اوکاڑہ مزارعین پر تشدد: سینیٹ میں تحریک التواء جمع
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی پارٹی (پی پی پی) نے 'گذشتہ ماہ اوکاڑہ ملٹری فارمز کے مزارعین پر ریاستی طاقت کے استعمال' کے ذریعے انھیں ملکیتی حقوق کے مطالبے سے دستربرداری پر مجبور کرنے کے حوالے سے سینیٹ میں ایک تحریک التواء جمع کرادی۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے پیش کی گئی تحریک التواء میں کہا گیا کہ اوکاڑہ کے کسانوں نے گذشتہ ماہ 17 اپریل کو منظم، پرامن اور آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عالمی یومِ کسان مناتے ہوئے اپنی شکایت کو اجاگر کرنے کا منصوبہ بنایا، لیکن ریاست اس اقدام سے خوفزدہ ہوگئی اور ان دیہاتیوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا گیا۔
تحریک التواء میں کہا گیا کہ غیر مسلح مزارعین پر تشدد کیا گیا اور درجنوں دیہاتیوں کو ریاستی ایجنسیوں نے قانونی کارروائی کرتے ہوئے انھیں گرفتار کرلیا، جو بنیادی طور پر دہشت گردی کے خلاف استعمال ہوتی ہیں، جن میں انسدادِ دہشت گردی قوانین اور نیشنل ایکشن پلان بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:اوکاڑہ ملٹری فارمز:مزارعین کا اسلام آباد میں احتجاج
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ 'کسانوں کے حقوق کی حفاظت کے سلسلے میں متعلقہ اداروں کی خاموشی اور ناکامی کے تناظر میں اس ہاؤس کو صورتحال کا فوری طور پر نوٹس لینے کی ضرورت ہے'۔
تحریک التواء میں ان خدشات کا اظہار کیا گیا کہ اوکاڑہ کے مزارعین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں کیا جائے گا۔
مزید کہا گیا کہ 'اگر انسداد دہشت گردی ایکٹ اور نیشنل ایکشن پلان جیسی کارروائیوں کو ان دیہاتیوں کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے تو پھر 'تیسرے آلے' یعنی فوجی عدالتوں میں ان کے ٹرائل کو کون روک سکتا ہے۔'
یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ صورتحال کے ریاست اور معاشرے کے لیے سنگین مضمرات سامنے آئیں گے۔
پیپلز پارٹی سینیٹر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ انجمن مزارعین پنجاب (اے ایم پی) کے جنرل سیکریٹری ، جنھیں احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، کو ساہیوال جیل سے ملٹری کنٹونمنٹ منتقل کردیا گیا ہے۔
مذکورہ واقعے سے بہت سارے مسائل سامنے آتے ہیں، مثلاً زمین اور ملٹری اور ریاست کی احتجاج کرنے والے کسانوں اور دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کے درمیان تفریق میں ناکامی وغیرہ۔
تحریک التواء میں کہا گیا کہ اس مسئلے کی جڑ حکومت کی جانب سے کسانوں کو ان کے حقوق کی فراہمی سے مسلسل انکار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انجمن مزارعین پنجاب نے حکومتی پیکج مسترد کردیا
فرحت اللہ بابر کا کہا تھا کہ سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں ان کسانوں کے خلاف مظالم کو وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیومن رائٹس واچ نے بھی کسانوں پر تشدد اور گرفتاری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ 'پاکستانی فوج اور پیرا ملٹری فورسز پنجاب میں اپنے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کے خلاف طاقت کا استعمال کر رہی ہیں'۔
رپورٹ میں مزید کہا گہا کہ 'یہ پاکستان میں ایک تشویش ناک لمحہ ہے جب فوج نے اپنا ایک حلقہ بنا لیا ہے'۔
فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ اس مسئلے پر بحث ہونی چاہیے اور اس کا پر امن حل نکالا جانا چاہیے تاکہ ریاستی اداروں کو منفی عالمی توجہ سے بچایا جائے اور کسانوں کو ان کے جائز حقوق دلوائے جاسکیں۔
یہ خبر 10 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔