کر چکے تھے۔ یہ نظم اسلامی اخلاقی اقدار پر عمل کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان حیات نو پیدا کرنے کی اقبال کی خواہش کا اظہار کر رہی ہے، اور یہی اقبال کی شاعری کا مرکزی خیال بھی ہے۔

مسجد کی باقیات میں اقبال نے اسے تعمیر کرنے والوں کے عشق کے آثار دیکھے۔ نظم ایک اداس عبارت پر ختم ہوتی ہے مگر عشق کو متعارف کروانا نظم کا مزاج اداسی سے پرامیدی میں بدل دیتا ہے۔

پروفیسر ملک کے مطابق یہی وہ عشق ہے، جو کسی کو شدت سے اسلامی تعلیمات کے ساتھ رہنے پر راغب کر دیتا ہے۔ اس بات نے اقبال کو متاثر کیا تھا، نہ کہ صرف ایک عمارت نے، اور نہ ہی خلافت نے۔

تیرا جلال و جمال مردِ خدا کی دلیل

وہ بھی جلیل و جمیل، تو بھی جلیل و جمیل

مسجد کے باغ سے ایک منظر.— تصویر بشکریہ لکھاری
مسجد کے باغ سے ایک منظر.— تصویر بشکریہ لکھاری

مسجدِ قرطبہ: ایک شاندار تخلیق

مسجد قرطبہ کو اقبال کی سب سے بہترین تخلیقات میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے۔ بلاشبہ یہ نظم بھی اس مسجد کی طرح عشق کا کمال ہے۔

مگر آج اس تخلیق کو ایک چیلنج درپیش ہے۔ وہ ہے اس کی اردو کا انتہائی بلند معیار، جو نظم کو سمجھنا مشکل بنا دیتا ہے۔

مسجد کا دروازہ.— تصویر بشکریہ لکھاری
مسجد کا دروازہ.— تصویر بشکریہ لکھاری

خوش قسمتی سے مختلف فنکاروں نے اس نظم کو پڑھنے سے لے کر موسیقی کے ساتھ گا کر پیش کرنے تک اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے، ان میں ٹینا ثانی اور دوسرے کئی فنکار شامل ہیں۔

میں اس دن کی امید کرتا ہوں جب پاکستانی فنکار آج کے پاکستان کو سمجھنے اور اس کی پذیرائی کرنے کے لیے مسجد قرطبہ کو دوبارہ ترتیب دیں گے۔

تب تک کے لیے میں طاہرہ سید اور ان کی مرحومہ والدہ ملکہ پکھراج کی میری پسندیدہ پرفارمنس کے ساتھ اجازت لوں گا:


عثمان حیات لندن میں رہتے ہیں، اور فنانشل سروسز ایجوکیشن سے وابستہ ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: usman_hayat@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

عثمان حیات

عثمان حیات لندن میں رہتے ہیں، اور فنانشل سروسز ایجوکیشن سے وابستہ ہیں۔

انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: usman_hayat@

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرے (17) بند ہیں

Syed Ahmed May 18, 2016 04:30pm
Very Nice Article along-with beautifully captured photographs.
LIBRA May 18, 2016 05:07pm
Outstandng Article... thanks for sharing IQBAL's FIKR and his endless love for this Mosque.... i was totally unaware of this Grand mosque.... bundle of thanks for this awareness
Asif Kamal Khalil May 18, 2016 06:27pm
very nice sharing... Thanks alot Usman Sahib
aisha May 18, 2016 08:28pm
bhut umdaah usman sb. ek sahr sa tari ho gya or Pakistan or Spain ka taqabul chashum kusha or fiker angez rha. ek trf mehsos hota hy hum thora buch gy spain k muqably main but dosri trf mazahb k bary main humary gumrah kun nazaryt or tang nazri hum ko bhi kuch zyada door nhi jany deti
M.Alamgir May 18, 2016 08:57pm
very nice.luckily today we have also studied about this in class.
Ghullam Mohiyuddin May 19, 2016 12:55am
kia khob h DAWN EPAPER ki kawishay...Kia hi dilchasf Info di gi h...
Sumera May 19, 2016 10:20am
Very informative with well defined explanation of Allama Iqbal's poetry, hope we can understand the inside sense of Masjid e Qurtba. Thanks for sharing.
SM JUNAID May 19, 2016 01:42pm
Good Job
Nadeem Ahmed May 19, 2016 02:30pm
VVery Nice Article along-with beautifully captured photographs. grade work well done
AHMED ZARAR May 19, 2016 03:53pm
I grew up with a meth about barbarians Like me a lot of people also believe the same after watching movies Conan the barbarian and other movies about barbarians that are living in caves ,wearing sheep skin ,eating uncooked food and kill the thrust with blood, caring axes and big swords, use weapons kill a person before the speaks. the meth burst when I meet first barbarian or Berber(بربر).One of the most beautiful people in Arabs as well as in the world.tall ,sought fare colors strong cultured educated and stylish in there ordinary life .IN Arabs the are called Magrabi orشُمالی افریقہ کے مُقامی ، بیشتر مُسلمان قبیلے these people came along with the conqueror TARIQ BIN ZIAD to Spain these stylish people coveted Spain to Hyspania the kingdom the world wants to visit still after 700 years. In those days church rule Europe . To access their culture see bull fighting the top most game in Spain in which live bull is bleed to death by making cuts on bulls neck with knife and swords. P-2
AHMED ZARAR May 19, 2016 04:37pm
the Berber started making Spain according to their style the arch doors are patient style of Moroccans or berbers. The uniqueness of Qurtuba is slim columns bearing a lot of load of heavy structure on them.It is wonders of calculated construction design ever produced shows their skills of Architecture and construction.the literacy rate was maximum in men as well as women.Science developed in those days.This prosper of Muslims was undigested for Europe they defeat Muslims and sent all Berbers back to their home land once again .The left once were trace individually and killed till a single Muslim not found in Spain. doing all this two terms were introduced BARBARIANISM AND BRUTAL OR BRUTAL KILLING attached to Berbers. The Berbers has their own language as well as Lexicography. What ever left out in Spain in any form shows the dignity of Berbers. So try to avoid these terms for Muslims. you can use SERBIARISM in stead of BARBARIANISM(what Serb did with Muslims in Bosnia).
Yasir Sial May 19, 2016 06:53pm
Thank you for very special information sharing
Mansour Haidar Raja Nov 09, 2016 01:18pm
عشق دمِ جبرایٔل عشق دمِ مُصطفٰیﷺ عشق خدا کارسُول عشق خدا کا کلام۔
abdul mateen Nov 09, 2016 11:55pm
Great article with unique pictures,this article produced an attraction for new generation towards iqbal poetry
abdul mateen Nov 09, 2016 11:54pm
Great article
ZAFAR Nov 10, 2016 12:39am
I visit there in March 2016
Emmanual Christian Nov 11, 2016 01:49am
عثمان صاحب جسقدر تکلیف آپکو قرطبہ مسجد کو دیکھ کر ھوی ھے شاید اس سے ذیادہ تکلیف مجھے ترکی کے مشہور زمانہ چرچ "سینٹ صوفیہ کا چرچ" کو دیکھ کر ھوئ تھی جسے عرب لیٹروں نے چرچ سے مسجد میں تبدیل کر دیا تھا مذید تفصیل اورحقائق کے لیے گوگل پر سرچ کریں