• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پاناما لیکس:آرمی چیف کا معاملہ حل کرنے پر زور

شائع May 11, 2016

اسلام آباد: پاناما لیکس کے حوالے سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے وزیر اعظم نواز شریف پر جلد از جلد یہ معاملہ حل کرنے پر زور دیا۔

حکومت کے قریبی ذرائع کے مطابق جنرل راحیل شریف کا پاناما لیکس پر موقف اس وقت سامنے آیا جب وزیر اعظم ہاؤس میں قومی سلامتی کے اجلاس سے قبل نواز شریف سے ون آن ون ملاقات میں آرمی چیف نے انہیں اس حوالے سے واضح پیغام دیا۔

ملاقات میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز کی تحقیقات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل تنازع سے حکومتی کارکردگی اور قومی سلامتی متاثر ہورہی ہے، اس لیے یہ مسئلہ فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف کا ماننا ہے کہ یہ مسئلہ عدم استحکام اور عدم تحفظ کا باعث بن رہا ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا تھا جب پاناما پیپرز میں وزیر اعظم کے بچوں کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف کیا گیا تھا۔

اگرچہ پاناما لیکس میں کئی دیگر سیاسی رہنماؤں کی آف شور کمپنیوں کے بھی انکشافات سامنے آئے تھے، لیکن اپوزیشن وزیر اعظم نواز شریف کے خاندان سے اس کی تحقیقات کے مطالبے پر بضد ہے۔

اس سلسلے میں عدالتی کمیشن کے لیے حکومت اور اپوزیشن، اپنے علیحدہ علیحدہ ٹرمز آف ریفرنس بھی پیش کرچکے ہیں، لیکن دونوں جانب سے ان ضوابط کار میں اختلافات کے باعث تحقیقات تاخیر کاشکار ہے۔

اتفاقی طور پر پاناما لیکس نے اس بات سے بھی پردہ اٹھا دیا کہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی آپریشن کے حوالے سے حکومت اور فوج کے درمیان تنازع تاحال برقرار ہے۔

پنجاب میں فوجی آپریشن کے حوالے سے حکومت نے ابتدا میں مزاحمت کی تھی، لیکن لاہور کے گلشن اقبال پارک میں دھماکے کے بعد فوج نے یکطرفہ طور پر آپریشن کا آغاز کردیا تھا۔

تاہم بعد ازاں آرمی نے سمجھوتہ کیا اور صوبائی حکومت سے آپریشن میں تعاون کے طریقہ کار پر اکتفا کیا۔

حکومت اس بات پر بضد ہے کہ نواز شریف کے خاندان نے بیرون ملک کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرکے کوئی غلط کام نہیں کیا، لیکن حکومت کی گھبراہٹ عیاں ہے۔

حکومت اور ملٹری کے درمیان اسی سرد مہری کے باعث قومی سلامتی کا اجلاس غیر معمولی طور پر طویل عرصے تک نہیں ہوا۔

قومی سلامتی کے معاملات پر حکومت اور ملٹری کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس 4 اپریل کو ہوا تھا، جس میں پنجاب میں انسداد دہشت گردی آپریشن کا چارج فوج کو دیئے جانے کا معاملہ بھی زیر بحث آیا تھا۔

منگل کو وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شرکت کی۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں قومی اور داخلی سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں آپریشن ’ضرب عضب‘ کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، جبکہ آپریشن کے نتیجے میں عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے افراد کی واپسی کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔

بیان میں پاناما لیکس کے حوالے سے آرمی چیف کی بات کا ذکر نہ کرتے ہوئے میڈیا سے کہا گیا کہ وہ غیر متعلقہ مسائل اور ذرائع سے حاصل ہونے والی قیاس آرائیوں پر کان نہ دھرے۔

یہ خبر 11 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Naveed Chaudhry May 11, 2016 07:50pm
Assalam O Alikum, Yes I agree most politicians and officials are corrupt in Pakistan but army have no role to solve this issue in our legal system. Army should stay out of this.

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024